کرپٹو ڈیلی نیوز تجزیہ: امریکی اسٹیبل کوائن بل، بٹ کوائن ریزرو بحث، ایتھیریئم گیس لمٹ، CME میں تیزی اور روس کا مائننگ منصوبہ
گزشتہ چند دنوں میں کرپٹو مارکیٹ میں کئی بڑی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہیں۔ امریکا میں نئی ریگولیٹری پالیسیز پر بات چیت جاری ہے، جہاں سینیٹر بل ہیگریٹی نے اسٹیبل کوائن کے حوالے سے ایک بل پیش کیا ہے تاکہ انہیں قانونی دائرے میں لایا جا سکے۔ دوسری طرف، کوائن بیس (Coinbase) نے امریکی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کرپٹو فرمز کے لیے بینکنگ کی سہولیات آسان کرے تاکہ یہ کمپنیاں مستحکم طریقے سے کام کر سکیں۔ اسی دوران، بٹ کوائن ریزرو کے حوالے سے بھی بحث تیز ہو رہی ہے، جہاں وفاقی حکومت کے بجائے امریکی ریاستیں آگے بڑھ رہی ہیں۔ عالمی سطح پر بھی اہم تبدیلیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ روس نے اضافی بجلی کو بٹ کوائن مائننگ کے لیے استعمال کرنے کی تجویز دی ہے، جو ملک کی مائننگ انڈسٹری کو مزید مستحکم کر سکتی ہے۔ اسی دوران، ایتھیریئم ڈویلپرز نے نیٹ ورک کنجیشن کم کرنے کے لیے گیس لمٹ میں اضافہ کر دیا ہے، تاکہ مارکیٹ وولیٹیلٹی کے دوران ٹرانزیکشن فیس میں استحکام لایا جا سکے۔ ادھر، شکاگو مرکنٹائل ایکسچینج (CME) نے کرپٹو فیوچرز ٹریڈنگ میں 180 فیصد اضافے کی رپورٹ دی ہے، جو انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان تمام پیش رفتوں سے واضح ہوتا ہے کہ ریگولیٹری تبدیلیاں، انسٹیٹیوشنل گروتھ، اور مائننگ اسٹریٹیجیز مل کر ڈیجیٹل ایسٹس کے مستقبل کی نئی راہیں متعین کر رہی ہیں۔ امریکا میں اسٹیبل کوائن ریگولیشن بل سینیٹر بل ہیگریٹی نے اسٹیبل کوائنز کے حوالے سے ایک نیا ریگولیٹری بل متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد ان کے اجرا اور آپریشن کے لیے ایک واضح فریم ورک فراہم کرنا ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب USDT اور USDC جیسے اسٹیبل کوائنز ڈیجیٹل فنانس کا ایک لازمی حصہ بن چکے ہیں اور کرپٹو مارکیٹ میں لیکویڈیٹی بڑھانے کا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔ بل کا مقصد مالی استحکام کو یقینی بناتے ہوئے اسٹیبل کوائنز کے ارد گرد ایک قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کر سکتا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں امریکی ریگولیٹرز اسٹیبل کوائنز پر سخت نگرانی کر رہے ہیں، خاص طور پر ان کے ریزرو بیکنگ، شفافیت اور سسٹمک رسک کے معاملات پر خدشات پائے جاتے ہیں۔ اس بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اسٹیبل کوائنز کے آڈٹ، ریزرو ڈیٹا شفافیت اور ممکنہ طور پر فیڈرل نگرانی کے اقدامات کو سخت کیا جائے۔ اگرچہ یہ قواعد و ضوابط مارکیٹ میں استحکام لا سکتے ہیں، لیکن بہت زیادہ ریگولیشن کرپٹو انوویشن کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہے، کیونکہ زیادہ سخت قوانین سے کمپنیاں امریکا کے بجائے آف شور منتقل ہو سکتی ہیں۔ مارکیٹ پر اثرات: اگر یہ بل کامیابی سے منظور ہو جاتا ہے، تو اسٹیبل کوائنز کو زیادہ محفوظ اور قانونی حیثیت مل سکتی ہے، جو کہ انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ کو فروغ دے سکتی ہے۔ یہ اسٹیبل کوائنز کو روایتی فنانشل سسٹم میں مزید انٹیگریٹ کرنے میں مدد دے گا، جس سے بینکنگ اور کرپٹو کے درمیان فاصلہ کم ہو سکتا ہے۔ تاہم، اگر ریگولیشن بہت زیادہ سخت ہوئی تو چھوٹے اسٹیبل کوائن پروجیکٹس کے لیے چلنا مشکل ہو جائے گا، جس کا فائدہ صرف چند بڑی کمپنیوں جیسے Circle اور Tether کو ہوگا۔ اس کے نتیجے میں مارکیٹ وولیٹیلٹی میں اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ سرمایہ کار نئے ریگولیٹری ماحول کے مطابق اپنی حکمت عملی ترتیب دیں گے۔ کیا امریکا بٹ کوائن کو ریزرو میں شامل کرے گا؟ ریاستیں آگے، وفاقی حکومت پیچھے! امریکا میں اس بحث نے شدت اختیار کر لی ہے کہ کیا بٹ کوائن کو اسٹریٹیجک ریزرو کے طور پر اپنایا جانا چاہیے یا نہیں۔ اگرچہ وفاقی حکومت ابھی تک محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، لیکن کچھ ریاستیں، خاص طور پر ٹیکساس اور وائیومنگ، بٹ کوائن کو قانونی حیثیت دینے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہیں۔ ٹیکساس میں بٹ کوائن مائننگ انڈسٹری کے لیے مراعات دی جا رہی ہیں، جبکہ وائیومنگ نے ڈیجیٹل ایسٹس کسٹڈی اور کرپٹو بینکنگ کے لیے قانونی فریم ورک قائم کر دیا ہے، جو کہ کرپٹو فرینڈلی پالیسیز کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ بٹ کوائن کو امریکی خزانے کا حصہ بنانے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک اسکارس اور ڈی سینٹرلائزڈ اثاثہ ہے جو انفلیشن اور کرنسی ڈی ویلیوایشن کے خلاف ایک مضبوط ہیج بن سکتا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر امریکا بٹ کوائن ریزرو رکھتا ہے، تو اس سے امریکی ڈالر کی عالمی مالیاتی حیثیت مزید مستحکم ہو سکتی ہے، کیونکہ ڈیجیٹل اثاثے عالمی معیشت میں بڑھتا ہوا کردار ادا کر رہے ہیں۔ تاہم، اس خیال کو اب بھی مخالفت کا سامنا ہے، کیونکہ ناقدین بٹ کوائن کی قیمت میں اتار چڑھاؤ (volatility)، سیکیورٹی خدشات اور ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال کو ایک بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ مارکیٹ پر اثرات: اگر امریکا نے بٹ کوائن کو ریزرو اثاثہ کے طور پر قبول کر لیا، تو یہ دنیا بھر کے دوسرے ممالک کے لیے ایک مثال بن سکتا ہے، اور اس سے عالمی سطح پر بٹ کوائن ایڈاپشن میں تیزی آ سکتی ہے۔ تاہم، جب تک فیڈرل ریگولیٹرز کوئی واضح موقف اختیار نہیں کرتے، تب تک امریکی ریاستیں ہی اس کی انٹیگریشن میں مرکزی کردار ادا کرتی رہیں گی۔ قلیل مدتی طور پر، بٹ کوائن ریزرو کی بحث مارکیٹ میں اسپیکولیٹو انٹرسٹ کو بڑھا سکتی ہے، جس کے نتیجے میں بٹ کوائن کی قیمت میں وولیٹیلٹی دیکھی جا سکتی ہے۔ CLS Global کا سخت امریکی قوانین کے مطابق ایڈجسٹ ہونے کا فیصلہ CLS Global، جو کہ ایک بڑا ڈیجیٹل ایسٹس سروس پرووائیڈر ہے، امریکا میں بدلتے ہوئے کرپٹو ریگولیشنز کے مطابق اپنی حکمت عملی کو ایڈجسٹ کر رہا ہے۔ SEC اور CFTC جیسے حکومتی ادارے کرپٹو انڈسٹری پر سختی کر رہے ہیں، اور اسی کے نتیجے میں کئی کرپٹو فرمز کو اپنی کمپلائنس اسٹریٹیجیز مضبوط کرنی پڑ رہی ہیں۔ CLS Global بھی ان قوانین کی پاسداری کے لیے متحرک ہے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی مارکیٹ ایکسپینشن پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکا میں کرپٹو قوانین کی سختی سے سب سے زیادہ KYC (Know Your Customer) اور AML (Anti-Money Laundering) رولز متاثر ہو رہے ہیں، جس کے باعث چھوٹی اسٹارٹ اپس کے لیے