بٹ کوائن ڈی فائی، ادارہ جاتی سرمایہ کاری، ای ٹی ایف پیش رفت، کرپٹو بینکنگ کی منظوری اور ایل سلواڈور کے نئے ضوابط
گری اسکیل نے بٹ کوائن مائنرز ای ٹی ایف لانچ کر دیا ہے، جو اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ کرپٹو مائننگ انڈسٹری میں اعتماد بڑھ رہا ہے۔ اس ای ٹی ایف کے ذریعے سرمایہ کاروں کو بٹ کوائن مائننگ کمپنیوں میں سرمایہ لگانے کا موقع ملے گا، جس سے مائننگ سیکٹر میں نئی لیکویڈیٹی آ سکتی ہے۔ دوسری طرف، لائٹ کوائن کے ممکنہ ای ٹی ایف کی خبروں نے مارکیٹ میں نئی ریلی کو جنم دیا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سرمایہ کار اب چھوٹے کرپٹو اثاثوں کو بھی روایتی مالیاتی مارکیٹ میں جگہ بنتے دیکھ رہے ہیں۔ اگر لائٹ کوائن کا ای ٹی ایف منظور ہوتا ہے تو یہ بٹ کوائن کے بعد کسی دوسرے ڈیجیٹل اثاثے کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہوگی۔ امریکہ کی ریاست انڈیانا بھی بٹ کوائن ای ٹی ایف کو اپنی ریٹائرمنٹ فنڈ سرمایہ کاری میں شامل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے، تو یہ بٹ کوائن کے لیے ادارہ جاتی اپنانے میں ایک نیا سنگ میل ہوگا اور دیگر امریکی ریاستوں کو بھی یہی حکمت عملی اپنانے کی ترغیب دے سکتا ہے۔ سب سے بڑی ریگولیٹری خبر فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول کی طرف سے آئی، جنہوں نے کرپٹو بینکنگ کے حق میں مثبت اشارہ دیا ہے۔ اگر امریکی بینکوں کو کرپٹو سروسز فراہم کرنے کی اجازت مل جاتی ہے، تو یہ روایتی مالیاتی اداروں اور ڈیجیٹل اثاثہ جات کے درمیان خلا کو مزید کم کر سکتا ہے، جس سے بڑے سرمایہ کاروں کی شرکت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ادھر ایل سلواڈور اپنی بٹ کوائن ریگولیشن کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے معیارات کے مطابق ڈھالنے کے لیے تیزی سے کام کر رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد عالمی مالیاتی استحکام کو برقرار رکھنا ہے، جبکہ ملک کی بٹ کوائن فرسٹ حکمت عملی بھی برقرار رہے۔ یہ تمام پیش رفتیں ظاہر کرتی ہیں کہ کرپٹو اب عالمی مالیاتی نظام کا مرکزی حصہ بنتا جا رہا ہے اور 2025 میں مزید ترقی کے دروازے کھول سکتا ہے۔ ایلاسٹوس کا 20 ملین ڈالر فنڈ اور بٹ کوائن ڈی فائی میں انقلاب ایلاسٹوس، جو ایک بلاک چین پر مبنی ڈی سینٹرلائزڈ انٹرنیٹ حل فراہم کرنے والا پلیٹ فارم ہے، نے 20 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے تاکہ ایک ایسا ڈی فائی نظام تیار کیا جا سکے جو براہ راست بٹ کوائن کے نیٹ ورک کے ساتھ جڑا ہو۔ اس سرمایہ کاری میں مختلف وینچر کیپیٹل کمپنیوں نے حصہ لیا ہے، اور اس کا مقصد ایسا مالیاتی نظام بنانا ہے جو بٹ کوائن کو محض ایک قدر رکھنے والے اثاثے کے بجائے ایک مکمل مالیاتی نیٹ ورک میں بدل سکے۔ اس کے ذریعے قرض، ادھار اور دیگر مالیاتی سہولتیں فراہم کی جا سکیں گی، وہ بھی بغیر کسی مرکزی ادارے کی ضرورت کے۔ ایتھیریئم پر چلنے والے ڈی فائی کے برعکس، جو ایک علیحدہ سمارٹ کانٹریکٹ نیٹ ورک پر انحصار کرتا ہے، ایلاسٹوس چاہتا ہے کہ بٹ کوائن خود ڈی فائی کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ بنے۔ یہ منصوبہ بٹ کوائن کے ایک دیرینہ مسئلے یعنی اس کے محدود پروگرامنگ صلاحیت کو حل کرنے کی کوشش ہے۔ ایلاسٹوس مختلف پرت دوم ٹیکنالوجیز اور غیر مرکزی شناختی نظام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بٹ کوائن پر محفوظ اور شفاف مالیاتی سودے ممکن بنانا چاہتا ہے۔ ابھی تک ڈی فائی زیادہ تر ایتھیریئم، سولانا اور دیگر بلاک چین پر فروغ پا رہا ہے، لیکن اگر یہ بٹ کوائن پر کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے نئی سرمایہ کاری آئے گی اور بڑے مالیاتی ادارے بھی اس میں دلچسپی لے سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ یہ نظام ایتھیریئم پر بننے والے ریپڈ بٹ کوائن جیسے طریقوں کے خطرات کو بھی کم کر سکتا ہے، جہاں صارفین کو اپنے سکے کسی اور کے حوالے کرنے پڑتے ہیں۔ مارکیٹ پر اثر: یہ پیش رفت بٹ کوائن ڈی فائی کے حامیوں کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔ چونکہ بٹ کوائن سب سے بڑا ڈیجیٹل اثاثہ ہے لیکن اس کا ڈی فائی نیٹ ورک ابھی تک زیادہ ترقی یافتہ نہیں، اگر ایلاسٹوس کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ بٹ کوائن نیٹ ورک میں ایک بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔ شارٹ ٹرم میں تو اس سے بٹ کوائن کی قیمت میں بڑا فرق نہیں آئے گا، لیکن لانگ ٹرم میں یہ اس کے استعمال کے دائرہ کار کو وسیع کر کے مزید سرمایہ کاری کو راغب کر سکتا ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا سرکاری خزانہ اور 35 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا بالواسطہ بٹ کوائن سرمایہ ناروے کے سرکاری پنشن خزانے، جو دنیا کا سب سے بڑا مالیاتی ذخیرہ رکھنے والا ادارہ ہے، نے بالواسطہ طور پر 35 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی مالیت کے بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ یہ سرمایہ کاری براہ راست بٹ کوائن خریدنے کے بجائے ان کمپنیوں میں لگائی گئی ہے جو خود بٹ کوائن رکھتی ہیں، جیسے مائیکرو اسٹریٹیجی، کوائن بیس اور ٹیسلا۔ یہ خزانہ تقریباً 14 کھرب ڈالر کے اثاثوں کو مینیج کرتا ہے اور عام طور پر روایتی مالیاتی ذرائع میں سرمایہ لگاتا ہے، لیکن اس کا کرپٹو سے وابستہ کمپنیوں میں دلچسپی لینا اس بات کا اشارہ ہے کہ بڑے مالیاتی ادارے اب ڈیجیٹل اثاثوں کو ایک ممکنہ سرمایہ کاری کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ اس نے براہ راست بٹ کوائن خریدنے کا اعلان نہیں کیا، لیکن اس طرح بلاواسطہ کرپٹو سرمایہ کاری کرنا ظاہر کرتا ہے کہ ادارے اب محتاط انداز میں اس میدان میں قدم رکھ رہے ہیں۔ عام طور پر ایسے بڑے مالیاتی ذخیرے نئی سرمایہ کاری کے مواقع میں قدم رکھنے سے پہلے کافی تحقیق اور جائزہ لیتے ہیں، لیکن ناروے کے اس خزانے کا یہ فیصلہ مستقبل میں مزید سرکاری اداروں کو بھی اس حکمت عملی کی طرف مائل کر سکتا ہے۔ اگر دیگر ممالک کے سرکاری مالیاتی ذخیرے بھی اسی انداز میں بٹ کوائن سے جڑتے ہیں، تو اس کی طلب میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ مارکیٹ پر اثر: چونکہ یہ دنیا کا سب سے بڑا مالیاتی ذخیرہ ہے، اس کا بٹ کوائن میں دلچسپی لینا ایک مثبت اشارہ ہے۔