آلٹ کوائنز کا عروج: بٹ کوائن سے اسٹارک تک کا سفر
بٹ کوائن کا آغاز 2009 میں ہوا تھا ۔ یہ ایک بلکل ہی نیا تصور لے کرآیا تھا ۔ یہ محض ایک نئی ڈیجیٹل پراڈکٹ نہیں تھی بلکہ فائنانس کی دنیا میں ایک انقلابی سوچ تھی جہاں کرپٹو گرافک اصولوں اور بلاک چین ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ایک ایسی ڈی سنٹرلائزڈ ڈیجیٹل کرنسی کا تصور پیش کیا گیا تھاجو کسی بھی حکومت یا سنٹرل اتھارٹی کے کنٹرول میں نہیں تھی بلکہ اس کو اس کی کمیونٹی کے لوگ کنٹرول کرتے ۔ بٹ کوائن کے ابتدائی دن بٹ کوائن کی شروعات تو نہایت خاموشی سے ہوئی تھی جیسے کوئی بھری پری مارکیٹ کے ایک کونےمیں پراسرار سی نئی دکان کھول دے۔ ابتدائی طور پر اس نے کچھ ہی لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی جنہوں نے اس کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے اس کو اپنایا۔ ان لوگوں نے روایتی فائنانشل دنیا کے شکوک و شبہات سےسےآگے کو دیکھا اور اس نئے سسٹم کی کشش نے ان کو اپنی طرف متوجہ کیا جہاں ان کی ٹرانزیکشنز نہ محفوظ اور شفاف ہوتیں بلکہ اس مین ان کو کسی بھی سنٹرل اتھارٹی کی بھی محتاجی نہیں تھی۔ یہ ابتدائی لوگ جن کو مائنرز بھی کہا جاتا ہے انہوں نے اپنے کمپیوٹرز کا استعمال کرکے پیچیدہ ریاضی کے مسائل حل کیے، اس طرح بٹ کوائن کے نیٹ ورک پر ہونے والی ٹرانزیکشنز کی ویریفکیشن میں حصہ لیا اور اس نیٹ ورک کو محفوظ بنایا ۔ اس ویریفکیشن کے بدلے ان کو ریوارڈ کے طور پر کچھ بٹ کوائنز ملتیں۔ آہستہ آہستہ بٹ کوائن مقبول ہوتا گیا اور ٹیکنالوجی کے شوقین ، لبرٹیرین اور انویسٹرز کی توجہ اپنی طرف کھینچتا گیا ۔ یہاں سے اس میدان میں بٹ کوائن اکیلا نہ رہا بلکہ جدت اور مقابلے کے ایک نئے دور کا آغاز ہونے لگا۔ یہ تھا آلٹ کا آغاز۔یہ بٹ کوائن کی متبادل کرپٹو کرنسیاں تھیں جو بٹ کوائن کے پیش کردہ ماڈل کو بہتر بنانے یا اس سے الگ اور مختلف قسم کی سروسز پیش کرنے کی کوشش کررہی تھیں ۔ آلٹ کوائنز کا جنم: آلٹ کوائن میں پہلا نام Namecoin کا تھا ۔یہ کوائن 2011 میں سامنے آیا۔یہ خاص انٹرنیٹ کے ڈومین نیم سسٹم (DNS) کو ڈی سنٹرلائزڈ شکل دینے کیلئے بنایا گیا تھا۔ اس سے انٹرنیٹ سینسرشپ کو مشکل بن جاتی ۔ اگرچہ Namecoin کبھی بھی مرکزی دھارے میں کچھ خاص مقبولیت حاصل نہیں کرپایاتھا، لیکن اس کا لانچ اہم اس لئے تھا کہ اس سے یہ چیز سامنے آگئی تھی کہ بلاک چین ٹیکنالوجی، جس پر بٹ کوائن بنایا گیا تھا اس کو دوسرے مقاصد کے لیے ڈھالا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد تو آلٹ کوائنز کی بھر مارہوگئی ۔ ہر ایک کوشش کر رہا تھا کہ بٹ کوائن کے بلیو پرنٹ کو ایک نیا اور منفرد رخ دے۔ 2011 میں لائٹ کوائن لانچ ہوا جسے بٹ کوائن (ڈیجیٹل گولڈ) کے مقابلے چاندی کے طور پر برینڈ کیا گیا ۔بٹ کوائن کے نیٹ ورک پر ٹرانزیکشنز کی رفتار اور اسکیل ایبلٹی میں جو کمزوری تھی ، لائٹ کوائن اسی کو دور کرنے کیلئے تیزترین اور زیادہ اسکیل ایبل ٹرانزیکشنز فراہم کرتا تھا۔ 2012 میں رپل (XRP) لانچ ہوا۔اس کا مقصد بین الاقوامی پیمنٹس کو فوری اور کم لاگت پر ممکن بنانا تھا۔ رپل کی اپروچ روایتی مالیاتی اداروں کے ساتھ زیادہ تعاون پرمبنی تھی کیونکہ یہ ایک ایسی دنیا کا تصور پیش کررہا تھا جہاں کرپٹوکرنسیاں اور روایتی بینکنگ سسٹمزایک ساتھ کام کر سکتے تھے۔ آلٹ کوائنز کا ارتقاء اور تنوع: وقتاً فوقتاً نئے نئے آلٹ کوائنزلانچ ہوتی رہیں اورمارکیٹ میں اپنا منفرد تصور پیش کرتی گئیں ۔ 2015 میں ایک نوجوان ویٹالک بوٹیرن نے ایتھیریم کوائن کو لانچ کیا۔ یہ صرف ایک ڈیجیٹل کرنسی نہیں تھی بلکہ اس میں سمارٹ کنٹریکٹس کا ایک اچھوتا تصور پیش کیا گیا تھا۔ یہ ایسے خود کار معاہدے ہوتے جن کی شرائط پہلے سے براہ راست کوڈ کردی جاتی تھی اور اس کے بعد جب بھی یہ شرائط پوری جاتیں تو ٹرانزیکشنز مکمل ہوجاتیں۔ ایتھریم نے ڈی سنٹرلائزڈ ایپلی کیشنز (dApps) کے لیے امکانات کی ایک نئی دنیا کھول دی، جس نے ڈویلپرز اور کاروباری افراد کو اپنی جانب متوجہ کیا اور لوگوں کو بلاک چین ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں میں سادہ ٹرانزیکشنز سے آگے بڑھ کر نئے نئے امکانات نظر آنے لگے۔ ایتھریم کی جانب سے کھولے گئے اس انقلابی راستے پر پھر سب ہی چل پڑے اور اس مارکیٹ میں جدت اور کریٹیوٹی اپنی حدوں کو چھونے لگی۔ ڈیش کوائن جیسے پروجیکٹس نے تیز ترین ٹرانزیکشنز کے ساتھ پرائیوسی پر فوکس کرنا شروع کیا۔ مونیرو نے ناقابل شناخت ٹرانزیکشنز متعارف کرائیں اور اس ایکو سسٹم میں ہر ایک پروجیکٹ نے اپنی منفرد خاصیات اور سروسز کے ساتھ جگہ بنائی اورایک نئی مارکیٹ تشکیل پاتی گئی۔ جدید دور کے آلٹ کوائنز اور ان کا استعمال: آلٹ کوائنز مسلسل ارتقاء اور تنوع اختیار کرتے جار ہے ہیں اور نئی جدتوں کو چھورہے ہیں۔Aave جیسےڈی سنٹرلائزڈ فائنانس (DeFi) کے پلیٹ فارمز بن چکے ہیں جو یوزرز کو ان کے کرپٹو اثاثوں پر روایتی بینکوں کی محتاجی کے بغٖیرقرضہ لینے، دینے اورسود کمانے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ اسی طرح پولکا ڈاٹ اور کارڈانو جیسے پروجیکٹس اسکیل ایبلٹی اور مختلف بلاک چین نیٹ ورکس کے درمیان باہمی انٹریکشن کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں جس سے مختلف بلاک چینز ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ اور انٹریکشن کرسکیں ۔ اس متحرک مارکیٹ میں ایک تازہ ترین اضافہ اسٹارک پروجیکٹ کا ہےیہ ایتھیریم نیٹ ورک کے لیے ایک لیئر 2 سلوشن ہے۔ اسٹارک کا مقصد ٹرانزیکشنز کو زیادہ رفتاراورکم فیس کےساتھ پورا کرنا ہے جو ایتھیریم کے نیٹ ورک کی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے۔ اسٹارک بلاک چین کی دنیا میں مسلسل جدت کی عکاسی کرتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ ستوشی ناکاموٹو کے پیش کئے گئے بٹ کوائن کے اصل تصور نے کیسے وقت کے ساتھ ساتھ مختلف راستےاختیار کئے ہیں اور یہ ٹیکنالوجی کہاں سے کہاں تک پہنچ گئی ہے لیکن ابھی بھی اس میں مزید بہت کچھ کی گنجائش موجود ہے۔ نتیجہ: سادہ الفاظ میں بولا جائے تو آلٹ کوائنز کا عروج ایک مارکیٹ کو توسیع دینے کے مترادف ہے۔یہاں پہلی دکان بٹ کوائن نےکھولی تھی اوراس نےآگے مختلف