کرپٹو مارکیٹ سائیکلز فائنانشل رولر کوسٹر اور بٹ کوائن کا آل ٹائم ہائی (ATH)
کرپٹو مارکیٹ میں آپ نے آل ٹائم ہائی (ATH) اور آل ٹائم لو (ATL) جیسی اصطلاحات سنی ہی ہونگی۔ یہ کیا ہوتی ہیں اور کیسے ایک مارکیٹ بتدریج اپنے آل ٹائم ہائی (ATH) اور آل ٹائم لو (ATL)کی طر ف جاتی ہے۔ اس کو سمجھنے کیلئے پارکوں میں لگے کسی رولر کوسٹر کو دیکھئے!رولر کوسٹردھیرے دھیرے کبھی اونچائیوں کی طرف چڑھتا ہے تو کبھی ڈھلوانوں سے اترتا ہے ۔ ہر دو مقام پر چڑھتے اور اترتے ہوئے سنسنی کا احساس ہوتا ہے ۔ فائنانشل مارکیٹس ایسی ہی کسی رولرکوسٹرکی مانند چلتی ہیں اورمسلسل اپنی بلندیوں کی طرف چڑھتی اوراترائیوں میں گرتی جاتی ہیں ۔ مارکیٹ کا یہ سائیکل سمجھنا خود کو کسی بدترین نقصا ن سے بچانے اورملنے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے میں نہایت مفید ثابت ہوسکتا ہے اور آپ کیلئے انویسٹمنٹ کے بروقت اورصحیح فیصلے لینےمیں مددگار ہوسکتا ہے۔ فائنانشل مارکیٹ سائیکلز کی بنیادی باتیں تمام فائنانشل مارکیٹس جیسے اسٹاکس، بانڈز اور کرپٹو کرنسیز ، سائیکلز میں کام کرتی ہیں۔ ان سائیکلز میں ایک کو بُل مارکیٹ کہا جاتا ہےجہاں مارکیٹ اوپر سے اوپر جارہی ہوتی ہے اور دوسرا بئیر مارکیٹ ہے جہاں مارکیٹ اپنے زوال کی طرف گامزن ہوتی ہےا ور نیچے سے نیچے جارہی ہوتی ہے ۔ فائنانشل مارکیٹس کے یہ سائیکلز بیرونی عوامل جیسے اقتصادی حالات، عالمی واقعات، جنگیں اور شرح سود میں تبدیلیوں کی وجہ سے متاثر بھی ہوسکتے ہیں اور ان کی حرکت پر فرق پڑسکتا ہے۔ مثال کے طور پر، 2022 اور 2023 کے درمیان کی مدت کو میں امریکہ میں شرح سود 5.5% تک بڑھ چکی تھی اور اس اضافے نے تمام فائنانشل مارکیٹس پر کافی منفی اثر ڈالا تھا۔ اس کی وجہ واضح تھی کہ جب شرح سود زیادہ ہوگی تو لوگ اپنا پیسہ بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دیں گے اور کیونکہ وہاں سےمنافع زیادہ ملنا شروع ہوجاتا ہے اور کوئی رسک بھی نہیں ہوتااورتمام رسکی مارکیٹس جیسے اسٹاکس اورکرپٹو کرنسیز سے لوگ اپنا پیسہ نکالنا شروع کردیتے ہیں۔پھر شرح سود میں اضافے کی وجہ سے مختلف کمپنیز جو ڈویلپمنٹ اورانویسٹمنٹ کے پلان کررہی ہوتی ہیں وہ متاثر ہوجاتا ہے کیونکہ قرضہ لینے پر زیادہ اخراجات یعنی سود کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے اور یہ چیز ان کےبیلنس شیٹس اور اسٹاک کی قیمتوں پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ فائنانشل مارکیٹس پرشرح سود کا اثر کسی کاروبار پر شرح سود کیسے اثر انداز ہوتی ہے اس کو ایک مثال سے سمجھتے ہیں ۔فرض کریں کہ آپ کاروبار کر رہے ہیں اوراپنے کاروبارکو بڑھانا چاہتے ہیں جس کیلئے پیسہ آپ قرض لینا چاہتے ہیں تو اگر شرح سود کم ہوگی تو آپ کم شرح سود کے ساتھ قرض لے سکتے ہیں جو آپ پر بھاری نہیں گزرے گا ۔ اس سے آپ کی کاروباری سرگرمی بھی بڑھے گی اور نتیجتاً آپ کی کمپنی کے اسٹاکس کی قیمت بڑھ جائے گی لیکن اگر شرح سود زیادہ ہوئی تو اس صورت میں یہ آپ کیلئے مشکل کھڑی کردیتی ہے اور آپ کیلئے قرضہ لینا ایک دشوار فیصلہ ثابت ہوجاتا ہے اور قرض نہ لینے کی صورت میں کاروبار کو بڑھا نے کا آپ کا خواب پورا نہیں ہوپاتا اور نتیجتاًایک طرف منافع میں کمی تو دوسری طرف اسٹاکس کی قیمتوں میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کار شرح سود میں تبدیلیوں پر قریب سے نظر رکھتے ہیں۔ شرح سود میں اضافہ عام طور پر کاروبار کیلئے ناسازگار حالات کی طرف اشارہ کرتا ہے، جس کی وجہ سے اسٹاکس کی قیمتیں گرنےلگتی ہیں اور ایک بیئر مارکیٹ کا آغاز ہوسکتا ہے۔ اس کے برعکس، جب کوئی حکومت شرح سود کم کرتی ہے تو یہ اقتصادی سرگرمی کو بڑھاوادیتی ہے ، اسٹاکس کی قیمتیں اوپر جانے لگتی ہیں اور یوں بل مارکیٹ کا آغاز ہوسکتا ہے۔ بٹ کوائن اور کرپٹو کرنسیز کے سائیکلزکی نوعیت بٹ کوائن بھی دیگر فائنانشل مارکیٹس کی طر ح ان سائیکلز پیٹرن کو فالو کرتا ہے، اگرچہ روایتی فائنانشل مارکیٹس کے مقابلے میں بٹ کوائن سائیکلز کی تاریخ اتنی لمبی نہیں ہے۔ بٹ کوائن کا سائیکل عموماً چار سال پر محیط ہوتا ہے اور اس میں ایک سال تیز رفتار گروتھ (بل رن)چلتی ہے ایک سال کمی (بیئر مارکیٹ)چلتی ہے اور دو سال ریکوری اور استحکام کے ہوتے ہیں۔ بٹ کوائن کے ہر سائیکل میں سب سے اہم ترین چیز ہر چار سا ل کے بعد ہونے والی “ہاؤنگ” ہے۔ ہرہاؤنگ کے دوران، بٹ کوائن کےنئے بلاکس کی مائننگ کا ریوارڈ آدھا ہو جاتا ہے، جس سے نئے بٹ کوائن کی سپلائی میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ سپلائی کی یہ کمی عموماً بل رن کا سبب بنتی ہے لیکن قیمتوں میں بڑا اور تیزی سے اضافہ عام طور پر ہاؤنگ کے چند مہینے بعد شروع ہوتا ہے۔ لیکن جیسے ذکر ہوا کہ کئی چیزیں مارکیٹ سائیکلز کو متاثر کرتی ہیں ۔ بٹ کوائن کے مارکیٹ سائیکل کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے جیسے 2022 میں جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا، تو بٹ کوائن اور اس جیسے دیگر رسکی ایسٹس کی قیمتوں میں شدید کمی ہوئی جیسےکوئی بئیر مارکیٹ چل رہی ہو ۔ بٹ کوائن اور کرپٹو کرنسیز کے سائیکلز نوعیت کی حقیقی مثالیں 2013 کا سائیکل اور پہلی آل ٹائم ہائی (ATH) 2013 میں، بٹ کوائن اپنے پہلے بڑے بل رن سے گزرا۔ سال کے آغاز میں، بٹ کوائن کی قیمت تقریباً $13 تھی۔ اپریل تک، یہ بڑھ کر $260 سے تجاوز کر گئی۔ یہ بٹ کوائن کی قیمت میں ایک بہت نمایاں اضافہ تھا۔ اس اضافے میں میڈیا کی بڑھتی ہوئی کوریج اور لوگوں کی کرپٹو کرنسیز میں بڑھتی ہوئی دلچسپی نے بہت اہم کردار ادا کیا تھا۔ تاہم، اس تیزی سے اضافے کے بعد، بٹ کوائن کی قیمت میں تیزی سے کمی بھی آئی اور سال کے وسط تک قیمت تقریباً $50 تک گر گئی۔ اس کے بعد مارکیٹ بل رن کے دوسرے مرحلے میں داخل ہوئی اور 2013 کے آخر تک، بٹ کوائن نے ایک نیا آل ٹائم ہائی تقریباً $1,150 تک پہنچا دیا، جس کے بعد ایک بیئر مارکیٹ شروع ہو گئی۔ 2017 کا سائیکل 2017 کا بٹ کوائن سائیکل کرپٹو کی دنیا میں سب سے زیادہ معروف سائیکلز میں سے ایک ہے۔ بٹ کوائن نے سال