5 اہم کرپٹو خبریں: بٹ کوائن بطور ڈیجیٹل گولڈ، روس کی کرپٹو ٹریڈ، ای ٹی ایف ریزیلینس اور مارکیٹ ولٹیلٹی – BotSlash ڈیلی کرپٹو نیوز انالسس
بٹ کوائن کا عالمی فائنانشل سسٹم میں کردار تیزی سے بدل رہا ہے، اور حالیہ اہم پیش رفت اس کی سمت کا تعین کر رہی ہیں۔ جیسے ہی گولڈ تاریخی سطحوں پر پہنچا، بٹ کوائن کا اسٹور آف ویلیو ہونے کا نظریہ دوبارہ بحث کا مرکز بن گیا۔ دوسری طرف، روس اب بٹ کوائن کو آئل ٹریڈ کے لیے استعمال کر رہا ہے، جو انٹرنیشنل فائنانشل ٹرانزیکشنز میں ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔ اسی دوران، ایک امریکی کانگریس مین نے بٹ کوائن ریزروز کو قومی فائنانشل پالیسی کا حصہ بنانے کی تجویز دی ہے، جو اس کی سرکاری سطح پر قبولیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ حالانکہ حالیہ دنوں میں بٹ کوائن کی قیمت میں کمی دیکھی گئی، لیکن ای ٹی ایف انویسٹرز کی ہولڈنگ برقرار ہے، جو انسٹیٹیوشنل کانفیڈینس کے مضبوط ہونے کی علامت ہے۔ تاہم، بٹ کوائن کی ولٹیلٹی ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، کیونکہ لیکوئیڈیٹی چیلنجز مارکیٹ کے استحکام پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ یہ تمام پیش رفت کرپٹو مارکیٹ کے مستقبل میں مواقع اور خدشات، دونوں کو اجاگر کرتی ہیں۔ اگر انسٹیٹیوشنل اڈاپشن میں اضافہ ہوتا رہا اور ریگولیٹری معاملات حل ہو گئے، تو بٹ کوائن کی پوزیشن مزید مستحکم ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر لیکوئیڈیٹی مسائل برقرار رہے اور سینٹیمنٹس کمزور ہوئے، تو ولٹیلٹی مزید بڑھ سکتی ہے۔ گولڈ کی تاریخی ریلی نے بٹ کوائن کے “اسٹور آف ویلیو” ہونے پر بحث چھیڑ دی حالیہ دنوں میں گولڈ کی قیمتیں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، جس کے بعد بٹ کوائن کے اسٹور آف ویلیو ہونے پر ایک بار پھر بحث شروع ہو گئی ہے۔ جب فائنانشل مارکیٹس غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوتی ہیں، تو انسٹیٹیوشنل انویسٹرز زیادہ تر گولڈ کو ایک سیف ہیون ایسٹ کے طور پر اپناتے ہیں۔ بٹ کوائن، جو اپنی فکسڈ سپلائی اور ڈی سینٹرلائزڈ نیچر کی وجہ سے گولڈ سے موازنہ کیا جاتا ہے، اس بار گولڈ کی ریلی کو فالو نہیں کر سکا۔ اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا بٹ کوائن واقعی ایک قابل اعتماد ہیج ہے یا نہیں؟ بٹ کوائن کی ولٹیلٹی اب بھی اس کی اسٹور آف ویلیو کے طور پر اڈاپشن میں ایک بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ گولڈ نے صدیوں سے اپنی اسٹیبلٹی برقرار رکھی ہے، جب کہ بٹ کوائن نے اپنے مختصر دورانیے میں شدید پرائس فلیکچوایشنز دیکھی ہیں، جس کی وجہ سے کچھ روایتی انویسٹرز اس میں سرمایہ کاری کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ تاہم، بٹ کوائن کے سپورٹرز کا ماننا ہے کہ جیسے جیسے مارکیٹ میچور ہوتی جائے گی، بٹ کوائن کا “ڈیجیٹل گولڈ” بننے کا نظریہ مزید مضبوط ہو جائے گا۔ خاص طور پر، انسٹیٹیوشنل پلیئرز، جیسے ای ٹی ایفز اور سورن ویلتھ فنڈز، کی شمولیت سے بٹ کوائن کی پرائس اسٹیبلٹی میں بہتری آ سکتی ہے۔ مستقبل میں، اگر گلوبل فائنانشل مارکیٹس مزید غیر مستحکم ہوئیں اور انفلیشن خدشات برقرار رہے، تو بٹ کوائن کی ڈیمانڈ بطور ہیج بڑھ سکتی ہے۔ تاہم، اسے گولڈ کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے پہلے اپنی ٹریڈنگ انوائرمنٹ کو زیادہ مستحکم کرنا ہوگا اور لیکوئیڈیٹی مسائل پر قابو پانا ہوگا۔ مارکیٹ پر اثرات: اگر بٹ کوائن کی ولٹیلٹی کم ہوتی ہے، تو یہ مزید انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کو متوجہ کر سکتا ہے، جس سے لانگ ٹرم پرائس گروتھ ممکن ہے۔ تاہم، اگر گولڈ بٹ کوائن سے بہتر پرفارم کرتا رہا، تو بٹ کوائن کا مین اسٹریم اسٹور آف ویلیو کے طور پر تسلیم کیا جانا مزید تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔ روس کا چین اور بھارت کے ساتھ آئل ٹریڈ میں بٹ کوائن کا استعمال روس نے چین اور بھارت کے ساتھ آئل ٹریڈ کے لیے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز کو اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، جو گلوبل فائنانشل سسٹم میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ مغربی پابندیوں کی وجہ سے روس کو SWIFT بینکنگ سسٹم تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے، اور کرپٹو کو بطور متبادل استعمال کرنے سے روس اپنی ٹریڈ سیٹلمنٹ کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ اس پیش رفت نے نہ صرف انٹرنیشنل ٹریڈ میں بٹ کوائن کی افادیت کو اجاگر کیا ہے بلکہ ڈی-ڈالرائزیشن کے وسیع تر رجحان کی نشاندہی بھی کی ہے، جہاں ممالک امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بٹ کوائن اپنی ڈی سینٹرلائزڈ اور بارڈرلیس ٹرانزیکشن خصوصیات کی وجہ سے روایتی فائنانشل سسٹمز سے مختلف ہے، لیکن اس کا جیوپولیٹیکل ٹریڈ میں استعمال مغربی ممالک کے لیے ریگولیٹری خدشات کو جنم دے سکتا ہے۔ ویسٹرن نیشنز ممکنہ طور پر بٹ کوائن ٹرانزیکشنز پر سخت نگرانی بڑھائیں گی تاکہ سینکشن ایویژن کو روکا جا سکے۔ اس کے نتیجے میں کرپٹو ایکسچینجز اور فائنانشل انسٹیٹیوشنز پر سخت کمپلائنس اقدامات نافذ کیے جا سکتے ہیں، جو گلوبل کرپٹو لیکوئیڈیٹی کو متاثر کر سکتے ہیں۔ روس کی اس پالیسی کے اثرات صرف اس کی اپنی معیشت تک محدود نہیں رہیں گے۔ اگر دیگر سینکشنڈ نیشنز بھی اس ماڈل کو اپناتی ہیں، تو بٹ کوائن کا کردار گلوبل فائنانشل سسٹم میں مزید بڑھ سکتا ہے۔ تاہم، اگر ریگولیٹری دباؤ میں اضافہ ہوا، تو بٹ کوائن کے فائنانشل سیٹلمنٹ کے طور پر استعمال پر ممکنہ پابندیاں بھی لگ سکتی ہیں۔ مارکیٹ پر اثرات: اگر بٹ کوائن کو مزید انٹرنیشنل ٹریڈ میں استعمال کیا جانے لگا، تو اس کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے پرائس اپ سائیڈ دیکھی جا سکتی ہے۔ تاہم، اگر بٹ کوائن سے متعلق ریگولیٹری کریک ڈاؤن سخت ہو گیا، تو یہ شارٹ ٹرم ولٹیلٹی کا سبب بن سکتا ہے۔ امریکی کانگریس مین کا بٹ کوائن ریزروز کی تجویز – نیشنل فائنانشل پالیسی میں بڑی پیش رفت ایک امریکی کانگریس مین نے بٹ کوائن ریزروز کو ملک کی نیشنل فائنانشل اسٹریٹیجی کا حصہ بنانے کے لیے ایک بل پیش کیا ہے۔ اس تجویز کے مطابق، امریکی حکومت کو اپنی ٹریژری میں بٹ کوائن رکھنا چاہیے، جیسے کہ وہ گولڈ کو ہیج کے طور پر استعمال کرتی ہے، تاکہ انفلیشن اور فائنانشل انسٹیبیلیٹی کے خلاف تحفظ حاصل کیا جا سکے۔ اس اقدام کو پالیسی سطح پر بٹ کوائن کی لانگ ٹرم ویلیو کے بڑھتے ہوئے اعتراف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ بل ایسے وقت میں