کرپٹو کی دنیا میں جہاں ایک طرف بِٹ کوائن نے وہیل ایکٹیویٹی اور مارکیٹ پریشر کے باوجود اپنی اسٹیبلیٹی قائم رکھی، تو دوسری طرف امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں کرپٹو کے لیے موافق پالیسیاں لا رہا ہے۔ یورپی یونین کے MiCA ضوابط نے stablecoins جیسے Tether کے لیے نئے چیلنجز کھڑے کیے ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے جدت اور موافقت ضروری ہے۔ ایسے میں، Tether نے پہلی بار وینچر کیپیٹل میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے Web3 پروجیکٹس کی سپورٹ کی، جو decentralized ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے اس کی سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔
1. بِٹ کوائن $95,000 سے نیچے آ گیا، وہیلز کی $3 بلین کی ایکٹیویٹی کا دباؤ
کرپٹو مارکیٹ میں حالیہ دنوں بِٹ کوائن کی قیمت میں اچانک کمی دیکھی گئی، جہاں یہ $95,000 سے نیچے چلا گیا۔ اس کی بڑی وجہ وہیلز کی جانب سے $3 بلین کے بِٹ کوائن ایکسچینجز پر منتقل کرنا ہے، جو اکثر ممکنہ سیلنگ پریشر کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ ایکٹیویٹی، عام طور پر، منفی مارکیٹ سیٹیمنٹس کا اشارہ دیتی ہے، لیکن اس کے باوجود کرپٹو انڈسٹری میں ایک امید موجود ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ اور امریکی پالیسی میں مثبت تبدیلیاں مستقبل قریب میں بحالی کا باعث بن سکتی ہیں۔
یہ واضح ہے کہ بِٹ کوائن کی قیمتوں پر محدود بڑے سرمایہ کاروں کا غیرمعمولی اثر ہے۔ قلیل مدتی حالات میں غیر متوقع اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملتا ہے، جو مارکیٹ کے لیے خطرہ ہے۔ لیکن لانگ ٹرم میں انسٹیٹیوشنل سپورٹ اور بڑھتی ہوئی اپنانے کی شرح سے اس کی ساکھ برقرار رہ سکتی ہے۔
کرپٹو مارکیٹ کی یہ حالت اس کی انسٹیٹیوشنل اور ریٹیل ڈائنامکس کے درمیان ایک دلچسپ تعلق کو ظاہر کرتی ہے۔ جیسے جیسے مارکیٹ آگے بڑھ رہی ہے، اس کی لچک اور adaptability ہی طے کرے گی کہ یہ کس حد تک maturity حاصل کر سکتی ہے۔
2. کیا ڈونلڈ ٹرمپ واقعی امریکہ کو کرپٹو کا مرکز بنا سکتے ہیں؟
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں وعدہ کیا کہ وہ امریکہ کو “دنیا کا کرپٹو کیپٹل” بنائیں گے۔ ان کی انتظامیہ کے ابتدائی اقدامات، جیسے کہ ڈیوڈ ساکس کو AI اور کرپٹو زار کے طور پر مقرر کرنا، اس عزم کو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ کرپٹو انڈسٹری کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ، Stablecoin Act اور FIT21 Act جیسے قانون سازی کے منصوبے ایک واضح فریم ورک فراہم کرنے کا اشارہ دے رہے ہیں، جس سے کرپٹو انڈسٹری میں مزید ترقی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
ٹرمپ کے اس وژن نے کرپٹو کمیونٹی میں امید پیدا کی ہے، خاص طور پر ان افراد میں جو عرصے سے ریگولیٹری کا انتظار کر رہے تھے۔ جیسے جیسے دنیا بھر میں کرپٹو دوست پالیسیوں کو اپنایا جا رہا ہے، امریکہ کا یہ اقدام عالمی مسابقت میں ایک اہم قدم بن سکتا ہے۔ اگر یہ پالیسیاں کامیاب رہیں، تو امریکہ نہ صرف اپنی موجودہ برتری کو برقرار رکھ سکے گا بلکہ ایک عالمی رہنما کے طور پر بھی سامنے آ سکتا ہے۔
لیکن اصل کامیابی ان وعدوں کو حقیقت میں بدلنے پر منحصر ہے۔ پالیسی کی شفافیت اور موثر نفاذ ہی یہ طے کرے گا کہ یہ اقدامات کرپٹو انڈسٹری کو کتنی سپورٹ فراہم کر سکیں گے۔ انوویشن کو فروغ دینے اور مؤثر نگرانی کے درمیان توازن قائم کرنا امریکہ کے لیے ایک چیلنج اور موقع دونوں ہوگا۔
3. بِٹ کوائن کی قیمت آپشنز کی ایکسپائیری کے باوجود مستحکم رہی
بِٹ کوائن نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دسمبر 2024 کے $14 بلین کےآپشنز کی معیاد ختم ہونے کے باوجود اپنی قیمت برقرار رکھی۔ ان آپشنز میں بدترین کریش کی صورت میں ($85,000) وہ قیمت تھی جس پر زیادہ تر آپشنز بے کار ہو جاتے، لیکن بِٹ کوائن $97,330 کے قریب پہنچا، جو مارکیٹ کی اسٹیبلیٹی اور سرمایہ کاروں کے مضبوط اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ کارکردگی زیادہ تر امریکی اسپاٹ بِٹ کوائن ETFs میں ہونے والی سرمایہ کاری کے باعث ممکن ہوئی، جو دسمبر کے آخری دنوں میں $475 ملین کے اضافے کے ساتھ ایک نئے سینٹیمنٹ کو ظاہر کرتی ہے۔
بِٹ کوائن کی یہ مضبوطی یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ مارکیٹ پچھلی غیر متوقع اتار چڑھاؤ کے مقابلے میں زیادہ maturity کی طرف بڑھ رہی ہے۔ بہتر macroeconomic حالات اور supportive مالیاتی پالیسیاں بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھا رہی ہیں۔ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ جنوری 2025 میں بِٹ کوائن $110,000 سے بھی اوپر جا سکتا ہے، حالانکہ اس کے بعد ایک ممکنہ correction کے خدشات بھی موجود ہیں۔
لیکن ہر مثبت پہلو کے ساتھ کچھ خطرات بھی ہوتے ہیں۔ غیر متوقع عالمی اقتصادی عوامل یا دیگر بیرونی جھٹکے مارکیٹ کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اس بات پر بہت کچھ منحصر ہے کہ انسٹیٹیوشنل دلچسپی جاری رہے اور بِٹ کوائن پر مبنی مالیاتی آلات کی اپنانے کی رفتار برقرار رہے۔
4. Tether کو MiCA ضوابط کے باعث یورپ میں چیلنجز کا سامنا
یورپی یونین کے MiCA (Markets in Crypto-Assets) ریگولیشنز نے stablecoins جیسے Tether کے لیے سخت قواعد متعارف کروائے ہیں، جن میں reserve management اور شفافیت شامل ہیں۔ Tether کی جانب سے ان نئے قواعد کے مطابق ہونے کی اہلیت ابھی تک غیر واضح ہے، جس کی وجہ سے یورپ میں کرپٹو ایکسچینجز مختلف حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر، Coinbase نے یورپی صارفین کے لیے USDT کو ڈی لسٹ کر دیا ہے، جبکہ Binance جیسے پلیٹ فارمز ابھی بھی ریگولیٹری کا انتظار کرتے ہوئے Tether کی ٹریڈنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ چیلنج صرف Tether تک محدود نہیں، بلکہ پوری کرپٹو انڈسٹری پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ MiCA ضوابط کرپٹو انڈسٹری کے لیے ایک نیا معیار قائم کر سکتے ہیں، لیکن اگر یہ ضوابط زیادہ پیچیدہ یا سخت ہوئے تو کئی بڑی کمپنیوں کے لیے یورپی مارکیٹ میں موجود رہنا مشکل ہو جائے گا۔ Tether نے MiCA کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ایک ٹیکنالوجی پر مبنی حل تیار کرنے کی کوشش کا عندیہ دیا ہے، جو اس کی یورپی مارکیٹ میں بقا کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ ضوابط یورپ کے لیے ایک اہم لمحہ ہیں، جہاں کامیاب نفاذ نہ صرف یورپ کو کرپٹو ریگولیشنز میں رہنما بنا سکتا ہے بلکہ انڈسٹری کے بڑے کھلاڑیوں کے لیے اعتماد کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ تاہم، اگر Tether اور دیگر کمپنیوں نے ان تقاضوں کو پورا نہ کیا، تو یہ یورپی کرپٹو مارکیٹ کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے۔
5. Tether کی وینچر کیپیٹل میں پہلی انویسٹمنٹ
Tether نے اپنی پہلی وینچر کیپیٹل انویسٹمنٹ کرتے ہوئے Arcanum Capital کے Emerging Technologies Fund II میں $2 ملین کا حصہ ڈالا ہے۔ یہ فنڈ خاص طور پر Web3 پروجیکٹس کو سپورٹ کرتا ہے، جو remittances، cross-border payments، مالی شفافیت، اور unbanked افراد کے لیے بینکنگ جیسی سہولتوں پر کام کر رہے ہیں۔ Tether کے CEO، Paolo Ardoino، نے اس اقدام کو کمپنی کے وژن سے جوڑتے ہوئے کہا کہ یہ انویسٹمنٹ ان ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے کے لیے ہے جو censorship resistance اور open communication کے اصولوں پر مبنی ہیں۔
یہ انویسٹمنٹ Tether کی diversification strategy کا حصہ ہے، جہاں یہ stablecoins سے آگے جا کر دوسرے شعبوں میں بھی قدم جما رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں Tether نے asset tokenization اور blockchain کے حقیقی دنیا میں استعمال پر کافی کام کیا ہے۔ اس سے پہلے بھی Tether نے Hadron tokenization platform اور Rumble جیسے platforms میں سرمایہ کاری کی ہے، جو آزادی اظہار کے لیے مشہور ہے۔
Arcanum Capital میں انویسٹمنٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ Tether blockchain انوویشن میں سب سے آگے رہنا چاہتا ہے۔ یہ شراکت نہ صرف Web3 پروجیکٹس کی ترقی کو تیز کرے گی بلکہ ایسے ڈی سینٹرلائزڈ سسٹمز کی بنیاد ڈالے گی جو دنیا بھر کے underbanked کمیونٹیز کے لیے مواقع پیدا کریں گے۔ Tether کی یہ انویسٹمنٹ کرپٹو انڈسٹری میں اس کے اہم کردار کو مزید مستحکم کرتی ہے۔
اہم نکات:
- بِٹ کوائن کی قیمت اور وہیل ایکٹیویٹی:
بِٹ کوائن کی قیمت $95,000 سے نیچے چلی گئی، جس کی وجہ بڑی مقدار میں بِٹ کوائن کی ایکسچینجز پر منتقلی تھی۔ اس کے باوجود، مارکیٹ میں طویل مدتی استحکام اور انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ کی امید موجود ہے۔ - امریکہ کی کرپٹو قیادت کے عزائم:
ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر قیادت امریکہ کرپٹو انڈسٹری کے لیے مضبوط پالیسیاں متعارف کر رہا ہے، جن میں Stablecoin Act اور FIT21 Act شامل ہیں۔ یہ اقدامات امریکہ کو عالمی کرپٹو مرکز بنانے کی طرف اہم قدم ہیں۔ - بِٹ کوائن کی اسٹیبلیٹی آپشنز کی معیاد ختم ہونے کے باوجود:
$14 بلین کے آپشنز ختم ہونے کے باوجود بِٹ کوائن کی قیمت مستحکم رہی، جس کی سپورٹ امریکی اسپاٹ ETFs میں سرمایہ کاری اور بہتر مالی حالات نے کی۔ - Tether کو MiCA ضوابط سے درپیش چیلنجز:
یورپی یونین کے MiCA ریگولیشنز نے Tether جیسے stablecoins کے لیے سخت تقاضے متعارف کرائے، جن سے نمٹنے کے لیے Tether تکنیکی حل تیار کر رہا ہے۔ -
Tether کی وینچر کیپیٹل میں انٹری:
Tether نے Arcanum Capital میں $2 ملین کی سرمایہ کاری کی، جو Web3 پروجیکٹس پر کام کر رہا ہے، جس کا مقصد مالی شمولیت اور decentralized ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔