کرپٹومائننگ:ڈیجیٹل سونے کیلئےکھدائی
مائننگ کان کنی کو کہتے ہیں ۔ ہماری فزیکل دنیا میں سونےاوردوسری دہاتوں زمین سے نکالنے کیلئے مائننگ کی جاتی ہے جس کیلئے پہلے کدال بیلچہ اوردوسرے آلات استعمال کئے جاتے تھے اب جدید مشینوں کی مدد سے کھدائی کرتے ہوئے مائننگ کی جاتی ہے۔
چلیں آج بات کرتے ہیں ڈیجیٹل مائننگ کی ۔ اب کدال بیلچے کو لے کر کھدائی کرتے ہوئے سونے کی تلاش کے بجائے ہم بات کریں گے کچھ کمپیوٹرسافٹ وئیرزکی مدد سے ڈیجیٹل مائننگ کی وہ بھی ایک ڈیجیٹل خزانے کیلئے جس کو بٹ کوائن کہتے ہیں۔
بٹ کوائن اور کرپٹو مائننگ کا آغاز
اس کاآغاز2009 میں ہوتا ہے ۔ ایک گمنام شخص (یا گروپ) جسے ستوشی ناکاموٹو کے نام سے جانا جاتا ہے، اس نے ایک ڈیجیٹل کوائن کا تصور پیش کیا جسے بٹ کوائن کا نام دیا۔ یہ اولین کرپٹو کرنسی تھی۔ بٹ کوائن ایک انقلابی سوچ لے کر آیا تھا۔ یہ ایک ایسی نئی قسم کی کرنسی کا تصور تھا جو بینکوں اور حکومتی کنٹرول سے آزاد ہوگی۔اس کوائن کو کیسے بنایا جائے گا اور نئے بنائے جانے والے کوائنز کے بارے میں یہ کیسے تصدیق ہوگی کہ یہ اصلی ہی ہیں اس کیلئے مائننگ کا تصور پیش کیا گیا تھا۔
کرپٹو مائننگ کیا ہے؟
کرپٹو مائننگ ایک بہت بڑے آن لائن پزل کی طرح ہے۔دنیا بھر میں ہزاروں کمپیوٹرز ایک پیچیدہ ریاضی کے مسئلے کو حل کرنے کی دوڑ میں لگے ہوتے ہیں ۔ جو سب سے پہلے اسے حل کرتا ہے، اسے بلاک چین میں ایک نیا بلاک شامل کرنے کا حق ملتا ہے۔ بٹ کوائن کا یہ بلاک چین ایک پبلک لیجر ہے جو تمام بٹ کوائن ٹرانزیکشنز کو ریکارڈ کرتا ہے۔ اس مسئلے کو سب سے پہلے حل کرنے والے کو ریوارڈ کے طور پر کچھ بٹ کوائنزملتے ہیں۔ اس عمل کو “مائننگ” کہا جاتا ہے ۔
کرپٹو مائننگ کے ابتدائی دن
شروع میں، کرپٹو مائننگ نسبتا آسان تھی۔ کوئی بھی شخص جس کے پاس ایک اچھا کمپیوٹر تھا، اس میں حصہ لے سکتا تھا۔ شوقین افراد نے اپنے گیراجوں اور تہہ خانوں میں مائننگ رگز لگا رکھیں تھیں تاکہ یہ ڈیجیٹل سونا انہیں دوسروں سے پہلے مل جائے ۔اس وقت مقابلہ دوستانہ تھا اورریوارڈز بہت زیادہ تھے۔
جیسے جیسے زیادہ لوگ اس دوڑ میں شامل ہوتے گئے، پہیلیاں (یا الگورتھمز) حل کرنے میں مشکل بڑھتی گئی ۔ ایسا باقاعدہ پلاننگ کے تحت کیا گیا تھا ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ نئے بٹ کوائنز ایک مستحکم اور کنٹرول شدہ شرح سے جاری ہوں۔اب مائنرز نے اس بڑھتی ہوئی مشکل کے ساتھ چلنے کیلئے زیادہ طاقتور ہارڈ ویئر کا استعمال شروع کیا، جس کے نتیجے میں بالآخرمخصوص مائننگ مشینیں سامنے آئیں جنہیں ASICs (ایپلیکیشن اسپیسفک انٹیگریٹڈ سرکٹس) کہا جاتا ہے۔
مائننگ الگورتھمز: پراسس کے دماغ
کرپٹو مائننگ کا دل الگورتھمز ہیں – یہ ان پہیلیوں کے پیچھے موجود دماغ ہیں۔ مختلف کرپٹو کرنسیز مختلف الگورتھمزاستعمال کرتی ہیں۔ آئیے چند کا جائزہ لیتے ہیں:
SHA 256 (بٹ کوائن)
یہ وہ الگورتھم ہے جو بٹ کوائن استعمال کرتا ہے۔ یہ انتہائی محفوظ ہے لیکن اس کے لئے بہت زیادہ کمپیوٹیشنل پاورکی ضرورت ہوتی ہے۔ اسے کھیل میں سب سے مشکل پہیلی کی طرح سمجھیں، جسے حل کرنے کے لئے ایک سپرکمپیوٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔
Scrypt (لائٹ کوائن)
جیسے بٹ کوائن کو ڈیجیٹل سونا کہا جاتا ہے ویسے لائٹ کوائن کو ڈیجیٹل چاندی کہا جاتا ہے۔ لائٹ کوائن Scrypt الگورتھم استعمال کرتا ہے۔ یہ ایسے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ زیادہ میموری کا استعمال کرے تاکہ ASICs کے غالب آنے کے امکان کو کم کیا جا سکے اور عام کمپیوٹرز کے استعمال سے زیادہ لوگوں کو حصہ لینے کی اجازت ملتی ہے۔
Ethash (ایتھریم)
ایتھریم، جو ایک اور مقبول کرپٹو کرنسی ہے، Ethash استعمال کرتی ہے۔ یہ ASIC کے خلاف ریزسٹنس کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس سے عام گرافکس کارڈز (GPUs) کا استعمال کرتے ہوئے زیادہ لوگوں کو مائننگ میں حصہ لینے کی اجازت ملتی ہے۔
X11 (ڈیش)
ڈیش کوائن X11 الگورتھم استعمال کرتا ہے، جواعلیٰ سطح کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے کئی راؤنڈز کی ہیشنگ پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کو یوںسمجھیں کہ گویا مرکزی ریوارڈ کو حاصل کرنے کیلئے کئی چھوٹی پہیلیاں حل کرنا پڑے۔
دی گریٹ بٹ کوائن کیش فورک
جیسے جیسے بٹ کوائن کی مقبولیت بڑھتی گئی، ویسے ویسے اس کے ٹرانزیکشنزکی تعداد بھی بڑھتی گئی۔ اس سے رش بننا شروع ہوگیا اور ٹرانزیکشنز کو پراسیس ہونے میں زیادہ وقت لگنے لگا اور فیس میں اضافہ ہونے لگا۔۔ بٹ کوائن کمیونٹی میں ان مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک بحث چھڑ گئی۔ ایک دھڑے نے ٹرانزیکشن کی رفتار کو بڑھانے کے لئے بلاک کا سائز (جو ہر بلاک میں ڈیٹا کی مقدار ہو سکتی ہے) بڑھانے کی حمایت کی۔ دوسرے گروپ نے ڈی سنٹرلائزیشن کو برقرار رکھنے کے لئے بلاک کے سائز کو چھوٹا ہی رکھنے پر زور دیا ۔
اس اختلاف کا نتیجہ 2017 میں ایک ہارڈ فورک کی شکل میں سامنے آیا، جو بٹ کوائن کے بلاک چین میں تقسیم تھی۔اس کے بعد اصل بٹ کوائن چھوٹے بلاک سائز کے ساتھ جاری ویسے ہی چلتا رہا جبکہ ایک نیا ورژن، بٹ کوائن کیش، بڑے بلاک سائز کے ساتھ بنایا گیا جو وہاں سے آگے نئی بلاک چین پر چل پڑا۔ یہ ایسے ہوگیا جیسے ایک دریا کسی جگہ سے آگے دو دھاروں میں بٹ جائے جو الگ الگ راستوں پر چلیں مگر ان کا منبع ایک ہی ہو۔
اسٹیکنگ کا عروج: کمانے کا ایک نیا طریقہ
مائننگ بہت سی کرپٹو کرنسیز کی بنیاد رہی ہے، لیکن یہ ڈیجیٹل کوائنز کمانے کا اکیلا طریقہ نہیں ہے۔ اب اسٹیکنگ متعارف ہو چکا ہے، جو ایک نیا اورزیادہ توانائی کو بچانے والا طریقہ ہے۔ اسٹیکنگ میں ایک مخصوص مقدار میں کرپٹو کرنسی کو ایک والٹ میں رکھنا ہوتا ہے تاکہ نیٹ ورک کی کارروائیوں جیسے کہ ٹرانزیکشنز کی ویلیڈیشنز کی جا سکے۔ اس کے بدلے میں، اسٹیکنگ کرنے والوں کو ریوارڈز ملتے ہیں ۔
مائننگ سے اسٹیکنگ کی طرف منتقلی کیوں؟
مائننگ میں ، خاص طورپر ہائی پاور ہارڈ ویئر کے ساتھ بے پناہ بجلی استعمال ہوتی ہے۔ اس سے توانائی کے بہت زیادہ استعمال کے علاوہ ماحولیاتی منفی اثرات کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ دوسری طرف، اسٹیکنگ میں بہت کم توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسے یوں سمجھیں جیسےآپ جسمانی طور پر سخت کام کرنے کے بجائے سیونگ اکاؤنٹ میں پیسہ رکھ کر اس پر سود یا منافع لینا شروع کریں ۔ (اگرچہ یہ مثال سو فیصد مطابقت نہیں رکھتی)
مثال کے طور پر، ایتھریم اپنے ایتھریم 2.0 میں اپ گریڈ کے ساتھ مائننگ پر مبنی نظام (پروف آف ورک) سے اسٹیکنگ پر مبنی نظام (پروف آف اسٹیک) میں منتقل ہو چکا ہے ۔ اس تبدیلی کا مقصد نیٹ ورک کو زیادہ پائیدار اوراسکیل ایبل بنانا ہے۔
کرپٹو مائننگ میں چیلنجز اور ارتقاء
کرپٹو مائننگ چیلنجز سے خالی نہیں ہے۔ یہاں چند مسائل کا ذکر کیا جاتا ہے :
ماحولیاتی خدشات: جیسا کہ ابھی ذکر کیا گیا کہ کرپٹو مائننگ میں بہت زیادہ توانائی درکار ہوتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اکیلے بٹ کوائن مائننگ بعض چھوٹے ممالک سے زیادہ بجلی استعمال کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے توانائی کی بچت یا کم توانائی والے طریقوں جیسے اسٹیکنگ کی طرف منتقلی کے لئے مطالبات زورپکڑ رہے ہیں ۔
سنٹرلائزیشن کا رسک
وقت کے ساتھ، مائننگ کے میدان میں بڑے کھلاڑیوں کا غلبہ ہوگیا ہے ۔ان کے پاس مائننگ پر اٹھنے والے بھاری اخراجات کیلئے بے پناہ وسائل ہیں، جس سے سنٹرلائزیشن کے خدشات پیدا ہورہے ہیں اور یہ کرپٹو کرنسیز کے بنیادی مقصد کے خلاف ہے جن کو ڈی سنٹرلائزیشن کے اصول پر ہی بنایا گیا تھا۔
قانونی نگرانی
دنیا بھر کی حکومتیں کرپٹو کرنسیزاور مائننگ کو کس طرح ریگولیٹ کریں اس مسئلے سے نمٹ رہی ہیں۔ کچھ ممالک نے اسے قبول کر لیا ہے، جبکہ کچھ نے سخت ضوابط یا مکمل پابندی عائد کی ہے۔
ٹیکنالوجیکل ہتھیاروں کی دوڑ
مائننگ کے میدان میں مقابلہ بڑھتا جا رہا ہے او ر زیادہ سے زیادہ پاورفل ہارڈوئیرز بنائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے چھوٹے کھلاڑیوں کیلئے ان کا مقابلہ کرنا مشکل ہوتا جا رہاہے۔
کرپٹو مائننگ اور اس سے آگے کا مستقبل
کرپٹو مائننگ کی دنیا مسلسل ارتقاء پذیر ہے۔ موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نئی ٹیکنالوجیز اور طریقے تیار کیے جا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، زیادہ توانائی کی بچت والے مائننگ الگورتھمز اور ہارڈ ویئر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے علاوہ اسٹیکنگ اور کمیونٹی کی اتفاق رائے کے طریقے شہرت حاصل کر رہے ہیں جو بلاک چین نیٹ ورکس کو محفوظ بنانے اور ان کی توثیق کرنے کے متبادل طریقوں کو فروغ دے رہے ہیں ۔
چیلنجز کے باوجود، کرپٹو مائننگ کرپٹو کرنسی کے ایکوسسٹم کا ایک اہم جزو بنی ہوئی ہے۔ یہ وہ عمل ہے جو ٹرانزیکشنز کی ویلیڈیشن کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں نئے کوائنز وجود میں آتے ہیں ۔ جیسے جیسے ٹیکنالوجی ترقی کرتی ہے اور انڈسٹری میچور ہوتی ہے، ہم مسلسل جدت اور اڈاپشن کی توقع کر سکتے ہیں۔
نتیجہ: ڈیجیٹل سونے کی طرف بھاگ دوڑ
کرپٹو مائننگ، اپنی دلچسپ ٹیکنالوجی اور فائنانس کے ملاپ کے ساتھ، اس جدید دور کے ڈیجیٹل سونے کی تلاش کا نام ہے ۔ بٹ کوائن نے اپنے ابتدائی دنوں کے آسان آغاز سے لے کر آج کی پیچیدہ کارروائیوں تک،ہمیشہ سے اس نے ٹیکنالوجی کے دیوانوں اورانویسٹرز کی تخیل کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔
اس ڈیجیٹل فرنٹیئر کی کھوج میں آگے بڑھتے ہوئے ، اختراع اورپائیداری کے درمیان توازن برقراررکھنا ضروری ہے۔ اسٹیکنگ اور دیگر توانائی کے بچت والے طریقوں کی طرف منتقلی اس سمت میں ایک مثبت قدم ہے۔ چاہے آپ ایک تجربہ کارمائنر ہوں یا ایک تجسس رکھنے والے نووارد، کرپٹو مائننگ کی دنیا تلاش اور دریافت کے لئے لا محدود مواقع فراہم کرتی ہے۔
یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ کرپٹو مائننگ صرف ریوارڈز حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ یہ دراصل ایک کمیونٹی کا حصہ بننے، ایک انقلابی ٹیکنالوجی میں اپنا حصہ ڈالنے اور شاید، راستے میں تھوڑا سا ڈیجیٹل سونا تلاش کرنے کے بارے میں ہے۔ تواپنی ورچوئل کدال پکڑیں اور دیکھیں کہ مستقبل کون سے خزانے اپنے اندر چھپائے بیٹھا ہے!