کرپٹو مارکیٹ میں ادارہ جاتی دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے، جس کا ثبوت گری اسکیل کا نیا ڈوج کوائن ٹرسٹ اور یو بی ایس کی زیڈ کے سنک پرت دوم ٹیکنالوجی کے تجربات ہیں، جو بلاک چین انٹیگریشن کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔ دوسری طرف، بٹ کوائن کی قیمت 1 لاکھ 5 ہزار ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے، جس سے سرمایہ کاروں میں جوش و خروش پایا جا رہا ہے، لیکن ساتھ ہی ڈیریویٹیوز مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی اوپن انٹریسٹ کی وجہ سے محتاط رہنے کی ضرورت بھی ہے۔
ادھر اسٹیبل کوائنز کی مارکیٹ میں زبردست ترقی دیکھنے میں آئی ہے، جہاں ٹیتر نے 13 ارب ڈالر کا منافع حاصل کیا، جبکہ اسٹیبل کوائن مارکیٹ کیپ اب 200 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کرپٹو فنانس میں اسٹیبل کوائنز کی حیثیت مزید مستحکم ہو رہی ہے۔ تاہم، ایک تشویشناک پہلو یہ بھی ہے کہ آن چین ڈیٹا کے مطابق، پچھلے تین ماہ میں بٹ کوائن کی ریٹیل ٹرانزیکشنز میں 48 فیصد کمی آئی ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ چھوٹے سرمایہ کاروں کی سرگرمی میں واضح کمی آ رہی ہے۔
عالمی معاشی عوامل بھی کرپٹو مارکیٹ پر اثر انداز ہو رہے ہیں، خاص طور پر امریکی لیبر مارکیٹ ڈیٹا اور فیڈرل ریزرو کے ممکنہ سود کی شرح میں کمی کے باعث۔ اگر فیڈ جلد ریٹ کٹ کا اعلان کرتا ہے تو یہ بٹ کوائن اور کرپٹو مارکیٹ کے لیے ایک مثبت سگنل ہو سکتا ہے، لیکن اگر لیبر مارکیٹ مضبوط رہی تو سود کی شرح میں کمی میں تاخیر ہو سکتی ہے، جس سے کرپٹو مارکیٹ ویلیٹیلیٹی بڑھ سکتی ہے۔
گری اسکیل کا نیا ڈوج کوائن ٹرسٹ – سرمایہ کاروں کے لیے سنجیدہ موقع یا عارضی رجحان؟
کرپٹو بازار میں گری اسکیل نے ڈوج کوائن ٹرسٹ متعارف کروا دیا ہے، جو کہ بڑے سرمایہ کاروں کے لیے ایک نیا موقع فراہم کرسکتا ہے۔ اس ٹرسٹ کے ذریعے سرمایہ کار بغیر براہ راست ڈوج کوائن خریدے اس میں پیسہ لگا سکیں گے، جیسا کہ پہلے بٹ کوائن، ایتھیریئم، فائل کوائن اور دیگر کے ساتھ کیا جا چکا ہے۔ تاہم، سوال یہ ہے کہ کیا ڈوج کوائن واقعی ایک سنجیدہ سرمایہ کاری کے طور پر بڑے مالیاتی اداروں کی دلچسپی برقرار رکھ سکے گا یا یہ صرف ایک عارضی تجربہ رہے گا؟
ڈوج کوائن کی قیمت زیادہ تر سوشل میڈیا پر آنے والے جوش و خروش اور نامور شخصیات کے بیانات پر منحصر رہی ہے، خاص طور پر ایلون مسک جیسے افراد کی حمایت سے اسے بار بار تیزی ملی ہے۔ مگر بڑے مالیاتی ادارے عام طور پر ان اثاثوں میں سرمایہ لگاتے ہیں جو مستحکم اور مضبوط بنیاد رکھتے ہوں۔ گری اسکیل کی جانب سے ڈوج کوائن کو سنجیدہ سرمایہ کاری کا درجہ دینے کی کوشش تو کی جا رہی ہے، مگر اس کی کامیابی کا دار و مدار اس پر ہوگا کہ کتنے بڑے سرمایہ کار اس میں پیسہ لگاتے ہیں۔ اگر طلب بڑھی، تو ڈوج کوائن کی قیمت میں استحکام آ سکتا ہے، ورنہ یہ قیاس آرائیوں پر ہی منحصر رہے گا۔
مارکیٹ پر اثر:
اس اعلان کے بعد ڈوج کوائن کی قیمت میں معمولی اضافہ دیکھا گیا، مگر یہ ردِ عمل ماضی کی تیزی کے مقابلے میں کمزور تھا۔ اگر بڑے سرمایہ کار اس میں زیادہ سرمایہ ڈالیں، تو اس کی قیمت زیادہ مستحکم ہو سکتی ہے، ورنہ اس کی غیر یقینی حرکت برقرار رہے گی اور یہ محض وقتی جوش تک محدود رہے گا۔
ٹیتر کا 13 ارب ڈالر منافع – بڑھتی قیمتوں کا فائدہ یا شفافیت پر سوالیہ نشان؟
ٹیتر، جو سب سے زیادہ استعمال ہونے والی رقمی اکائی یو ایس ڈی ٹی کے پیچھے کام کرنے والی کمپنی ہے، نے 2024 میں 13 ارب ڈالر کا ریکارڈ منافع کمایا ہے۔ یہ اضافہ خاص طور پر بٹ کوائن اور سونے کی قیمتوں میں اضافے کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ کمپنی اپنے زیادہ تر منافع کا ذریعہ امریکی خزانے کے بانڈز اور دیگر مالیاتی اثاثے بتاتی ہے جو یو ایس ڈی ٹی کو پشت پناہی فراہم کرتے ہیں۔ چونکہ بٹ کوائن نئی بلندیوں پر پہنچا اور سونے کی قیمت میں بھی تاریخی اضافہ ہوا، اس سے ٹیتر کے ذخائر میں نمایاں بہتری آئی اور منافع میں اضافہ ہوا۔
یہ زبردست منافع مستحکم رقمی اکائیوں (اسٹیبل کوائنز) میں ٹیتر کی بالا دستی کو ثابت کرتا ہے، مگر ساتھ ہی اس کی شفافیت پر پرانے سوالات بھی دوبارہ کھڑے ہو گئے ہیں۔ اگرچہ ٹیتر نے پچھلے کچھ سالوں میں اپنے مالیاتی اثاثوں کے بارے میں زیادہ تفصیلات فراہم کرنا شروع کی ہیں، مگر ناقدین اب بھی یہ سوال کرتے ہیں کہ آیا یو ایس ڈی ٹی کے پیچھے موجود ذخائر واقعی مکمل طور پر موجود ہیں یا نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، ٹیتر اب صرف ایک رقمی اکائی فراہم کرنے والا ادارہ نہیں بلکہ ایک بڑا مالیاتی کھلاڑی بن چکا ہے، جس کا اثر پوری کرپٹو معیشت پر محسوس کیا جا رہا ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
ٹیتر کے زبردست منافع نے کرپٹو سرمایہ کاروں میں یہ اعتماد پیدا کیا ہے کہ یو ایس ڈی ٹی مضبوط اور مستحکم ہے، کیونکہ یہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والی رقمی اکائی ہے۔ تاہم، اگر ٹیتر کی شفافیت یا اس کے مالیاتی ذخائر پر کوئی نیا تنازعہ اٹھا، تو یہ بازار میں خوف اور گھبراہٹ پیدا کر سکتا ہے۔ اگر بٹ کوائن اور سونے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا تو ٹیتر کے منافع میں بھی اضافہ ہوگا، جس سے اس کی کرپٹو معیشت میں برتری مزید مستحکم ہو سکتی ہے۔ 🚀
یو بی ایس کا zkSync ٹیکنالوجی کی جانچ – روایتی مالیاتی اداروں کی کرپٹو میں دلچسپی بڑھنے لگی؟
دنیا کے بڑے مالیاتی اداروں میں شمار ہونے والا یو بی ایس اب zkSync Layer-2 ٹیکنالوجی کی آزمائش کر رہا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ روایتی مالیاتی شعبہ بلاک چین کو اپنے نظام میں ضم کرنے کے مزید امکانات تلاش کر رہا ہے۔ zkSync ایک زیرو نالج رول اپ حل ہے جو ایتھیریئم پر تیز رفتار لین دین اور کم فیس کے ساتھ سیکیورٹی کو یقینی بناتا ہے۔ یو بی ایس کا اس میں دلچسپی لینا ظاہر کرتا ہے کہ بڑے مالیاتی ادارے اب Blockchain-Based Solutions کو اپنی سرگرمیوں میں شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
روایتی بینک عام طور پر کرپٹو کرنسیوں کے بارے میں محتاط رہے ہیں، لیکن لین دین کی رفتار، لاگت میں کمی اور سیکیورٹی جیسے فوائد نظر انداز کرنا اب ان کے لیے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ یو بی ایس کے اس تجربے کے بعد یہ امکان پیدا ہو سکتا ہے کہ مزید بینک Layer-2 ٹیکنالوجیز کو اپنے ادائیگی، تصفیہ اور Tokenized Assets کے نظام میں شامل کریں۔ اس سے پہلے بھی کئی مالیاتی ادارے جیسے جے پی مورگن اور سٹی بینک بلاک چین کے ساتھ اپنے نظام کو ہم آہنگ کرنے پر کام کر رہے ہیں، اور یو بی ایس کی شمولیت اس رجحان کو مزید مضبوط بنا سکتی ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
اگر Layer-2 ٹیکنالوجی کو روایتی مالیاتی اداروں کی طرف سے اپنایا جاتا ہے، تو یہ ایتھیریئم کی طویل مدتی قدر کو بڑھا سکتا ہے۔ اگر مزید بینک یو بی ایس کی پیروی کرتے ہیں، تو ایتھیریئم پر مبنی حل کی طلب میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے ایتھیریئم کی قیمت میں بہتری آ سکتی ہے۔ تاہم، بڑے پیمانے پر اس ٹیکنالوجی کی شمولیت ابھی وقت لے سکتی ہے، کیونکہ قانونی اور انتظامی رکاوٹیں اس عمل کو سست کر سکتی ہیں۔
بٹ کوائن $105,000 پر واپس، مگر خطرات بھی موجود
بٹ کوائن نے ایک بار پھر $105,000 کی سطح عبور کر لی ہے، حالیہ گراوٹ کے بعد یہ ایک مضبوط بحالی سمجھی جا رہی ہے۔ تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فیوچر مارکیٹ میں کھلے سود (اوپن انٹرسٹ) کی زیادہ مقدار ممکنہ طور پر اتار چڑھاؤ کو بڑھا سکتی ہے۔ زیادہ اوپن انٹرسٹ کا مطلب ہے کہ بڑی تعداد میں Derivative Contracts سرگرم ہیں، جو مارکیٹ میں شدید اتار چڑھاؤ کا سبب بن سکتے ہیں، خاص طور پر اگر زیادہ لیوریج والے سودے ختم ہونے لگیں۔ اس طرح کی صورتِ حال اکثر اچانک قیمت میں اصلاح (Price Correction) کا باعث بنتی ہے، جیسا کہ ماضی میں کئی بار دیکھا جا چکا ہے۔
اگر اوپن انٹرسٹ اسی طرح بڑھتا رہا لیکن اسپاٹ مارکیٹ میں خریداری کی حمایت نہ ملی، تو تجزیہ کاروں کے مطابق قیمت میں ایک اچانک گراوٹ ممکن ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب، اگر بٹ کوائن اس سطح کو برقرار رکھتا ہے اور خریداری کا دباؤ بڑھتا ہے، تو قیمت میں مزید اضافے کے امکانات بھی موجود ہیں۔ اس وقت بٹ کوائن بلند ترین سطحوں کی تلاش (Price Discovery Mode) میں ہے، اور آنے والے دنوں میں صورتحال مزید واضح ہو سکتی ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
مختصر مدت میں اتار چڑھاؤ کی توقع کی جا رہی ہے، مگر طویل مدتی رجحان اب بھی مثبت دکھائی دیتا ہے۔ سرمایہ کاروں کو Liquidation Events پر نظر رکھنی چاہیے، کیونکہ اگر لیوریج شدہ پوزیشنز ختم ہونے لگیں، تو مارکیٹ میں شدید جھٹکے آ سکتے ہیں۔ اگر بٹ کوائن $105,000 کی سطح پر مضبوط اسپاٹ خریداری کے ساتھ قائم رہتا ہے، تو یہ نئے تاریخی بلند ترین سطح کی جانب بڑھ سکتا ہے۔
اسٹیبل کوائن مارکیٹ 200 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی، کرپٹو میں تیزی کا اشارہ؟
اسٹیبل کوائن مارکیٹ کی مجموعی قدر 200 ارب ڈالر سے بڑھ چکی ہے، جو کرپٹو بازار کے لیے ایک بڑا سنگ میل سمجھا جا رہا ہے۔ اسٹیبل کوائنز کرپٹو معیشت میں نقدی کی طرح کام کرتے ہیں اور ان کی بڑھتی ہوئی مقدار اکثر بٹ کوائن اور دیگر رقمی اثاثوں میں تیزی کی پیشگوئی کرتی ہے۔ حالیہ اضافہ بنیادی طور پر یو ایس ڈی ٹی اور یو ایس ڈی سی کی طلب میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے، کیونکہ بڑے سرمایہ کار اور تاجر انہیں لین دین، سرمایہ کاری کے تحفظ اور بلاک چین پر مالیاتی تصفیہ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
اسٹیبل کوائنز کی بڑھتی ہوئی مقدار اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ نیا سرمایہ کرپٹو معیشت میں داخل ہو رہا ہے، کیونکہ اکثر سرمایہ کار پہلے اسٹیبل کوائنز میں فنڈز رکھتے ہیں اور پھر انہیں بٹ کوائن، ایتھیریئم یا دیگر اثاثوں میں منتقل کرتے ہیں۔ ماضی میں بھی جب اسٹیبل کوائن کی سپلائی بڑھی ہے، تو اس کے بعد کرپٹو قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تاہم، ایک پہلو یہ بھی ہے کہ سرکاری ادارے اسٹیبل کوائنز پر سخت نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کی روایتی مالیاتی نظام پر اثرات کی جانچ جاری ہے، جو مستقبل میں کسی ضابطے (ریگولیشن) کا سبب بن سکتا ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
اگر اسٹیبل کوائن مارکیٹ کی ترقی کا یہ رجحان برقرار رہتا ہے، تو اس سے کرپٹو اثاثوں کی قیمتوں میں مزید تیزی آ سکتی ہے۔ تاہم، سرمایہ کاروں کو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ آیا یہ نیا سرمایہ واقعی بٹ کوائن اور ایتھیریئم میں منتقل ہو رہا ہے یا صرف اسٹیبل کوائنز میں موجود ہے۔ اگر اسٹیبل کوائن سپلائی میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا، تو یہ کرپٹو مارکیٹ کے لیے ایک مثبت اشارہ ہو سکتا ہے۔
چیکیا کو خود مختاری کے ساتھ بٹ کوائن اپنانا چاہیے، یورپی مرکزی بینک کی پالیسیوں کو نظر انداز کیا جائے؟
ایک تازہ تجزیے میں کہا گیا ہے کہ چیکیا (چیک جمہوریہ) کو یورپی مرکزی بینک (ای سی بی) کی پالیسیوں کے بجائے اپنی شرائط پر بٹ کوائن کو اپنانا چاہیے۔ مضمون میں دلیل دی گئی ہے کہ بٹ کوائن چیکیا کو مالیاتی خودمختاری دے سکتا ہے، مہنگائی کے خلاف تحفظ فراہم کر سکتا ہے اور کرپٹو معیشت میں اسے ایک مضبوط مقام دلانے میں مدد دے سکتا ہے۔ دنیا بھر میں کئی ممالک کرپٹو دوست پالیسیوں پر غور کر رہے ہیں تاکہ وہ سرمایہ کاری اور تکنیکی جدت کو فروغ دے سکیں، اور چیکیا بھی اسی رجحان کو اپنا سکتا ہے۔
جہاں ای سی بی بٹ کوائن کو اب بھی شک کی نظر سے دیکھ رہا ہے، وہیں سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک نے بلاک چین ٹیکنالوجی کو اپنانے میں کافی پیش رفت کی ہے، جبکہ ایل سلواڈور نے بٹ کوائن کو مکمل طور پر قانونی کرنسی کے طور پر قبول کر لیا ہے۔ اگر چیکیا بٹ کوائن کو اپنانے کا فیصلہ کرتا ہے، تو وہ واضح ضوابط، کرپٹو کاروباروں کی سرپرستی اور یہاں تک کہ بٹ کوائن کو بطور مالیاتی ذخیرہ استعمال کر کے اپنے مالیاتی نظام کو مضبوط کر سکتا ہے۔ تاہم، ایسا کوئی بھی اقدام یورپی یونین کی بڑی مالیاتی پالیسیوں سے متصادم ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے اسے یورپ میں قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
اگر چیکیا بٹ کوائن اپنانے کی سمت میں پیش قدمی کرتا ہے، تو یہ دوسرے یورپی ممالک کو بھی متاثر کر سکتا ہے اور یورپ میں کرپٹو انضمام کی بحث کو تیز کر سکتا ہے۔ تاہم، ای سی بی اور یورپی یونین کی ممکنہ مخالفت اس پیش رفت میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ فی الحال یہ ایک نظریاتی بحث ہے اور فوری پالیسی تبدیلی کا امکان نہیں، لیکن اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بٹ کوائن کا کردار قومی معیشتوں میں بڑھ رہا ہے۔
بٹ کوائن کی چھوٹی ٹرانزیکشنز میں 48 فیصد کمی – ادارہ جاتی غلبہ یا صارفین کی دلچسپی کم ہو رہی ہے؟
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، پچھلے تین مہینوں میں بٹ کوائن کی خوردہ ٹرانزیکشنز (ریٹیل ٹرانزیکشنز) میں 48 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ چھوٹے سرمایہ کاروں کی سرگرمی کم ہو رہی ہے۔ اس کی ایک ممکنہ وجہ لین دین کی بڑھتی ہوئی فیس، قیمت میں شدید اتار چڑھاؤ اور ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کا بڑھتا ہوا غلبہ ہو سکتی ہے۔ بڑے سرمایہ کار، جنہیں وہیلز کہا جاتا ہے، اور مالیاتی ادارے اب بٹ کوائن کی زیادہ تر سرگرمی پر حاوی ہوتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے عام صارفین کی شرکت کم ہو سکتی ہے۔
یہ رجحان اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ بٹ کوائن رکھنے والے چھوٹے سرمایہ کار، قیمت میں اضافے کے بعد اسے خرچ کرنے کے بجائے ہولڈ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، لائٹننگ نیٹ ورک جیسے لیئر-2 حل کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے چھوٹی ٹرانزیکشنز براہ راست بلاک چین پر ظاہر نہیں ہو رہیں، جس سے ایسا لگ سکتا ہے کہ صارفین کی سرگرمی کم ہو رہی ہے۔ لیکن اگر یہ کمی مستقل رہی، تو یہ اس بنیادی تصور پر سوال اٹھا سکتی ہے کہ بٹ کوائن کو ایک غیر مرکزی، فرد سے فرد تک لین دین کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
بٹ کوائن کی قیمت اگرچہ مضبوط دکھائی دے رہی ہے، لیکن چھوٹے صارفین کی کم ہوتی سرگرمی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ موجودہ قیمت میں اضافہ زیادہ تر ادارہ جاتی سرمایہ کاری کے سبب ہو رہا ہے۔ اگر چھوٹے سرمایہ کاروں کی طلب مزید کمزور ہوتی ہے، تو مارکیٹ کی لیکویڈیٹی متاثر ہو سکتی ہے، اور بٹ کوائن زیادہ بڑے اتار چڑھاؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔ طویل مدتی استحکام کے لیے ضروری ہے کہ ادارہ جاتی دلچسپی اور عوامی شمولیت کے درمیان توازن برقرار رکھا جائے۔
امریکی روزگار کے اعداد و شمار سے بٹ کوائن دباؤ میں – فیڈ کی پالیسی فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے
بٹ کوائن کی قیمت اس وقت دباؤ میں ہے کیونکہ امریکی روزگار کے تازہ اعداد و شمار فیڈرل ریزرو کے سود کی شرح میں ممکنہ کمی پر اثر ڈال سکتے ہیں۔ عام طور پر، اگر روزگار کے اعداد و شمار مضبوط ہوتے ہیں تو فیڈ کے لیے فوری شرح سود کم کرنا مشکل ہو جاتا ہے، جو بٹ کوائن جیسے پرخطر اثاثوں کے لیے منفی ثابت ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف، اگر روزگار کی صورتحال کمزور ہوتی ہے، تو فیڈ کو جلد شرح سود میں کمی پر مجبور کیا جا سکتا ہے، جو بٹ کوائن کے لیے مثبت اشارہ ہوگا۔
کرپٹو مارکیٹ پچھلے کچھ عرصے سے عالمی مالیاتی پالیسیوں پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے، کیونکہ زیادہ سود کی شرح سرمایہ کاروں کو محفوظ اثاثے (جیسا کہ امریکی بانڈز) ترجیح دینے پر مجبور کرتی ہے، جبکہ کم سود کی شرح کرپٹو اور دیگر پرخطر سرمایہ کاری کے لیے موافق ماحول پیدا کرتی ہے۔ اس وقت افراط زر میں کمی آ رہی ہے، لیکن روزگار کی صورتحال اب بھی مستحکم ہے، جس کی وجہ سے فیڈ کے لیے فیصلہ سازی مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ اگر سود کی شرح میں کمی میں تاخیر ہوتی ہے، تو بٹ کوائن قلیل مدتی گراوٹ کا سامنا کر سکتا ہے، لیکن اگر فیڈ توقع سے پہلے شرح کم کرتا ہے، تو یہ بٹ کوائن کے لیے ایک اور تیزی کا سبب بن سکتا ہے۔
مارکیٹ پر اثر:
بٹ کوائن کی مختصر مدتی حرکات کا انحصار آنے والے امریکی روزگار کے اعداد و شمار اور فیڈرل ریزرو کی پالیسی پر ہوگا۔ سرمایہ کاروں کو اقتصادی رپورٹس پر نظر رکھنی چاہیے، کیونکہ کسی بھی غیر متوقع نتیجے سے مارکیٹ میں شدید اتار چڑھاؤ پیدا ہو سکتا ہے۔ طویل مدتی طور پر، شرح سود میں کمی بٹ کوائن کے لیے مثبت عنصر ہے، لیکن اس کے وقت کا تعین ابھی غیر یقینی ہے۔
اہم نکات
✅ گری اسکیل کا ڈوج کوائن ٹرسٹ: گری اسکیل نے ڈوج کوائن ٹرسٹ متعارف کرایا ہے، جو ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کو ڈی او جی ای میں سرمایہ کاری کا موقع فراہم کرے گا، لیکن اس کی طویل مدتی طلب پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
✅ ٹیتر کا 13 ارب ڈالر کا منافع: ٹیتر نے 13 ارب ڈالر کا ریکارڈ منافع حاصل کیا، جو اس کی مارکیٹ پر غلبے کو ظاہر کرتا ہے، مگر اس کے شفافیت کے مسائل پر خدشات بدستور موجود ہیں۔
✅ یو بی ایس اور زیڈ کے سنک: مالیاتی دیو یو بی ایس کا زیڈ کے سنک پر تحقیق کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ روایتی مالیاتی ادارے بلاک چین ٹیکنالوجی میں زیادہ دلچسپی لینے لگے ہیں۔
✅ بٹ کوائن 1 لاکھ 5 ہزار ڈالر پر: بٹ کوائن کی قیمت 1 لاکھ 5 ہزار ڈالر تک پہنچنا ایک مثبت اشارہ ہے، لیکن فیوچرز مارکیٹ میں حد سے زیادہ کھلی پوزیشنز قیمت میں اتار چڑھاؤ کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔
✅ اسٹیبل کوائن مارکیٹ 200 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی: اسٹیبل کوائن مارکیٹ کا 200 ارب ڈالر سے زیادہ ہونا ظاہر کرتا ہے کہ کرپٹو میں نئی لیکویڈیٹی آ رہی ہے، جو قیمتوں میں مزید اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
✅ چیک جمہوریہ میں بٹ کوائن اپنانے پر زور: چیک جمہوریہ میں بٹ کوائن کو اپنانے کی حمایت کی جا رہی ہے، لیکن یورپی یونین کی پالیسیاں اس راستے میں بڑی رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
✅ چھوٹے سرمایہ کاروں کی سرگرمی میں 48% کمی: ریٹیل سرمایہ کاروں کے بٹ کوائن لین دین میں 48 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے، جو اس بات پر سوال اٹھاتی ہے کہ چھوٹے سرمایہ کار کرپٹو مارکیٹ میں کیوں پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
✅ بٹ کوائن کی قیمت اور امریکی ملازمتوں کے اعداد و شمار: بٹ کوائن کی قیمت امریکہ کی لیبر مارکیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق حساس ہو گئی ہے، جبکہ فیڈرل ریزرو کی سود کی شرح میں ممکنہ کمی مستقبل کی قیمت کے لیے ایک اہم عنصر ہے۔