گزشتہ چند دنوں میں کرپٹو مارکیٹ میں کئی بڑی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہیں۔ امریکا میں نئی ریگولیٹری پالیسیز پر بات چیت جاری ہے، جہاں سینیٹر بل ہیگریٹی نے اسٹیبل کوائن کے حوالے سے ایک بل پیش کیا ہے تاکہ انہیں قانونی دائرے میں لایا جا سکے۔ دوسری طرف، کوائن بیس (Coinbase) نے امریکی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کرپٹو فرمز کے لیے بینکنگ کی سہولیات آسان کرے تاکہ یہ کمپنیاں مستحکم طریقے سے کام کر سکیں۔ اسی دوران، بٹ کوائن ریزرو کے حوالے سے بھی بحث تیز ہو رہی ہے، جہاں وفاقی حکومت کے بجائے امریکی ریاستیں آگے بڑھ رہی ہیں۔
عالمی سطح پر بھی اہم تبدیلیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ روس نے اضافی بجلی کو بٹ کوائن مائننگ کے لیے استعمال کرنے کی تجویز دی ہے، جو ملک کی مائننگ انڈسٹری کو مزید مستحکم کر سکتی ہے۔ اسی دوران، ایتھیریئم ڈویلپرز نے نیٹ ورک کنجیشن کم کرنے کے لیے گیس لمٹ میں اضافہ کر دیا ہے، تاکہ مارکیٹ وولیٹیلٹی کے دوران ٹرانزیکشن فیس میں استحکام لایا جا سکے۔
ادھر، شکاگو مرکنٹائل ایکسچینج (CME) نے کرپٹو فیوچرز ٹریڈنگ میں 180 فیصد اضافے کی رپورٹ دی ہے، جو انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان تمام پیش رفتوں سے واضح ہوتا ہے کہ ریگولیٹری تبدیلیاں، انسٹیٹیوشنل گروتھ، اور مائننگ اسٹریٹیجیز مل کر ڈیجیٹل ایسٹس کے مستقبل کی نئی راہیں متعین کر رہی ہیں۔
امریکا میں اسٹیبل کوائن ریگولیشن بل
سینیٹر بل ہیگریٹی نے اسٹیبل کوائنز کے حوالے سے ایک نیا ریگولیٹری بل متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد ان کے اجرا اور آپریشن کے لیے ایک واضح فریم ورک فراہم کرنا ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب USDT اور USDC جیسے اسٹیبل کوائنز ڈیجیٹل فنانس کا ایک لازمی حصہ بن چکے ہیں اور کرپٹو مارکیٹ میں لیکویڈیٹی بڑھانے کا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔ بل کا مقصد مالی استحکام کو یقینی بناتے ہوئے اسٹیبل کوائنز کے ارد گرد ایک قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کر سکتا ہے۔
گزشتہ چند سالوں میں امریکی ریگولیٹرز اسٹیبل کوائنز پر سخت نگرانی کر رہے ہیں، خاص طور پر ان کے ریزرو بیکنگ، شفافیت اور سسٹمک رسک کے معاملات پر خدشات پائے جاتے ہیں۔ اس بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اسٹیبل کوائنز کے آڈٹ، ریزرو ڈیٹا شفافیت اور ممکنہ طور پر فیڈرل نگرانی کے اقدامات کو سخت کیا جائے۔ اگرچہ یہ قواعد و ضوابط مارکیٹ میں استحکام لا سکتے ہیں، لیکن بہت زیادہ ریگولیشن کرپٹو انوویشن کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہے، کیونکہ زیادہ سخت قوانین سے کمپنیاں امریکا کے بجائے آف شور منتقل ہو سکتی ہیں۔
مارکیٹ پر اثرات:
اگر یہ بل کامیابی سے منظور ہو جاتا ہے، تو اسٹیبل کوائنز کو زیادہ محفوظ اور قانونی حیثیت مل سکتی ہے، جو کہ انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ کو فروغ دے سکتی ہے۔ یہ اسٹیبل کوائنز کو روایتی فنانشل سسٹم میں مزید انٹیگریٹ کرنے میں مدد دے گا، جس سے بینکنگ اور کرپٹو کے درمیان فاصلہ کم ہو سکتا ہے۔ تاہم، اگر ریگولیشن بہت زیادہ سخت ہوئی تو چھوٹے اسٹیبل کوائن پروجیکٹس کے لیے چلنا مشکل ہو جائے گا، جس کا فائدہ صرف چند بڑی کمپنیوں جیسے Circle اور Tether کو ہوگا۔ اس کے نتیجے میں مارکیٹ وولیٹیلٹی میں اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ سرمایہ کار نئے ریگولیٹری ماحول کے مطابق اپنی حکمت عملی ترتیب دیں گے۔
کیا امریکا بٹ کوائن کو ریزرو میں شامل کرے گا؟ ریاستیں آگے، وفاقی حکومت پیچھے!
امریکا میں اس بحث نے شدت اختیار کر لی ہے کہ کیا بٹ کوائن کو اسٹریٹیجک ریزرو کے طور پر اپنایا جانا چاہیے یا نہیں۔ اگرچہ وفاقی حکومت ابھی تک محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، لیکن کچھ ریاستیں، خاص طور پر ٹیکساس اور وائیومنگ، بٹ کوائن کو قانونی حیثیت دینے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہیں۔ ٹیکساس میں بٹ کوائن مائننگ انڈسٹری کے لیے مراعات دی جا رہی ہیں، جبکہ وائیومنگ نے ڈیجیٹل ایسٹس کسٹڈی اور کرپٹو بینکنگ کے لیے قانونی فریم ورک قائم کر دیا ہے، جو کہ کرپٹو فرینڈلی پالیسیز کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
بٹ کوائن کو امریکی خزانے کا حصہ بنانے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک اسکارس اور ڈی سینٹرلائزڈ اثاثہ ہے جو انفلیشن اور کرنسی ڈی ویلیوایشن کے خلاف ایک مضبوط ہیج بن سکتا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر امریکا بٹ کوائن ریزرو رکھتا ہے، تو اس سے امریکی ڈالر کی عالمی مالیاتی حیثیت مزید مستحکم ہو سکتی ہے، کیونکہ ڈیجیٹل اثاثے عالمی معیشت میں بڑھتا ہوا کردار ادا کر رہے ہیں۔ تاہم، اس خیال کو اب بھی مخالفت کا سامنا ہے، کیونکہ ناقدین بٹ کوائن کی قیمت میں اتار چڑھاؤ (volatility)، سیکیورٹی خدشات اور ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال کو ایک بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں۔
مارکیٹ پر اثرات:
اگر امریکا نے بٹ کوائن کو ریزرو اثاثہ کے طور پر قبول کر لیا، تو یہ دنیا بھر کے دوسرے ممالک کے لیے ایک مثال بن سکتا ہے، اور اس سے عالمی سطح پر بٹ کوائن ایڈاپشن میں تیزی آ سکتی ہے۔ تاہم، جب تک فیڈرل ریگولیٹرز کوئی واضح موقف اختیار نہیں کرتے، تب تک امریکی ریاستیں ہی اس کی انٹیگریشن میں مرکزی کردار ادا کرتی رہیں گی۔ قلیل مدتی طور پر، بٹ کوائن ریزرو کی بحث مارکیٹ میں اسپیکولیٹو انٹرسٹ کو بڑھا سکتی ہے، جس کے نتیجے میں بٹ کوائن کی قیمت میں وولیٹیلٹی دیکھی جا سکتی ہے۔
CLS Global کا سخت امریکی قوانین کے مطابق ایڈجسٹ ہونے کا فیصلہ
CLS Global، جو کہ ایک بڑا ڈیجیٹل ایسٹس سروس پرووائیڈر ہے، امریکا میں بدلتے ہوئے کرپٹو ریگولیشنز کے مطابق اپنی حکمت عملی کو ایڈجسٹ کر رہا ہے۔ SEC اور CFTC جیسے حکومتی ادارے کرپٹو انڈسٹری پر سختی کر رہے ہیں، اور اسی کے نتیجے میں کئی کرپٹو فرمز کو اپنی کمپلائنس اسٹریٹیجیز مضبوط کرنی پڑ رہی ہیں۔ CLS Global بھی ان قوانین کی پاسداری کے لیے متحرک ہے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی مارکیٹ ایکسپینشن پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکا میں کرپٹو قوانین کی سختی سے سب سے زیادہ KYC (Know Your Customer) اور AML (Anti-Money Laundering) رولز متاثر ہو رہے ہیں، جس کے باعث چھوٹی اسٹارٹ اپس کے لیے میدان مزید تنگ ہو سکتا ہے۔ تاہم، CLS Global جیسی کمپنیاں اس موقع کو انسٹیٹیوشنل کلائنٹس کو متوجہ کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں، جو ایسی سروسز کو ترجیح دیتے ہیں جو ریگولیٹری کمپلائنس کے اندر کام کر رہی ہوں۔ اگرچہ یہ ضوابط کچھ کمپنیوں کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں، لیکن اس سے کرپٹو انڈسٹری کو مزید اسٹرکچرڈ اور پروفیشنلائزڈ بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
مارکیٹ پر اثرات:
زیادہ واضح ریگولیٹری فریم ورک انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کے لیے اعتماد بڑھا سکتا ہے، کیونکہ انہیں ایسی کرپٹو سروسز ملیں گی جو محفوظ اور کمپلائنٹ ہوں۔ تاہم، جو کمپنیاں ان ضوابط کے مطابق خود کو ایڈجسٹ نہیں کر سکیں گی، ان کے لیے مارکیٹ میں سروائیو کرنا مشکل ہو جائے گا، جس کے نتیجے میں مارکیٹ کنسولیڈیشن ہو سکتی ہے۔ CLS Global کے لیے یہ وقت ایک ٹیسٹ کیس ہوگا کہ آیا وہ سخت قوانین کے باوجود ترقی کر سکتی ہے یا نہیں۔
ایتھیریئم کا گیس لمٹ بڑھانے کا فیصلہ: فیس کم یا نیٹ ورک پر دباؤ؟
ایتھیریئم ڈویلپرز نے نیٹ ورک کی گیس لمٹ میں اضافہ کر دیا ہے تاکہ بڑھتی ہوئی ٹرانزیکشن ڈیمانڈ کو پورا کیا جا سکے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مارکیٹ انتہائی وولیٹائل ہے۔ اس اپڈیٹ کے بعد، ہر بلاک میں زیادہ ٹرانزیکشنز شامل کی جا سکیں گی، جس سے نیٹ ورک کنجیشن کم ہوگا اور نیٹ ورک ایفیشینسی میں بہتری آئے گی۔ یہ فیصلہ ان صارفین کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کیا گیا ہے جو ہائی اور غیر متوقع ٹرانزیکشن فیس کی شکایت کر رہے تھے، جو ایتھیریئم نیٹ ورک کا ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔
اگرچہ گیس لمٹ میں اضافہ ایتھیریئم کی اسکیل ایبیلٹی کے لیے ایک قلیل مدتی حل ہو سکتا ہے، لیکن اس سے نیٹ ورک کی ڈی سینٹرلائزیشن پر اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔ بڑے بلاک سائزز سے چھوٹے والڈیٹرز پر دباؤ بڑھ سکتا ہے، کیونکہ انہیں زیادہ پاورفل ہارڈویئر اور زیادہ ریسورسز درکار ہوں گے تاکہ نیٹ ورک سیکیورٹی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ ایتھیریئم ڈویلپرز اس فیصلے کے اثرات کو باریک بینی سے مانیٹر کررہے ہیں تاکہ نیٹ ورک اسکیل ایبلٹی اور ڈی سینٹرلائزیشن میں توازن قائم رکھا جا سکے۔
مارکیٹ پر اثرات:
شارٹ ٹرم میں، گیس لمٹ میں اضافے سے ٹرانزیکشن فیس میں کمی متوقع ہے، جس سے ایتھیریئم یوزرز کے لیے نیٹ ورک زیادہ قابل استعمال ہو جائے گا۔ تاہم، لانگ ٹرم سلوشن اب بھی ایتھیریئم 2.0 اپڈیٹس جیسے لیئر 2 رول اپس اور شارڈنگ سے وابستہ ہے۔ سرمایہ کار اور ڈویلپرز اس بات پر نظر رکھیں گے کہ آیا یہ تبدیلی نیٹ ورک اسٹیبلٹی کو متاثر کرتی ہے یا نہیں، اور مستقبل میں ایتھیریئم کے گیس فیس ماڈل پر اس کا کیا اثر پڑے گا۔
CME میں کرپٹو ٹریڈنگ کا نیا ریکارڈ: انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ میں بڑا اضافہ
شکاگو مرکنٹائل ایکسچینج (CME) نے جنوری میں کرپٹو ٹریڈنگ والیوم میں 180% اضافہ رپورٹ کیا ہے، جو کہ اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔ یہ اضافہ خاص طور پر انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کی وجہ سے دیکھا گیا، جس میں نئے بٹ کوائن ETFs، مارکیٹ میں زیادہ وولیٹیلٹی اور کرپٹو فیوچرز کانٹریکٹس کی بڑھتی ہوئی ایڈاپشن شامل ہیں۔ چونکہ CME ایک ریگولیٹڈ ایکسچینج ہے، اس لیے انسٹیٹیوشنل پلیئرز اس پلیٹ فارم کو زیادہ محفوظ اور قابل بھروسہ سمجھتے ہیں، کیونکہ یہاں انہیں ڈیجیٹل ایسٹس کو براہِ راست ہولڈ کیے بغیر ایکسپوژر مل جاتا ہے۔
یہ اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کس طرح بڑے انسٹیٹیوشنل انویسٹرز اب اسپاٹ ٹریڈنگ کے بجائے ڈیریویٹیو پروڈکٹس جیسے فیوچرز کانٹریکٹس کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اس سے مارکیٹ میں لیکویڈیٹی بڑھتی ہے اور رسک مینجمنٹ آسان ہوتی ہے، لیکن کچھ ماہرین کو خدشہ ہے کہ یہ رجحان مارکیٹ مینپولیشن کو فروغ دے سکتا ہے۔ خاص طور پر، پیپر بٹ کوائن (فیوچرز کانٹریکٹس) کی زیادہ ٹریڈنگ کے باعث، اصل آن چین ٹرانزیکشنز اور اسپاٹ پرائس ڈسکوری متاثر ہو سکتی ہیں، جس سے مارکیٹ میں مصنوعی قیمت کے اتار چڑھاؤ کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
مارکیٹ پر اثرات:
CME میں بڑھتی ہوئی انسٹیٹیوشنل پارٹیسپیشن اس بات کی علامت ہے کہ مین اسٹریم فنانس اب کرپٹو مارکیٹ کو زیادہ سنجیدگی سے لے رہا ہے۔ یہ لانگ ٹرم میں کرپٹو پرائس اسٹیبلٹی کے لیے ایک مثبت اشارہ ہو سکتا ہے، کیونکہ بڑے سرمایہ کاروں کی شرکت سے مارکیٹ میچورٹی میں اضافہ ہوگا۔ تاہم، اگر فیوچرز مارکیٹ نے اسپاٹ ٹریڈنگ پر غلبہ حاصل کر لیا، تو اصل بٹ کوائن کی قیمت کا تعین مشکل ہو سکتا ہے، اور یہ بات کرپٹو انویسٹرز کے لیے کسی حد تک تشویش کا باعث بن سکتی ہے۔
کوائن بیس کا مطالبہ: امریکی بینکنگ پابندیاں کرپٹو انڈسٹری کو نقصان پہنچا رہی ہیں!
کوائن بیس (Coinbase) نے امریکی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ کرپٹو فرمز کے لیے بینکنگ رکاوٹیں ختم کریں، کیونکہ موجودہ پالیسیز انوویشن کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ سلورگیٹ (Silvergate) اور سگنیچر بینک (Signature Bank) جیسے کرپٹو فرینڈلی بینکس کے دیوالیہ ہونے کے بعد، بہت سی ڈیجیٹل ایسٹس کمپنیز کو روایتی بینکنگ سروسز حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کوائن بیس کا کہنا ہے کہ سخت قوانین اور ریگولیٹری بلاکڈ کی وجہ سے کرپٹو کمپنیاں امریکا چھوڑ کر زیادہ کرپٹو فرینڈلی ممالک کی طرف جا رہی ہیں، جو کہ امریکی کرپٹو اسپیس کی کمپیٹیٹیو پوزیشن کو کمزور کر سکتا ہے۔
اگر بینکنگ ایکسس نہ ہو تو کرپٹو فرمز کے لیے فیاٹ ٹرانزیکشنز، پے رول مینجمنٹ، اور رسک مینجمنٹ جیسے آپریشنل مسائل پیدا ہو جاتے ہیں، جس سے ان کے لیے بزنس کرنا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔ کوائن بیس چاہتا ہے کہ امریکی حکام واضح بینکنگ گائیڈ لائنز جاری کریں تاکہ ڈیجیٹل ایسٹس بزنسز روایتی فنانشل سسٹم کے ساتھ آسانی سے انٹیگریٹ ہو سکیں۔ اگر ایسا نہیں ہوتا، تو یہ نہ صرف امریکی کرپٹو بزنسز کے لیے نقصان دہ ہوگا، بلکہ امریکا کو کرپٹو انڈسٹری میں لیڈنگ پوزیشن برقرار رکھنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
مارکیٹ پر اثرات:
اگر ریگولیٹرز کرپٹو فرمز کے لیے بینکنگ پابندیاں نرم کر دیتے ہیں، تو یہ امریکی کرپٹو انڈسٹری کے لیے نئی ترقی کے دروازے کھول سکتا ہے۔ اس سے زیادہ کمپنیاں امریکا میں کام جاری رکھ سکیں گی، اور انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ بھی مزید بڑھے گی۔ تاہم، اگر یہ پابندیاں برقرار رہیں تو زیادہ سے زیادہ کرپٹو فرمز دوسرے ممالک جیسے یورپ، دبئی، اور ایشیا منتقل ہو سکتی ہیں، جو امریکا کے لیے ایک بڑا معاشی نقصان ہوگا اور اسے کرپٹو انوویشن میں پیچھے دھکیل سکتا ہے۔
روس کا اضافی بجلی سے بٹ کوائن مائننگ کا منصوبہ
روس نے ایک ایسا منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت ملک میں موجود اضافی بجلی کو کرپٹو مائننگ کے لیے استعمال کیا جائے گا، تاکہ غیر ضروری ضائع ہونے والی توانائی کو معاشی قدر میں تبدیل کیا جا سکے۔ چونکہ روس کے پاس دنیا کے سب سے زیادہ انرجی ریسورسز ہیں، اس لیے یہ قدم اسے بٹ کوائن مائننگ میں ایک گلوبل لیڈر بنا سکتا ہے، خاص طور پر چین میں 2021 کی مائننگ پابندی کے بعد۔ اگر یہ تجویز عملی شکل اختیار کر لیتی ہے، تو روس اپنی توانائی کا بہتر استعمال کرتے ہوئے ملکی معیشت کے لیے اضافی ریونیو پیدا کر سکتا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب بٹ کوائن مائننگ کو ماحولیاتی خدشات کے باعث بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔ تاہم، روس کا موقف ہے کہ اضافی بجلی کو کرپٹو مائننگ کے لیے استعمال کرنے سے انرجی ویسٹ کم ہو جائے گی اور مائننگ آپریشنز کو مزید سسٹین ایبل بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، روس کی جیو پولیٹیکل حکمت عملی بھی اس فیصلے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، کیونکہ ملک پہلے ہی ڈیجیٹل ایسٹس کو کراس بارڈر پیمنٹس کے لیے استعمال کرنے کے طریقے تلاش کر رہا ہے، خاص طور پر بین الاقوامی پابندیوں کے تناظر میں۔
مارکیٹ پر اثرات:
اگر روس اس منصوبے پر عمل کرتا ہے، تو اس سے بٹ کوائن نیٹ ورک کا ہیش ریٹ مزید بڑھ سکتا ہے، جس سے نیٹ ورک زیادہ ڈی سینٹرلائزڈ ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ، روس کا کرپٹو مائننگ سیکٹر عالمی سطح پر مزید مضبوط ہو سکتا ہے۔ تاہم، بین الاقوامی ریگولیٹری خدشات اور روس پر موجود اقتصادی پابندیاں اس منصوبے کو پیچیدہ بنا سکتی ہیں، جس کے باعث عالمی کرپٹو مارکیٹ میں بھی غیر یقینی صورتحال دیکھنے کو مل سکتی ہے۔
اہم نکات:
✅ امریکا میں اسٹیبل کوائن بل متعارف – سینیٹر بل ہیگریٹی کا مجوزہ قانون اسٹیبل کوائنز کے لیے ایک واضح ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرنے کی کوشش ہے، جو کہ مالی استحکام اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔
✅ بٹ کوائن ریزرو پر بحث میں شدت – امریکی وفاقی حکومت تذبذب کا شکار ہے، لیکن ٹیکساس اور وائیومنگ جیسی ریاستیں بٹ کوائن فرینڈلی پالیسیز کی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
✅ ایتھیریئم کا گیس لمٹ بڑھا دیا گیا – ڈویلپرز نے گیس لمٹ میں اضافہ کر کے نیٹ ورک کنجیشن کم کرنے اور ایفیشینسی بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، تاہم ڈی سینٹرلائزیشن پر خدشات برقرار ہیں۔
✅ CME میں کرپٹو ٹریڈنگ کا دھماکہ خیز اضافہ – 180% اضافہ جنوری میں رپورٹ کیا گیا، جو انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور بٹ کوائن و ایتھیریئم فیوچرز کی زیادہ ایڈاپشن کو ظاہر کرتا ہے۔
✅ کوائن بیس بینکنگ ایکسس کے لیے سرگرم – ایکسچینج نے امریکی ریگولیٹرز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کرپٹو فرمز کے لیے بینکنگ سروسز پر عائد پابندیاں ختم کریں تاکہ کاروباری ترقی میں آسانی ہو۔
✅ روس کا اضافی بجلی سے مائننگ کا منصوبہ – حکومت کی تجویز کے مطابق اضافی توانائی کو بٹ کوائن مائننگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جو کہ ملک کو ایک بڑا گلوبل مائننگ پلیئر بنا سکتا ہے۔
✅ CLS Global امریکی قوانین کے مطابق ایڈجسٹ ہو رہا ہے – کمپنی نے سخت ہوتی ہوئی ریگولیٹری پالیسیز کے مطابق اپنی حکمت عملی اپنانا شروع کر دی ہے تاکہ انسٹیٹیوشنل کلائنٹس کو بہتر سروسز دی جا سکیں۔