کرپٹو مارکیٹ میں بٹ کوائن (Bitcoin) فروری میں ممکنہ ریلی کے لیے تیار ہے، جبکہ کئی امریکی اسٹیٹس (U.S. States) نے بٹ کوائن کو بطور ریزرو رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب، کرکن (Kraken) ایکسچینج نے یورپ میں USDT کو ڈیلِسٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جو نئی اسٹیبل کوائن (Stablecoin) ریگولیشنز کے تحت کیا جا رہا ہے۔
بڑے انسٹیٹیوشنل انویسٹرز (Institutional Investors) بٹ کوائن میں سرمایہ کاری جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن مارکیٹ میں کم وولیٹیلیٹی (Low Volatility) نے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ آیا مستقبل میں قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ممکن ہوگا یا نہیں۔ دوسری جانب، کرپٹو فرمز اور SEC کے درمیان تعلقات میں بہتری دیکھنے میں آ رہی ہے، جہاں ریگولیٹری کلیئرٹی کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ، آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کی دنیا میں اوپن اے آئی (OpenAI) نے ڈیپ سیک (DeepSeek AI) کے مقابلے میں اپنی نئی O3 Mini ماڈل لانچ کر دیا ہے۔ تاہم، USDC کی بڑھتی ہوئی ڈومیننس کرپٹو کمیونٹی میں سینٹرلائزیشن اور ریگولیٹری خطرات کے حوالے سے خدشات پیدا کر رہی ہے، جبکہ یورپ میں MiCA قوانین اسٹیبل کوائن مارکیٹ میں بڑی تبدیلیاں لا رہے ہیں۔
بٹ کوائن کی قیمت میں فروری میں ممکنہ تیزی – کیا نیا بُل رن شروع ہونے والا ہے؟
بٹ کوائن (Bitcoin) کی فروری میں ممکنہ ریلی کے کئی مضبوط عوامل سامنے آ رہے ہیں۔ تاریخی طور پر، فروری کا مہینہ بٹ کوائن کے لیے مثبت رہا ہے، جہاں ماضی میں اوسطاً 12% قیمت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مزید برآں، اپریل میں ہونے والے بٹ کوائن ہالونگ (Halving) ایونٹ کے باعث مارکیٹ میں مزید پرامید جذبات پیدا ہو رہے ہیں، کیونکہ ہالونگ کے بعد سپلائی میں کمی واقع ہوتی ہے، جو عام طور پر لانگ ٹرم میں قیمت میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔
اس کے علاوہ، اسپاٹ بٹ کوائن ای ٹی ایفز (Spot Bitcoin ETFs) کی منظوری کے بعد انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ میں زبردست اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس سے مارکیٹ میں مزید استحکام آیا ہے۔ خاص طور پر، بٹ کوائن ای ٹی ایفز میں مسلسل سرمایہ داخل ہو رہا ہے، اور اب تک اربوں ڈالر بٹ کوائن میں آ چکے ہیں، جو اس کی طلب میں مزید اضافے کا اشارہ دے رہا ہے۔ ایک اور مثبت پہلو یہ ہے کہ ایکسچینجز پر بٹ کوائن کی سپلائی کم ہو رہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ سرمایہ کار اپنی ہولڈنگز بیچنے کے بجائے انہیں برقرار رکھ رہے ہیں، جو فروخت کے دباؤ (Selling Pressure) کو کم کرتا ہے۔
مارکیٹ پر اثرات
اگر فروری تاریخی رجحانات پر عمل کرتا ہے، تو بٹ کوائن میں ڈبل ڈیجٹ (10% یا اس سے زائد) اضافہ ممکن ہے، جو کرپٹو مارکیٹ میں مزید مثبت جذبات کو جنم دے سکتا ہے۔ تاہم، کچھ خدشات بھی موجود ہیں، جیسے کہ ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال اور ای ٹی ایف میں ابتدائی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع لینے (Profit-Taking) کا امکان، جو قلیل مدتی وولیٹیلیٹی پیدا کر سکتا ہے۔ لیکن مجموعی طور پر، چونکہ ڈیمانڈ سپلائی سے زیادہ ہے، اس لیے بٹ کوائن کی فروری میں ایک مضبوط ریلی کے امکانات کافی زیادہ ہیں۔
اوپن اے آئی کا ڈیپ سیک اے آئی کے خلاف جوابی وار – O3 Mini ماڈل کی قبل از وقت لانچ
اوپن اے آئی (OpenAI) نے اپنے O3 Mini ماڈل کی لانچ کو تیز کر دیا ہے تاکہ ڈیپ سیک اے آئی (DeepSeek AI) کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا مقابلہ کیا جا سکے۔ ڈیپ سیک اے آئی تیزی سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) ڈیولپمنٹ میں جگہ بنا رہا ہے، خاص طور پر علاقائی زبانوں کی سپورٹ اور ماڈل کی کارکردگی پر کام کر رہا ہے، جو اسے مخصوص مارکیٹوں میں ایک مضبوط حریف بنا رہا ہے۔ دوسری طرف، اوپن اے آئی کا نیا ماڈل ایک کوسٹ ایفیکٹیو لیکن طاقتور اے آئی سلوشن ہے، جس کا مقصد بزنسز اور ڈیولپرز کو مزید بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے تاکہ وہ کم لاگت میں زیادہ مؤثر اے آئی سروسز حاصل کر سکیں۔
اگرچہ یہ خبر براہ راست کرپٹو مارکیٹ سے منسلک نہیں ہے، لیکن اے آئی اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے درمیان تیزی سے بڑھتی ہوئی ہم آہنگی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ جدید اے آئی ماڈلز کا استعمال آٹو میٹڈ کرپٹو ٹریڈنگ، اسمارٹ کانٹریکٹس کے آڈٹس، اور فنانشل فراڈ کی نشاندہی میں کیا جا رہا ہے۔ جیسے جیسے اے آئی ٹیکنالوجی میں ترقی ہو رہی ہے، ویسے ہی یہ کرپٹو سکیورٹی اور بلاک چین ایپلیکیشنز میں زیادہ مؤثر اور قابلِ اعتماد بنتی جا رہی ہے۔
مارکیٹ پر اثرات
اوپن اے آئی اور ڈیپ سیک اے آئی کی مسابقت کرپٹو اسپیس میں کئی طریقوں سے اثر انداز ہو سکتی ہے۔ ایک جانب، اے آئی سے چلنے والے کرپٹو ٹریڈنگ بوٹس زیادہ جدید اور تیز تر ہو سکتے ہیں، جو ٹریڈرز اور انویسٹرز کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ دوسری جانب، اسمارٹ کانٹریکٹس کے تجزیے اور بلاک چین سکیورٹی میں بہتری کی توقع کی جا سکتی ہے، جس سے ڈی سینٹرلائزڈ فنانس (DeFi) پروٹوکولز مزید محفوظ ہو سکتے ہیں۔
تاہم، اے آئی سیکٹر میں بڑھتی ہوئی مسابقت کی وجہ سے قیمتوں میں کمی بھی ہو سکتی ہے، جس سے اے آئی پر مبنی کرپٹو سروسز مزید سستے داموں دستیاب ہو سکتی ہیں۔ مجموعی طور پر، یہ مسابقت کرپٹو مارکیٹ کے لیے مثبت ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ بہتر اے آئی ماڈلز سے زیادہ اسمارٹ اور محفوظ بلاک چین حل سامنے آئیں گے۔
USDC کی بڑھتی ہوئی ڈومیننس – کیا کرپٹو مارکیٹ کے لیے خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے؟
سرکل (Circle) کے اسٹیبل کوائن USDC کی بڑھتی ہوئی ڈومیننس نے کرپٹو کمیونٹی میں سینٹرلائزیشن اور ریگولیٹری خطرات کے خدشات کو جنم دے دیا ہے۔ اگرچہ ٹیتر (USDT) اب بھی دنیا کا سب سے بڑا اسٹیبل کوائن ہے، لیکن USDC کی انسٹیٹیوشنل اپنائیت (Institutional Adoption) میں تیزی نے یہ اشارہ دیا ہے کہ مارکیٹ میں ترجیحات تبدیل ہو رہی ہیں۔ USDC کی ریگولیٹری کمپلائنس اسے مالیاتی اداروں (Financial Entities) کے لیے زیادہ قابلِ قبول بنا رہی ہے، لیکن یہ سوال بھی کھڑا ہو رہا ہے کہ کیا USDC پر حکومتی کنٹرول بڑھ سکتا ہے؟
ٹیتر (USDT) تاریخی طور پر کرپٹو مارکیٹ میں لیکوئیڈیٹی فراہم کرنے والا سب سے بڑا پلیئر رہا ہے، لیکن اگر USDC USDT کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے، تو مارکیٹ پر ایک سینٹرلائزڈ ادارے (Circle) کا کنٹرول بڑھ جائے گا۔ اس سے یہ خدشہ ہے کہ حکومت یا ریگولیٹرز کسی بھی وقت USDC کی فریزنگ یا ٹریڈنگ پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں، جس کا اثر ڈی فائی (DeFi) اور کرپٹو ایکسچینجز پر پڑے گا۔
مارکیٹ پر اثرات
اگر USDC کی ڈومیننس اسی رفتار سے بڑھتی رہی، تو مارکیٹ میں زیادہ استحکام (Stability) تو آئے گا، لیکن ڈی سینٹرلائزیشن (Decentralization) کمزور ہو سکتی ہے۔ USDC کی مضبوط ہوتی پوزیشن سے ایک طرف انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کو زیادہ اعتماد ملے گا، لیکن دوسری طرف یہ اسٹیبل کوائن مارکیٹ پر حکومتی کنٹرول کو بھی بڑھا سکتا ہے۔
اگر ریگولیٹری ادارے USDC پر سخت قوانین نافذ کرتے ہیں، تو یہ نہ صرف کرپٹو مارکیٹ کی لیکوئیڈیٹی کو متاثر کر سکتا ہے، بلکہ DeFi پروٹوکولز پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ ایسے میں، کرپٹو مارکیٹ مزید نازک (Fragile) ہو سکتی ہے، کیونکہ اسٹیبل کوائنز مارکیٹ میں ایک اہم فنانشل بیک بون کا کردار ادا کرتے ہیں۔ 🚨💰
15 امریکی ریاستوں (U.S. States) کی جانب سے بٹ کوائن (Bitcoin) کو اپنے فنانشل ریزروز (Financial Reserves) میں شامل کرنے کا فیصلہ ایک بڑی پیش رفت ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ اب ریاستی حکومتیں بھی کرپٹو کو بطور اثاثہ قبول کرنے لگی ہیں۔ اس سے پہلے، مائیکرو اسٹریٹیجی (MicroStrategy) جیسے کارپوریٹ ادارے اور ایل سلواڈور (El Salvador) جیسے ممالک بٹ کوائن کو اپنے ذخائر میں شامل کر چکے ہیں، اور اب امریکی ریاستوں کا اس راستے پر چلنا یہ عندیہ دیتا ہے کہ Bitcoin کو “ڈیجیٹل گولڈ” کے طور پر مزید تسلیم کیا جا رہا ہے۔
اس فیصلے کی بنیادی وجہ افراطِ زر (Inflation) اور معاشی عدم استحکام سے بچاؤ ہے۔ امریکی حکومت کا بڑھتا ہوا قرض اور فیٹ کرنسی (Fiat Currency) کی گرتی ہوئی قدر ریاستوں کو متبادل اثاثوں کی تلاش پر مجبور کر رہی ہے۔ بٹ کوائن، اپنی محدود سپلائی اور ڈی سینٹرلائزڈ نیچر کے باعث ایک ایسا مالیاتی اثاثہ بنتا جا رہا ہے جو طویل مدتی بنیادوں پر خریداری کی طاقت (Purchasing Power) کو برقرار رکھ سکتا ہے۔ تاہم، اس فیصلے پر فیڈرل گورنمنٹ اور مالیاتی ریگولیٹرز کی جانب سے ممکنہ مزاحمت بھی متوقع ہے، کیونکہ کچھ ایجنسیاں ریاستوں کے بٹ کوائن ریزروز کو ملکی مانیٹری پالیسی کے لیے چیلنج کے طور پر دیکھ سکتی ہیں۔
مارکیٹ پر اثرات
اگر ان ریاستوں نے باقاعدہ طور پر بٹ کوائن خریدنا شروع کر دیا، تو اس کا اثر نہ صرف قلیل مدتی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہوگا، بلکہ یہ لانگ ٹرم میں بٹ کوائن کو ایک مین اسٹریم اثاثے کے طور پر مضبوط کرے گا۔ اسٹیٹس کی خریداری سے مارکیٹ میں سپلائی کم ہو جائے گی، جو مزید قیمت میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔
تاہم، اگر فیڈرل گورنمنٹ نے ان ریاستوں پر بٹ کوائن ہولڈنگ کے حوالے سے کوئی قانونی یا ریگولیٹری پابندیاں لگائیں، تو یہ اس اپنانے کے عمل کو سست کر سکتا ہے۔ اگرچہ ریاستی سطح پر یہ ایک بڑا قدم ہے، لیکن ریگولیٹری خدشات اس کے طویل مدتی اثرات کو محدود کر سکتے ہیں۔
کرپٹو کمپنیوں اور SEC کے درمیان مثبت مذاکرات – کیا ریگولیٹری کلیئرٹی ممکن ہے؟
سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور کرپٹو فرمز کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے قانونی تنازعات، سخت انفوर्सمنٹ ایکشنز، اور غیر یقینی صورتحال سے بھرپور رہے ہیں۔ تاہم، حالیہ رپورٹس کے مطابق، دونوں فریقین کے درمیان زیادہ تعمیری (Constructive) مذاکرات ہو رہے ہیں، جو کرپٹو انڈسٹری کے لیے ایک ممکنہ ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان مذاکرات کا مرکزی نکتہ کچھ بنیادی مسائل کا حل تلاش کرنا ہے، جن میں ڈیجیٹل اثاثوں کی درجہ بندی، ڈی فائی (DeFi) کے لیے قوانین، اور اسٹیبل کوائنز (Stablecoins) کی ریگولیشن شامل ہیں۔
کرپٹو انڈسٹری کا سب سے بڑا مطالبہ یہ ہے کہ یہ واضح کیا جائے کہ کون سے ڈیجیٹل اثاثے سکیورٹیز (Securities) میں آتے ہیں اور کون سے کموڈٹیز (Commodities) سمجھے جائیں گے۔ بٹ کوائن کو عمومی طور پر کموڈٹی کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، لیکن دیگر کرپٹو ٹوکنز کے حوالے سے ابہام موجود ہے، جو مختلف لیگل ایکشنز اور پابندیوں کی وجہ بنتا ہے۔ اسی طرح، کرپٹو کمپنیاں اسٹیبل کوائنز کے لیے متوازن قوانین اور ای ٹی ایف (ETF) اپروولز کے عمل کو آسان بنانے کے لیے بھی دباؤ ڈال رہی ہیں تاکہ مارکیٹ میں مزید انویسٹمنٹ اور استحکام آ سکے۔
مارکیٹ پر اثرات
اگر SEC کرپٹو انڈسٹری کے ساتھ زیادہ تعاون پر مبنی رویہ اپناتا ہے، تو یہ کرپٹو مارکیٹ کے لیے ایک بڑی جیت ہو سکتی ہے۔ واضح قوانین سے نہ صرف انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ میں اضافہ ہوگا بلکہ قانونی غیر یقینی صورتحال میں بھی کمی آئے گی، جو کرپٹو مارکیٹ کو مزید مضبوط اور مستحکم کرے گی۔
تاہم، اگر SEC سخت مؤقف پر قائم رہا اور زیادہ ریگولیٹری پابندیاں عائد کی گئیں، تو اس کا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ کرپٹو پروجیکٹس امریکہ کے بجائے کرپٹو-فرینڈلی (Crypto-Friendly) ممالک میں منتقل ہو جائیں۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکہ کرپٹو انوویشن میں پیچھے رہ جائے گا، جبکہ دوسرے ممالک جیسے یورپ، سنگاپور، اور دبئی اس خلا کو پُر کر سکتے ہیں۔ اس لیے، ان مذاکرات کا حتمی نتیجہ امریکی کرپٹو مارکیٹ کے مستقبل پر براہ راست اثر ڈالے گا۔
بٹ کوائن کی وولیٹیلیٹی تاریخی کم ترین سطح پر – استحکام یا کم منافع کے اشارے؟
حالیہ ڈیٹا کے مطابق، بٹ کوائن (Bitcoin) کی وولیٹیلیٹی (Volatility) تاریخی لحاظ سے کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، جو مارکیٹ میں بڑھتے ہوئے استحکام کی نشاندہی کرتی ہے۔ ماضی میں، بٹ کوائن ہالوِنگ (Halving) سے پہلے بڑے پرائس سویگز (Price Swings) کا سامنا کرتا تھا، لیکن اس مرتبہ صورتحال کچھ مختلف نظر آ رہی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس تبدیلی کی بنیادی وجہ انسٹیٹیوشنل انویسٹمنٹ (Institutional Investment) میں اضافہ ہے، جس نے بٹ کوائن کی قیمت کو زیادہ کنٹرولڈ اور مستحکم بنا دیا ہے۔
ایک اور اہم عنصر اسپاٹ بٹ کوائن ای ٹی ایفز (Spot Bitcoin ETFs) کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ہے۔ انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کے ETFs کے ذریعے مارکیٹ میں داخل ہونے سے بٹ کوائن کی قیمت کم ریٹیل اسپیکولیشن اور زیادہ طویل مدتی سرمایہ کاری کی عکاسی کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، ایکسچینجز پر بٹ کوائن کے ذخائر میں کمی ظاہر کرتی ہے کہ زیادہ سرمایہ کار اپنی ہولڈنگز کو فروخت کرنے کے بجائے اسٹور کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے مارکیٹ میں اچانک بڑے اتار چڑھاؤ کے امکانات کم ہو گئے ہیں۔
مارکیٹ پر اثرات
کم وولیٹیلیٹی کے مثبت اور منفی دونوں پہلو ہیں۔ ایک طرف، یہ ظاہر کرتا ہے کہ بٹ کوائن ایک مستحکم اور میچور اثاثہ بنتا جا رہا ہے، جو انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کے لیے زیادہ پرکشش ہے۔ دوسری طرف، کم وولیٹیلیٹی کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بٹ کوائن میں وہ روایتی “پیرابولک بُل رنز” نہیں دیکھنے کو ملیں گے، جو ہالوِنگ سے پہلے عام طور پر آتے تھے۔اگر یہ رجحان جاری رہا، تو بٹ کوائن کی قیمت میں تیزی تو آئے گی، مگر ایک تدریجی اور مستحکم انداز میں، بجائے اس کے کہ اچانک شارٹ ٹرم میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملے۔ یہ صورتحال لانگ ٹرم ہولڈرز کے لیے مثبت ہو سکتی ہے، لیکن ٹریڈرز جو زیادہ وولیٹیلیٹی پر انحصار کرتے ہیں، ان کے لیے کم مواقع پیدا کرے گی۔
یورپ میں کرکن کا یو ایس ڈی ٹی کو ڈیلِسٹ کرنا – MiCA قوانین کی سختیوں کا آغاز؟
کرکن ایکسچینج کی جانب سے یورپ میں USDT کو ڈیلِسٹ کرنے کا فیصلہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اسٹیبل کوائنز (Stablecoins) پر ریگولیٹری دباؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ مارکٹس ان کرپٹو ایسیٹس (MiCA) ریگولیشن یورپ میں کرپٹو اثاثوں کے لیے سخت قوانین متعارف کروا رہا ہے، جن میں اسٹیبل کوائن کے ریزروز کی شفافیت اور آپریشنل کمپلائنس جیسے تقاضے شامل ہیں۔ چونکہ ٹیتر (USDT) فی الحال MiCA کے تمام ریگولیٹری معیارات پر پورا نہیں اترتا، اس لیے کرکن نے اسے اپنے یورپی صارفین کے لیے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ اقدام بہت اہم ہے کیونکہ USDT طویل عرصے سے دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا اسٹیبل کوائن رہا ہے، اور زیادہ تر کرپٹو ٹریڈنگ پیرز میں USDT شامل ہوتا ہے۔کن جیسے بڑے ایکسچینج کی جانب سے اسے ہٹانے کا مطلب ہے کہ یورپی ٹریڈرز کو USDC یا یورو پر مبنی دیگر اسٹیبل کوائنز کی طرف جانا پڑے گا۔ تاہم، یہ منتقلی آسان نہیں ہوگی اور ممکنہ طور پر مارکیٹ میں لیکوئیڈیٹی میں کمی پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر ڈی فائی (DeFi) پروٹوکولز اور کراس بارڈر ٹرانزیکشنز کے لیے، جو USDT کی وسیع دستیابی پر انحصار کرتے ہیں۔
مارکیٹ پر اثرات
یوایس ڈی ٹی کی ڈیلِسٹنگ سے یورپی کرپٹو مارکیٹ میں لیکوئیڈیٹی کے چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں، کیونکہ ٹریڈرز اور انسٹیٹیوشنز کو متبادل اسٹیبل کوائنز پر منتقل ہونے میں وقت لگے گا۔ دوسری جانب، USDC اور MiCA-کمپلائنٹ یورو بیسڈ اسٹیبل کوائنز کو فائدہ ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ نئے ریگولیٹری فریم ورک میں آسانی سے فٹ ہو سکتے ہیں۔
اگر دوسرے بڑے ایکسچینجز بھی کرکن کی پیروی کرتے ہیں اور یورپ میں USDT کو ڈیلِسٹ کرنا شروع کر دیتے ہیں، تو یہ USDT کی عالمی ڈومیننس کو متاثر کر سکتا ہے اور اس کے یورپی صارفین پر طویل مدتی اثرات ڈال سکتا ہے۔ تاہم، یہ بھی ممکن ہے کہ ٹیتر اپنے آپریشنز کو MiCA قوانین کے مطابق ڈھال لے تاکہ یورپی مارکیٹ میں اپنی جگہ برقرار رکھ سکے۔
اگر دوسرے بڑے ایکسچینجز بھی کرکن کی پیروی کرتے ہیں اور یورپ میں USDT کو ڈیلِسٹ کرنا شروع کر دیتے ہیں، تو یہ USDT کی عالمی ڈومیننس کو متاثر کر سکتا ہے اور اس کے یورپی صارفین پر طویل مدتی اثرات ڈال سکتا ہے۔ تاہم، یہ بھی ممکن ہے کہ ٹیتر اپنے آپریشنز کو MiCA قوانین کے مطابق ڈھال لے تاکہ یورپی مارکیٹ میں اپنی جگہ برقرار رکھ سکے۔
اہم نکات (Key Takeaways)
✅ بٹ کوائن (Bitcoin) کی قیمت میں فروری میں اضافہ متوقع ہے، جو تاریخی طور پر ایک مضبوط مہینہ رہا ہے، جبکہ ای ٹی ایفز (ETFs) انسٹیٹیوشنل ڈیمانڈ کو بڑھا رہے ہیں۔
✅ بٹ کوائن کی وولیٹیلیٹی (Volatility) تاریخی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، جو مارکیٹ میں استحکام کی نشاندہی کرتی ہے، لیکن تیزی سے بڑھنے والے بُل رنز کو محدود کر سکتی ہے۔
✅ 15 امریکی ریاستوں نے بٹ کوائن کو بطور ریزرو ہولڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو ریاستی سطح پر بٹ کوائن اپنانے کی ایک بڑی پیش رفت ہے۔
🔻 کرکن (Kraken) نے MiCA قوانین کی تعمیل میں یورپ میں USDT کو ڈیلِسٹ کر دیا، جس سے لیکویڈیٹی USDC اور دیگر متبادل اسٹیبل کوائنز کی طرف منتقل ہو سکتی ہے۔
✅ کرپٹو فرمز اور SEC کے درمیان مثبت مذاکرات جاری ہیں، جو زیادہ واضح قوانین اور ریگولیٹری کلیئرٹی کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔
🔻 USDC کی ڈومیننس بڑھ رہی ہے، جو زیادہ سینٹرلائزیشن اور ریگولیٹری مداخلت کے خدشات کو جنم دے رہی ہے۔
✅ اوپن اے آئی (OpenAI) نے O3 Mini لانچ کیا ہے تاکہ ڈیپ سیک اے آئی (DeepSeek AI) کا مقابلہ کیا جا سکے، جو کرپٹو آٹومیشن، سیکیورٹی، اور اینالیٹکس میں اے آئی کے کردار کو مزید متاثر کر سکتا ہے۔