ہم جب بھی کرپٹوکرنسیز کے چارٹس پر نظر ڈالتے ہیں توان کی قیمتیں بہت تیزی کے ساتھ اوپر نیچے ہوتی رہتی ہیں ۔ایسا لگتا ہےجیسے کوئی رولرکوسٹر بے قابو ہوگیا ہو۔ ایسا کیوں ہوتا ہے ؟ اس کو سمجھنے کے لیے، ہمیں ایک ایسی چیز پر نظر ڈالنی ہوگی جو بظاہر کرپٹو مارکیٹ سے بہت غیر متعلقہ لگتی ہے۔ وہ ہے امریکی شرح سود۔ جی ہاں، امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں اضافے یا کمی کیلئےجو نمبرز مقرر کیے جاتے ہیں، وہ کرپٹو مارکیٹ کے رسکی دنیا میں بہت گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کہ یہ سب کیسے کام کرتا ہے۔
منظر نامہ:
شرح سود اوررسک اگرشرح سود کو سادہ لفظوں میں بیان کیاجائے تویہ پیسے قرض لینے کی قیمت ہوتی ہے۔ جب فیڈرل ریزرو، جسے عام طور پر FED کہا جاتا ہے، ان شرحوں کو بڑھاتا یا کم کرتا ہے، تو اس کا اثر پورے فائنانشل سسٹم پر پڑتا ہے۔ یہ ایسا ہی ہوتا ہےجیسے ایک پرسکون جھیل میں کوئی پتھر پھینکا جائے ۔ اس پتھر کے گرنے سے جو لہریں پیدا ہوتی ہیں، وہ جھیل میں چاروں طرف پھیلتی ہیں۔ یہی کچھ شرح سود میں تبدیلی معیشت کے ساتھ کرتی ہیں۔ شرح سود اور انویسٹمنٹ کا تعلق جب شرح سود کم ہوتی ہے، تو بینکوں وغیرہ سے قرضہ لینا سستا ہوجاتا ہے۔ اس سے کاروباروں کو بڑھانے کے لیے قرضے لینے اورلوگوں کو بڑی خریداریوں جیسے کہ گھروں یا گاڑیوں کے لیے کے لیے قرض لینے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔اس کا ایک رخ یہ بھی ہوتا ہےکہ جب شرح سود کم ہوگی تو بینکوں کے سیونگ اکاؤنٹس اوراس جیسی دوسری کم رسک والی انویسٹمنٹس منافع کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے اور یہ چیز انویسٹرزکوزیادہ منافع کی تلاش میں زیادہ رسکی انویسٹمنٹ والی مارکیٹس جیسے اسٹاکس اور کرپٹوکا رخ کرنے کی طرف لے کر جاتی ہے۔ اس کے برعکس، جب شرح سود بڑھائی جاتی ہے تو قرضہ لینا مہنگا ہو جاتا ہے۔ اس سے قرضہ لینے کی رفتار کم ہو سکتی ہے اور لوگوں کو بینکوں کے سیونگ اکاؤنٹس اوراس جیسی دوسری کم منافع دینے والی مگر محفوظ انویسٹمنٹس کی جگہیں پھر سے پرکشش لگنے لگتی ہیں۔جس کی وجہ سے لوگ اپنے پیسے رسکی مارکیٹس سے نکال کرمحفوظ جگہوں پر منتقل کر سکتے ہیں۔
کرپٹو کرنسیز
زیادہ رسک اورزیادہ ریوارڈ والا میدان کرپٹو کرنسیز سب سے زیادہ رسکی انویسٹمنٹ والی مارکیٹس میں سے آتی ہے۔ یہ کسی بھی فزیکل ایسٹس، سرکاری ، یا روایتی فائنانشل سسٹمز سے وابستہ نہیں ہیں اوریہ چیز انہیں انتہائی غیرمستحکم بناتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی قدر بہت کم وقت میں تیزی سے بڑھ سکتی ہے یا گر سکتی ہے۔ اس کے پیچھے بنیادی وجہ مارکیٹ ٹرینڈ، خبریں اور خاص طور پر شرح سود ہوتی ہیں۔ جب شرح سود کم ہوتی ہے، جیسے کہ پچھلے کچھ سالوں میں ہوتی رہی ہے، تو لوگ منافع میں اضافے کی خاطر رسک لینے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔اب ہوتا ہے یہ ہےکہ کرپٹو مارکیٹ میں دوسری محفوظ انویسٹمنٹس کے مقابلےمیں ممکنہ طور پر کم وقت میں زیادہ منافع کی توقع ہوتی ہے اور یہ ایسی چیز ہے جو انویسٹرز کو کھینچ لاتی ہےکہ وہ زیادہ پیسہ کرپٹو کرنسیز میں منتقل کریں جس کی وجہ سے ان کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ شرح سود میں اضافے کے اثرات جیسے ہی FED معیشت کو مستحکم کرنے اورافراط زر کو کنٹرول کرنے کے لیے شرح بڑھاتا ہے تو انویسٹمنٹ کا ماحول بدل جاتا ہے۔ چونکہ بینکس زیادہ شرح منافع کے ساتھ سود دینے لگتے ہیں تو لوگوں کو یہاں اپنا پیسہ رکھنا کرپٹو اوردوسری رسکی مارکیٹس کے مقابلےمیں زیادہ محفوظ لگتا ہےجس کی وجہ سے انویسٹرز اپنی کرپٹو کرنسیز فروخت کرنا شروع کر سکتے ہیں اور یوں ان کی قیمتیں گر جاتی ہیں۔ اب جب قیمتیں گرنے لگتی ہیں تو مارکیٹ میں ایک خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے مزید لوگ اپنی کرپٹو کرنسیز بیچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور قیمتیں تیزی سے مزید کم ہو تی جاتی ہیں۔ یہ مسلسل چلنے والا اثر ہے جو کرپٹو مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر قیمتوں میں کمی کا سبب بن سکتا ہے۔ عملی مثالیں حالیہ سالوں میں یہ سب ہماری نظروں کے سامنے ہوا ہے ۔ مثال کے طور پر، جب بھی فیڈرل ریزرو نے شرح سود میں اضافے کا عندیہ دیا یا واقعی شرح سود میں اضافہ کیا، تو کرپٹو مارکیٹ میں تیزی سے گراوٹ دیکھنے میں آئی۔ انویسٹرز نے اپنا پیسہ رسکی مارکیٹس سے نکال کر زیادہ محفوظ اور مستحکم ایسٹس میں منتقل کیا کیونکہ رسکی انویسٹمنٹس کی کشش نسبتاً کم ہوگئی تھی۔ دوسری طرف، جب COVID 19 وبا کے دوران معیشت کو متحرک کرنے کے لیے فیڈ نے شرح سود کو تقریباً صفر کے پاس تک لے آئی تھی تو اس وقت ہم نے دیکھا کہ کرپٹو کرنسی میں انویسٹمنٹ میں نمایاں اضافہ ہوگیا تھا۔اس کی وجہ وہی تھی کہ کم شرح سود کی وجہ سے لوگوں کو بانڈز اور سیونگ اکاؤنٹس جیسے محفوظ جگہوں پر ملنے والا منافع بہت کم ہوگیا تھا اور لوگوں کو اس کے مقابلےمیں بہتر جگہ کی تلاش تھی جس میں شرح منافع پر کشش ہو اگرچہ اس میں رسک کا بھی عمل دخل ہو۔
نتیجہ
رسک اورریوارڈ کا کھیل مختصر یہ کہ امریکی شرح سود اورکرپٹو مارکیٹ کے درمیان تعلق رسک اورریوراڈ کی آنکھ مچولی جاری رہتی ہے۔ جب شرح سود کم ہوتی ہے، تو انویسٹرز زیادہ رسک، زیادہ ریوارڈ والی انویسٹمنٹ کو ترجیح دیتے ہیں اور کرپٹو کرنسیز مرکز نگاہ بن جاتی ہیں۔ جب شرح سود بڑھتی ہے، تو کھیل کا رخ بدل جاتا ہے اور اور انویسٹرز محفوظ اور مستحکم منافع کی طرف متوجہ ہو سکتے ہیں۔ اب ہم سمجھ سکتے ہیں کہ کرپٹو مارکیٹ کی یہ بظاہر بے ترتیب نظر آنے والی موومنٹ کے پیچھے کون سی قوت کار فرما ہوتی ہے ۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ فائنانشل دنیا میں سب کچھ ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے ۔ اگلی دفعہ جب آپ شرح سود میں تبدیلی کی خبر کو سنیں گے تو یہ یاد رکھیں کہ یہ تبدیلی صرف روایتی مارکیٹس اورانویسٹمنٹ پر اثرانداز نہیں ہوتی بلکہ اس کا اثر جدید اورغیر روایتی مارکیٹس کی دنیا میں بھی بہت گہرا ہوتا ہے۔ بطور کرپٹو ٹریڈر شرح سود پر نظر رکھنا ایک ہوشیار ٹریڈر کی نشانی ہے۔