بٹ کوائن کی قدروقیمت سال بہ سال عارضی گراوٹوں کے باوجو د بڑھتی ہی رہی ہے۔ ایسا کیوں ہےاس کے پیچھے Scarcity یعنی قلت اور نایابی کا تصور ہے ۔یہ ہم سب جانتے ہیں کہ جس کی چیز کی سپلائی جس قدرکم ہوگی اور نایاب ہوگی اتنی ہی اس کی قدروقیمت زیادہ ہوگی۔ ایک بہت ہی دلچسپ ماڈل جسے “اسٹاک ٹو فلو” (S2F) کہتے ہیں، ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ بٹ کوائن کی قدر وقیمت مسلسل زیادہ کیوں ہوتی جارہی ہے۔
اسٹاک ٹو فلو ماڈل کیا ہے؟
اسٹاک ٹو فلو ماڈل ایک طریقہ ہے جس سے کسی خاص ایسٹ کی سپلائی میں قلت کو ماپا جاتا ہے۔ اس ماڈل کو اصل میں ایک فائنانشل انالسٹ نے بنایا تھا جو “PlanB” کے فرضی نام سے معروف تھے۔ اس ماڈ ل کو انہوں نے بٹ کوائن کی سپلائی میں کمی کو جانچ کر اس کی آئندہ کی قیمت کی پیشن گوئی کیلئے استعمال کیا۔
سادہ الفاظ میں یوں سمجھیں، S2F ماڈل کسی ایسٹ کے موجودہ اسٹاک (موجودہ کل مقدار) کو اس کے فلو (ہر سال پیدا ہونے والی مقدار) کے ساتھ موازنہ کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر ہم سونے کے بارے میں سوچیں، تو اسٹاک وہ سارا سونا جو آج تک نکالا گیا ہے اور فلو سے مراد وہ ہوگا جو ہرسال نکالا جاتا ہے یا آئندہ نکالا جائے گا۔
اسٹاک ٹو فلو ماڈل بٹ کوائن پر کیسے لاگو ہوتا ہے؟
بٹ کوائن کو ڈیجیٹل گولڈ سمجھا جاتا ہے۔ستوشی ناکاموٹو نے یہ طے کیا تھا کہ مکمل طور پر مائن ہونے کے بعد بٹ کوائن کی کل تعداد صرف 21 ملین ہوگی۔ یہ بہت تھوڑی تعداد ہے۔ یہ ہم جانتے ہیں کہ نئے بٹ کوائنز بنانے کے لیے، مائنرز پیچیدہ ریاضیاتی مسائل حل کرتے ہیں اور یہ عمل وقت کے ساتھ ساتھ مشکل ہوتا جاتا ہے، جس سے نئے بٹ کوائنز کی پیداوار کی شرح سست ہوتی جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نئے بٹ کوائنز کا فلو وقت کے ساتھ کم ہوتا جا رہا ہے اور اس کی وجہ سے بٹ کوائن مزید نایاب ہو تا جا رہا ہے۔
اسٹاک ٹو فلو ماڈل بٹ کوائن کے اس وقت کے ساتھ ساتھ فلو میں کمی کے تصور کو بٹ کوائن کی آئندہ قیمت کی پیش گوئی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ یہ تجویز کرتا ہے کہ جیسے جیسے بٹ کوائن کے فلو میں کمی آتی جاتی ہے اور کم سے کم مقدار میں نئے بٹ کوائن مارکیٹ میں آتے ہیں اور دوسری طرف بٹ کوائن کی مانگ بڑھتی جاتی ہے یا مستحکم رہتی ہے تو اس سے بٹ کوائن کی قیمت بڑھنی چاہیے۔ اگر ہم نیچے دیے گئے چارٹ کو دیکھیں، تو ہم بٹ کوائن کی قیمت (رنگین نقاط میں) کو S2F ماڈل (گرے رنگ میں) کے قریب دیکھ سکتے ہیں۔ ہم ان رنگین نقاط پر کسی اور وقت میں بات کریں گے۔ فی الحال، ہم اسٹاک ٹو فلو ماڈل تصور کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گزشتہ دہائی کے دوران یہ مسلسل ہوا ہے۔
بٹ کوائن بمقابلہ سونا اسٹاک ٹو فلو کے لحاظ سے
آئیے S2F ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے بٹ کوائن اور سونے کا موازنہ کریں:
سونا
سونا زمین پر ہزاروں سالوں سے موجود ہے۔ سونے کا ایک بڑا ذخیرہ پہلے سے ہی نکالا جا چکا ہے اور ہر سال اس کے موجودہ اسٹاک میں بہت تھوڑی مقدار کا اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے سونے کا S2F ریشو بہت زیادہ ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ بہت نایاب ہے اور قدروقیمت رکھتا ہے۔
بٹ کوائن
بٹ کوائن حالانکہ بہت نووارد ہے اور اس کا وجود 2009 میں ہو ا ہے مگر اس کا S2F ریشو بھی بہت زیادہ ہے۔ بٹ کوائن کا اسٹاک نہایت سست رفتاری سے بڑھ رہا ہے کیونکہ نئے بٹ کوائنز کی تخلیق تقریباً ہر چار سال میں آدھی ہو جاتی ہے (ہاؤنگ ایونٹس کی وجہ سے )۔
S2F کے لحاظ سے دیکھا جائے تو بٹ کوائن کا ریشو مستقبل میں سونے سے بہت زیادہ آگے جانے کی توقع ہے، جس سے یہ اور بھی نایاب ہو جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ مانتے ہیں کہ بٹ کوائن کی قیمت لانگ ٹرم میں مسلسل بڑھتی رہے گی۔
بٹ کوائن کے S2F ماڈل کے نتائج اور مستقبل
اب تک، S2F ماڈل نے بٹ کوائن کی قیمت کی جس طرح پیشن گوئی کی ہے وہ حیرت انگیز طور پر درست ثابت ہوئی ہے۔ اس چیز نے اس ماڈل کو بٹ کوائن انویسٹرز کے بیچ اسے ایک نہایت مقبول ٹول بنا دیا ہے۔ تاہم، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ کوئی بھی ماڈل 100% ایکوریسی کے ساتھ مستقبل کی پیش گوئی نہیں کر سکتا۔ گورنمنٹ ریگولینشز، ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں اورمارکیٹ کے سینٹیمنٹس جیسےعوامل بٹ کوائن کی قیمت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
اگر ہم مستقبل کے بارے میں غور کریں تو S2F ماڈل یہ بتاتا ہے کہ جیسے جیسے بٹ کوائن کی قلت بڑھتی جائے گی، اس کی قیمت بھی بڑھتی رہے گی۔ اگر بٹ کوائن کی تاریخ کو دیکھاجائے اور بٹ کوائن S2F ماڈل کی پیروی مستقبل میں بھی کرتا رہا تو ہم آنے والے سالوں میں اس کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھ سکتے ہیں۔ S2F کے مطابق، بٹ کوائن 2025 کی تیسری سہ ماہی تک $400000 تک جاسکتاہے، لیکن آپ کو پھر سے یاد دلادیں کہ کوئی ماڈل 100% یقینی طور پر مستقبل کی پیش گوئی نہیں کر سکتا۔
خلاصہ
خلاصہ یہ ہے کہ اسٹاک ٹو فلو ماڈل بٹ کوائن جیسے نایاب ایسٹس کی قدر کو سمجھنے کے لیے ایک مفید ٹول ہے۔
یہ ماڈل کسی ایسٹ کے موجودہ اسٹاک کا اس کے فلو کے ساتھ موازنہ کرتا ہے تاکہ اس کی قلت کو ماپا جا سکے۔ بٹ کوائن اور سونادونوں کا S2F ریشو بہت زیادہ ہے، لیکن بٹ کوائن کا ریشو سونے سے تجاوز کرنے کی توقع ہے، جو ممکنہ طور پرمستقبل میں اس کی قیمت کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
اگرچہ S2F ماڈل کی ماضی میں کی گئی پیشن گوئیاں درست ثابت ہوتی رہی ہیں لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہرانویسٹمنٹ کی جگہ کی طرح بٹ کوائن میں انویسٹمنٹ بھی رسک سے خالی نہیں ہے ۔ اس لئے یہاں اپنی تمام تراحتیاطی تدابیرکے ساتھ ہی داخل ہونا زیادہ مناسب ہے۔