ڈونلڈ ٹرمپ کے کرپٹو سے متعلق حالیہ موقف نے مارکیٹ میں ہلچل مچا دی ہے کیونکہ انہوں نے XRP، Solana (SOL)، اور Cardano (ADA) کو ممکنہ امریکی کرپٹو ریزرو میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے، جبکہ Bitcoin (BTC) اور ایتھریم کو اس سے باہر رکھنے کی خبریں تھیں جو غلط ثابت ہوئیں۔ٹرمپ کے اس اعلان نے مارکیٹ میں سینٹیمنٹس کو بدل کر رکھ دیا ہے اور سرمایہ کاروں میں بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا مستقبل میں حکومتی سطح پر کرپٹو کو اپنانے کی کوئی حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔
دوسری جانب، بٹ کوائن کو ایک اور چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ کئی امریکی ریاستوں نے ایسے بلز مسترد کر دیے ہیں جو بٹ کوائن کو ریزرو ایسٹ کے طور پر رکھنے کی اجازت دے سکتے تھے۔ ریاستی حکومتوں نے ریگولیٹری خدشات، والٹیلٹی، اور انوائرنمنٹل ایشوز کو بنیاد بنا کر ان بلز کو نامنظور کر دیا۔ یہ قدم اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکہ میں بٹ کوائن کے لیے ریگولیٹری اپنائیت ابھی تک مکمل طور پر موجود نہیں ہے، اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کی آرا میں تضاد پایا جاتا ہے۔ تاہم، دوسری طرف کئی ممالک اور انسٹیٹیوشنز بٹ کوائن کو فائنانشل ریزرو کے طور پر قبول کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں، جو اس تنازعے کو مزید شدت دے سکتا ہے۔
بٹ کوائن کی نیٹ ورک ایکٹیویٹی کی صورتحال کچھ مختلف تصویر پیش کر رہی ہے۔ حالیہ آن چین ڈیٹا کے مطابق، ایکٹیو ایڈریسز میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جو عموماً کسی بڑے مارکیٹ ٹرننگ پوائنٹ کا اشارہ ہوتا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ سرمایہ کار بٹ کوائن کو اب بھی ویلیوڈ ایسٹ سمجھ رہے ہیں اور اس میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اضافہ Bitcoin Halving کے قریب آنے کی وجہ سے ہو سکتا ہے، جو ماضی میں بٹ کوائن کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتا رہا ہے۔ ان تمام عوامل کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ کرپٹو مارکیٹ میں ریگولیٹری پالیسی، انسٹیٹیوشنل اپنائیت، اور نیٹ ورک گروتھ کی بنیاد پر نئی تبدیلیاں متوقع ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کرپٹو ریزرو پلان – XRP، SOL، ADA کے ساتھ BTC اور ETH بھی شامل
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرپٹو مارکیٹ میں ایک بڑا بیان دیتے ہوئے XRP، Solana (SOL)، Cardano (ADA)، Bitcoin (BTC)، اور Ethereum (ETH) کو ممکنہ امریکی کرپٹو ریزرو میں شامل کرنے کی بات کی ہے۔ اس اعلان نے کرپٹو اسپیس میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، کیونکہ یہ امریکی سیاست میں کرپٹو کے مستقبل کے حوالے سے ایک بڑا اشارہ ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ، جو پہلے کرپٹو کے ناقد سمجھے جاتے تھے، اب کھل کر بلاک چین ایسٹس کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ کرنسیز ڈیجیٹل فائنانس کے مستقبل کی عکاسی کرتی ہیں اور ان کا حکومت کی ریزرو پالیسی میں کردار ہو سکتا ہے۔
یہ اعلان خاص طور پر بٹ کوائن اور ایتھریئم کے حامیوں کے لیے خوشخبری ہے، کیونکہ کچھ رپورٹس کے مطابق پہلے انہیں اس لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ بٹ کوائن، جو سب سے زیادہ ڈیسینٹرلائزڈ اور سیکیور نیٹ ورک رکھتا ہے، کو امریکی حکومت کی ممکنہ دلچسپی کے باعث مزید انسٹیٹیوشنل اڈاپشن مل سکتا ہے۔ دوسری طرف، ایتھریئم اپنی اسمارٹ کانٹریکٹ کیپبیلٹی اور ڈی سینٹرلائزڈ فنانس (DeFi) میں مضبوط حیثیت کی وجہ سے ایک بڑا نام ہے، جو حکومت کے لیے بھی دلچسپی کا باعث بن سکتا ہے۔ XRP اپنی ریگولیٹری کلیئرٹی کے بعد ایک مقبول انتخاب ہے، جبکہ Solana اور Cardano تیز رفتار ٹرانزیکشن پروسیسنگ اور اسکیل ایبیلٹی کے لحاظ سے اہم ہیں۔
اگر ٹرمپ اس پلان کو حقیقت کا رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں، تو یہ نہ صرف امریکی بلکہ عالمی کرپٹو مارکیٹ کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہوگی۔ یہ واضح ہے کہ اگر حکومت باضابطہ طور پر کچھ ڈیجیٹل ایسٹس کو تسلیم کر لیتی ہے، تو مارکیٹ سینٹیمنٹس میں بڑی تبدیلی آ سکتی ہے۔ فی الحال، سرمایہ کار اور تجزیہ کار یہ دیکھنے کے منتظر ہیں کہ کیا یہ صرف ایک پولیٹیکل اسٹریٹیجی ہے یا واقعی امریکی حکومت مستقبل میں کرپٹو ریزرو قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ مارکیٹ نے فوری ردعمل دیا اور تمام مذکورہ کرپٹو ایسٹس میں ٹریڈنگ والیوم اور قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا، مگر اس کے طویل مدتی اثرات کا انحصار عملی اقدامات پر ہوگا۔
مارکیٹ امپیکٹ:
ٹرمپ کے اس بیان کے بعد، بٹ کوائن، ایتھریئم، XRP، Solana، اور Cardano میں نمایاں خریداری دیکھی گئی کیونکہ سرمایہ کاروں نے ممکنہ حکومتی سپورٹ پر ردعمل دیا۔ اس اعلان نے کرپٹو انڈسٹری میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا پولیٹیکل اسٹیبلشمنٹ کرپٹو کو اپنی فائنانشل پالیسی میں شامل کرنے کے لیے سنجیدہ ہو رہی ہے۔ بٹ کوائن اور ایتھریئم کی شمولیت سے انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کا اعتماد مزید بڑھ سکتا ہے۔ اگر مستقبل میں اس پر مزید وضاحت آتی ہے، تو یہ کرپٹو مارکیٹ کے لیے ایک بڑا بریک تھرو ہو سکتا ہے، خاص طور پر انسٹیٹیوشنل اڈاپشن اور ریگولیٹری اپنائیت کے لحاظ سے۔
امریکی ریاستوں کا بٹ کوائن ریزرو بلز کو مسترد کرنا – ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال برقرار
کئی امریکی ریاستوں نے ایسے بلز کو مسترد کر دیا ہے جو Bitcoin (BTC) کو ریزرو ایسٹ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دے سکتے تھے۔ اس فیصلے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ریاستی سطح پر کرپٹو اڈاپشن کے حوالے سے اب بھی شکوک و شبہات موجود ہیں۔ قانون سازوں نے بٹ کوائن کی والٹیلٹی، انوائرنمنٹل ایشوز، اور ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال کو بنیاد بنا کر ان تجاویز کو رد کر دیا۔ یہ فیصلہ اس کشمکش کو ظاہر کرتا ہے جو بٹ کوائن اڈاپشن اور روایتی فائنانشل انسٹیٹیوشنز کے درمیان جاری ہے، کیونکہ کئی ادارے ابھی بھی ڈیجیٹل ایسٹس کے حوالے سے محتاط ہیں۔ اگرچہ بٹ کوائن نے لانگ ٹرم گروتھ پوٹینشل کو ثابت کیا ہے، مگر کچھ پالیسی میکرز اس کے پرائس فلیکچویشنز کی وجہ سے محتاط رویہ اختیار کر رہے ہیں۔
یہ فیصلہ عالمی رجحانات کے برعکس ہے، جہاں کچھ ممالک ریاستی سطح پر بٹ کوائن اڈاپشن کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ایل سیلواڈور سب سے نمایاں مثال ہے، جس نے بٹ کوائن کو لیگل ٹینڈر کے طور پر اپنایا اور اپنی نیشنل ریزروز کا حصہ بنایا۔ تاہم، امریکہ میں ریاستی حکومتیں خودمختار ہیں اور ہر ریاست اپنی الگ پالیسی تشکیل دے سکتی ہے۔ چونکہ کوئی فیڈرل لیول پر واضح کرپٹو پالیسی موجود نہیں ہے، اس لیے ریاستیں بٹ کوائن کو ریزرو ایسٹ کے طور پر اپنانے میں جھجک محسوس کر رہی ہیں۔ اس کنسینسس کی کمی کی وجہ سے امریکی مارکیٹ میں انسٹیٹیوشنل اپنائیت کی رفتار سست ہو سکتی ہے۔
اس رد کے باوجود، بٹ کوائن سپورٹرز پرامید ہیں کہ جیسے جیسے مارکیٹ مزید میچور ہوگی اور ریگولیٹری فریم ورک میں بہتری آئے گی، ان بلز کو دوبارہ پیش کیا جا سکتا ہے۔ کئی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر کارپوریٹ سیکٹر اور انسٹیٹیوشنل انویسٹرز بٹ کوائن کو اپنانا جاری رکھتے ہیں، تو ریاستی حکومتوں پر بھی دباؤ بڑھے گا کہ وہ اپنی پوزیشن پر نظرثانی کریں۔ لہٰذا، یہ مسترد کیا جانا بٹ کوائن کے لیے کوئی مکمل دھچکا نہیں بلکہ ایک عارضی رکاوٹ ہے، جو موجودہ ریگولیٹری اور فائنانشل غیر یقینی صورتحال کے باعث سامنے آئی ہے۔ مستقبل میں، اگر مہنگائی اور فائنانشل انسٹیبیلٹی جیسے عوامل شدت اختیار کرتے ہیں، تو بٹ کوائن ایک مضبوط ہیج کے طور پر مزید مقبول ہو سکتا ہے۔
مارکیٹ امپیکٹ:
بٹ کوائن ریزرو بلز کی مستردگی بٹ کوائن کے گورنمنٹ فائنانس میں اپنائیت کے لیے ایک وقتی رکاوٹ ہے۔ اگرچہ بٹ کوائن کو اب بھی انسٹیٹیوشنل ہیج اور فائنانشل انسٹیبیلٹی کے خلاف پروٹیکشن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، پالیسی میکرز نے اس کی والٹیلٹی اور ریگولیٹری ایشوز کی بنیاد پر مخالفت کی ہے۔ یہ فیصلہ بٹ کوائن کی قیمت پر کوئی بڑا اثر نہیں ڈال سکا، مگر اس نے ریگولیٹری ڈبیٹ کو دوبارہ متحرک کر دیا ہے۔ اگر بڑی کارپوریشنز اور انسٹیٹیوشنل پلیئرز بٹ کوائن خریدنا جاری رکھتے ہیں، تو ممکن ہے کہ مستقبل میں کچھ ریاستیں اپنے موقف پر نظرثانی کریں اور بٹ کوائن کو ریزرو ایسٹ کے طور پر قبول کرنے کی طرف بڑھیں۔
بٹ کوائن نیٹ ورک ایکٹیویٹی میں اضافہ – مارکیٹ میں ممکنہ بُلش موومنٹ
حالیہ آن چین ڈیٹا کے مطابق Bitcoin (BTC) کی نیٹ ورک ایکٹیویٹی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے مارکیٹ میں ممکنہ بُلش شفٹ کے اشارے مل رہے ہیں۔ بٹ کوائن کے ایکٹیو ایڈریسز کی تعداد کئی مہینوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جو تاریخی طور پر سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور ممکنہ پرائس ریلیز کے ساتھ جُڑی ہوئی ہے۔ اس رجحان سے پتہ چلتا ہے کہ نہ صرف ریٹیل انویسٹرز بلکہ انسٹیٹیوشنل پلیئرز بھی دوبارہ بٹ کوائن میں دلچسپی لینا شروع کر چکے ہیں۔
ایکٹیو ایڈریسز میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ زیادہ والٹس بلاک چین کے ساتھ تعامل کر رہے ہیں، جو کہ نیٹ ورک ہیلتھ کا ایک بنیادی میٹرک ہے۔ آن چین اینالسٹس کے مطابق، یہ رجحان اکثر بُلش مومنٹم سے پہلے دیکھنے میں آتا ہے، کیونکہ یہ ہائی ڈیمانڈ اور زیادہ یوزج کی نشاندہی کرتا ہے۔ مزید برآں، ٹرانزیکشن فیس مستحکم رہی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سرگرمی نیٹ ورک کنجیشن یا اسپیکولیٹیو سیلنگ کی وجہ سے نہیں، بلکہ حقیقی مارکیٹ انٹرسٹ کے تحت ہو رہی ہے۔ یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بٹ کوائن کے سرمایہ کار اسے لانگ ٹرم ہولڈنگ کے نقطہ نظر سے دیکھ رہے ہیں اور مارکیٹ میں پازیٹو سینٹیمنٹ واپس آ رہا ہے۔
اگرچہ نیٹ ورک گروتھ ایک مثبت سگنل ہے، لیکن بٹ کوائن کی قیمت پر اثر انداز ہونے والے دیگر عوامل بھی اہم ہیں، جن میں میکرو اکنامک کنڈیشنز، ریگولیٹری ڈیویلپمنٹس، اور جیو پولیٹیکل ایونٹس شامل ہیں۔ تاہم، اگر بٹ کوائن ایکٹیو ایڈریسز میں اضافہ برقرار رہتا ہے، تو یہ مارکیٹ میں لانگ ٹرم بُلش شفٹ کی تصدیق کر سکتا ہے۔ سرمایہ کار اب مزید آن چین میٹرکس جیسے کہ اکیومولیشن پیٹرنز اور ایکسچینج آؤٹ فلو پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ اس ممکنہ اپ ٹرینڈ کی مضبوطی کا تعین کر سکیں۔
مارکیٹ امپیکٹ:
بٹ کوائن کے ایکٹیو ایڈریسز میں اضافہ بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کی علامت ہے، جو عموماً بُلش پرائس ایکشن سے پہلے دیکھنے میں آتی ہے۔ تاریخی طور پر، نیٹ ورک ایکٹیویٹی میں اضافہ سرمایہ کاروں کے دوبارہ مارکیٹ میں داخل ہونے اور بٹ کوائن اکیومولیشن کا اشارہ دیتا ہے۔ اگر یہ رجحان برقرار رہتا ہے، تو یہ مارکیٹ سینٹیمنٹس کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے اور بٹ کوائن کی قیمت میں لانگ ٹرم اپ سائیڈ مومنٹم لا سکتا ہے۔ تاہم، میکرو اکنامک اور ریگولیٹری فیکٹرز اس بُلش ٹرینڈ کو برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
اہم نکات (Key Takeaways)
ٹرمپ کی کرپٹو ریزرو تجویز
- سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ممکنہ امریکی کرپٹو ریزرو میں Bitcoin (BTC)، Ethereum (ETH)، XRP، Solana (SOL)، اور Cardano (ADA) کو شامل کرنے کی بات کی۔
- پہلے بٹ کوائن اور ایتھریئم کو شامل نہ کرنے کی خبریں گردش کر رہی تھیں، لیکن تازہ اعلان میں ان دونوں کرنسیز کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
- مارکیٹ نے فوری ردعمل دیا، اور ان تمام کرپٹو ایسٹس میں ٹریڈنگ والیوم اور قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
امریکی ریاستوں کا بٹ کوائن ریزرو بلز کو مسترد کرنا
- کئی امریکی ریاستوں نے ایسے بلز مسترد کر دیے جو بٹ کوائن کو ریاستی ریزرو ایسٹ کے طور پر شامل کر سکتے تھے۔
- بٹ کوائن کی والٹیلٹی، ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال، اور انوائرنمنٹل ایشوز مسترد کیے جانے کی بڑی وجوہات میں شامل تھیں۔
- انسٹیٹیوشنل اڈاپشن مستقبل میں ریاستوں کو اپنا مؤقف تبدیل کرنے پر مجبور کر سکتا ہے، لیکن فی الحال حکومتی ہچکچاہٹ برقرار ہے۔
بٹ کوائن ایکٹیو ایڈریسز میں اضافہ، مارکیٹ شفٹ کے اشارے
- بٹ کوائن ایکٹیو ایڈریسز کی تعداد کئی مہینوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، جو انویسٹر پارٹیسپیشن میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہے۔
- یہ رجحان عموماً بُلش مومنٹم کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔
- آن چین ڈیٹا بڑھتے ہوئے مارکیٹ کانفیڈینس کی نشاندہی کرتا ہے، مگر ریگولیشنز اور میکرو اکنامک کنڈیشنز بٹ کوائن کی قیمت کے اتار چڑھاؤ میں اہم کردار ادا کریں گے۔