Notifications
Clear all

کثرت و برکت

1 Posts
1 Users
0 Reactions
65 Views
Owais Paracha
(@botslashadmin)
Honorable Member Admin
Joined: 7 months ago
Posts: 189
Topic starter  

کثرت و برکت

محمد اویس پراچہ

=======================

 

ایک ہے رزق کی کثرت اور دوسری ہے رزق کی برکت۔ کثرت یہ ہے کہ میں مہینے کے دس کروڑ کماتا ہوں اور برکت یہ ہے کہ میں مہینے کے لاکھ روپے کماتا ہوں لیکن اس سے فائدہ دس کروڑ کا اٹھاتا ہوں۔ یہ کیسے ممکن ہے؟ میں سمجھاتا ہوں۔

 

فرض کیجیے کہ ایک شخص کی تین فیکٹریاں اور دس قسم کے ذرائع آمدن ہیں۔ تین بچے ہیں اور بینک بیلنس ہے۔ لیکن اس کے گھر میں اس کی اپنے بیوی بچوں سے نہیں بنتی، اسے کوئی ایسی بیماری ہے کہ وہ صرف ابلی ہوئی سبزیاں ہی کھا سکتا ہے، بیماری کی وجہ سے وہ ڈاکٹروں کے چکر لگاتا رہتا ہے اور تکلیف میں رہتا ہے اور اس کی فیکٹریوں میں آئے روز کوئی تنازعہ کھڑا رہتا ہے۔

 

آپ کو تو یہ نظر آئے گا کہ یہ سیٹھ صاحب بڑے مزے میں ہیں۔ اے سی چلا کر لگژری گاڑیوں میں گھومتے ہیں، کبھی ہانگ کانگ ہوتے ہیں تو کبھی نیویارک، جو چاہتے ہیں بچوں کو کھلاتے ہیں اور جو چاہتے ہیں پیتے ہیں۔ لیکن کیا سیٹھ صاحب واقعی مزے میں ہیں؟ جب وہ گاڑی میں بیٹھے ہوتے ہیں تو ان کا ذہن انجوائے کرتا ہے؟ مالدیپ کے ساحل پر وہ دماغی طور پر حاضر بھی ہوتے ہیں؟ یہ رزق کی کثرت ہے بغیر برکت کے۔

 

برکت کیا ہے؟ کراچی کے کسی اچھے علاقے کی مسجد کے امام صاحب ہیں۔ بیس ہزار تنخواہ ہے، بجلی گیس کے بل مسجد والوں کی طرف سے ہیں اور بچوں کی تعلیم اور میڈیکل بھی۔ کھانے کا انتظام بھی ہو جاتا ہے۔ یہ بس مسجد اور دین کے کاموں سے جڑے رہتے ہیں۔ فیملی میں اکٹھ ہے لہذا جب ایک جگہ جمع ہوتے ہیں خوشیاں ہی خوشیاں ہوتی ہیں۔ پھرتے تو بائک پر ہیں لیکن دروازے کے ساتھ لگے پودے کا پھول بھی انہیں اٹریکٹ کرتا ہے کیوں کہ ذہن حاضر ہوتا ہے۔ کوئی کمیٹی شمیٹی نکل آتی ہے تو آبائی گاؤں گھوم آتے ہیں۔ کوئی بڑی بیماری نہیں ہے اور زندگی خوش باش ہے۔ یہ برکت ہے۔

 

قارون کے خزانے عظیم الشان تھے۔ جب نکلا تو اہل دنیا رشک کرنے لگے۔ علم والوں نے کیا کہا؟ "تمہارا ناس ہو! اللہ کا دیا ثواب اچھا ہوتا ہے۔" یعنی اس ظاہری مال و دولت پر نہ جاؤ۔ یہ گدھا تو جمع کرتا رہتا ہے، خود اسے بھی کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اللہ کم میں کام کرا دے تو مزید کیا کرنا ہے؟ وہ خزانوں سمیت دھنس گیا، کیا ملا؟ نہ دھنستا تو بھی جمع کر کے کیا ملتا؟

 

اس لیے احادیث مبارکہ میں رزق کی برکت کی دعا کثرت سے زیادہ ملتی ہے۔ بلکہ جو کثرت کی دعا ملے وہ بھی برکت کے ہی معنی میں ہے۔ بچے کے ماں کے پیٹ میں چار ماہ کے ہونے پر رزق لکھ دیا جاتا ہے۔ اس میں کمی یا زیادتی کیسے ہو سکتی ہے؟ کسی کا رزق اربوں کھربوں میں ہوتا کیوں کہ اس کی کمپنی سے دس لاکھ لوگوں کو ملازمت و کاروبار دینا ہوتا ہے، کسی کا ہزاروں میں ہوتا ہے کہ اس سے اس کا گھر ہی چلوانا ہوتا ہے۔ بات تو برکت کی ہے۔ جو ہزاروں والا اربوں والے سے سکون میں رہے اور اپنی زندگی نیک کاموں میں سکون سے گزار دے تو کون اچھا ہے؟

 

پلاننگ کی اپنی جگہ ہے اور محنت کی اپنی، لیکن تلاش برکت کی چاہیے۔ کسی کا رزق اس کی ضروریات سے کم نہیں ہوتا۔ رزق نام ہی ضرورت پوری ہونے کا ہے اور جب یہ ماں کے پیٹ میں لکھ دیا گیا ہے تو کم کیسے ہو سکتا ہے؟ اگر پھر بھی ضروریات پوری نہیں ہو رہیں اور زندگی پریشان ہے تو وجہ تلاش کیجیے۔ حقوق ادا ہو رہے ہیں؟ اللہ کی نافرمانی تو نہیں ہو رہی؟ ناشکری تو نہیں ہو رہی؟ اسراف تو نہیں ہو رہا؟ یقیناً کچھ ہوگا۔ اور اسے دور کریں گے تو زندگی بالکل سیٹ ہو جائے گی۔

 

#متفرق_خیالات


   
Quote
Share: