کرنسی میں ویلیو کا ...
 
Notifications
Clear all

کرنسی میں ویلیو کا محفوظ ہونا اور زمبابوین ڈآلر

1 Posts
1 Users
0 Reactions
50 Views
Owais Paracha
(@botslashadmin)
Honorable Member Admin
Joined: 7 months ago
Posts: 189
Topic starter  

کرنسی کی تین صفات ہیں جنہیں بہت سے لوگ تین شرائط سمجھتے ہیں۔ ان میں سے ایک قیمت کا محفوظ ہونا ہے۔ یعنی کرنسی میں کسی شخص کی لگائی ہوئی جمع پونجی محفوظ رہتی ہے۔ اس وجہ سے بہت سے لوگ بٹ کوائین پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اس کی قیمت تو بہت تبدیل ہوتی ہے۔ حالانکہ دیکھا جائے تو کم یا زیادہ، لیکن اکثر کرنسیوں کی قیمت گرتی ہی ہے جسے "ڈی ویلیویشن" کہتے ہیں۔

کرنسی کی ڈی ویلیویشن کی ایک بدترین مثال ذمبابوے کا ڈالر ہے۔ یہ انیس سو اسی میں جاری کیا گیا اور ایک ڈالر کی قیمت ایک امریکی ڈالر کے بقدر مقرر کی گئی۔ یہ وقت کے ساتھ ساتھ گرتا رہا اور دو ہزار آٹھ میں اس کی قیمت اس حد تک پہنچی کہ ایک امریکی ڈالر کے بدلے چھ کھرب ستر ارب ذمبابوین ڈالر آ رہے تھے۔ اس سے پہلے یہ عدد ساڑھے سات کھرب تک بھی پہنچا تھا۔ یعنی اگر کسی کے پاس سات کھرب زمبابوین ڈالر تھے جو اس نے محفوظ کر کے اپنے بڑھاپے کے لیے رکھے تھے تو بڑھاپے میں وہ صرف ایک امریکی ڈالر کا مالک تھا۔ امپورٹ والی چیزیں تو ظاہر ہے امریکی ڈالر سے ہی چلتی ہیں۔

دنیا میں بہت کچھ ہو چکا ہے اور ہو رہا ہے، لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم عموماً ایک ڈبے میں خود کو بند رکھتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ دنیا کے کئی ممالک میں چھوٹے چھوٹے علاقوں میں وہاں کی بنی ہوئی لوکل کرنسیاں بھی چلتی ہیں؟ انہیں کمپلیمنٹری کرنسیز کہا جاتا ہے۔ اور ان ممالک میں امریکا، کینیڈا، جرمنی اور برطانیہ شامل ہیں، یہ کوئی پسماندہ ممالک نہیں ہیں۔ لیکن چونکہ ہم نے پاکستان و ہندوستان میں ایسا نہیں دیکھا اس لیے ہمارا تصور یہی ہے کہ کرنسی کی قیمت برقرار رہتی ہے اور کرنسی صرف حکومت جاری کرتی ہے۔

ضرورت ہے مطالعہ کرنے کی، باخبر رہنے کی، چاروں جانب دیکھنے کی اور ان کی باتوں میں نہ آنے کی جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ کسی میدان کے ماہر ہیں، جب کہ وہ نہیں ہوتے۔


   
Quote
Share: