Notifications
Clear all

ضمانت۔۔۔

1 Posts
1 Users
0 Reactions
85 Views
Owais Paracha
(@botslashadmin)
Honorable Member Admin
Joined: 7 months ago
Posts: 189
Topic starter  

تاریخ ایک خشک اور بور مضمون ہے اور کرنسی یا معیشت کی تاریخ تو اس سے بھی سوا ہے۔ لیکن چونکہ میرا ٹاپک ہے تو میں نے اسے پڑھا ہے اور خوب پڑھا ہے۔ کرنسی کی تلاش میں اسلامی مورخین کے یہاں میں حضرت نوح علیہ السلام سے پہلے کے بادشاہ جمشید تک گیا ہوں (گو وہ مستند نہیں ہے) اور غیر مسلم مورخین میں زمانہ قبل مسیح تک کھنگالا ہے۔

دنیا میں سونا اور چاندی کب بطور کرنسی استعمال ہونا شروع ہوا؟ اس سوال کا قطعی جواب ہمیں نہیں ملتا۔ علامہ مقریزیؒ کا ایک روایت کی بنا پر دعوی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے سب سے پہلے دینار و درہم ڈھالے تھے اور فرمایا تھا: "اس کے بغیر معیشت نہیں چل سکتی۔" لیکن یہ روایت انتہائی کمزور اسرائیلی روایت ہے۔ مورخین بادشاہ جمشید کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس نے زمین سے سونا نکالا، لیکن اسے بھی کہیں سے تو پتا چلا ہوگا۔

سکوں کو ڈھالنے کی سب سے پہلی شہادت ہمیں پانچ سو تیس قبل مسیح میں یونانی مملکت "لیڈیا" میں ملتی ہے۔ وہاں سے سکے فارس اور وہاں سے روم آئے۔ نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ اور آپ کے بعد خلیفہ عبد الملک بن مروان تک اسلامی دنیا میں سکے نہیں ڈھالے جاتے تھے۔ جو روم و فارس کے درہم اور دینار ہوتے تھے وہی استعمال ہوتے تھے لیکن استعمال وزن کے اعتبار سے ہوتا تھا، نہ کہ حکومتی مہر کے اعتبار سے۔ چنانچہ "مثقال" جو ایک وزن کا پیمانہ تھا، درہم اور دینار کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ عبد الملک نے سکے بنائے اور اس کے بعد یہ سلسلہ یہاں بھی شروع ہو گیا۔

صرف درہم اور دینار معاشی نظام کے لیے کافی نہیں تھے لہذا دنیا میں خشک روٹی، کوڑی، چاول، مویشی اور دیگر کئی چیزیں مختلف ادوار میں بطور کرنسی استعمال ہوئی ہیں۔ لیکن ان سب ادوار میں ایک چیز ہمیشہ مشترک رہی اور وہ تھی: "حکومت کی ضمانت بڑے پیمانے پر کبھی کہیں نظر نہیں آئی۔" صرف چین کے کرنسی نوٹ ایسے تھے جہاں حکومت نے لوگوں کو نوٹ قبول کرنے پر مجبور کیا اور اس میں فیل ہو گئی، جس کے بعد نوٹ ختم ہو گئے۔

یہ چیز اس قدر واضح ہے کہ مشہور معیشت دان ڈاکٹر جیوفری کراتھر بھی یہ کہتے ہیں کہ "زر" یا "ثمن" کے لیے حکومت کی ضمانت ضروری نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ آج کے دور میں جو ضمانت کی بات کی جاتی ہے کہ کرنسی حکومتی ضمانت سے بنتی ہے، یہ پھر کہاں سے آئی ہے؟ اس سوال کا جواب ہے: "گزشتہ دو سو سال کے سامراجی المعروف انڈسٹریل دور سے، جس میں حکومتوں نے لوگوں سے سونا لے کر انہیں نوٹ پکڑائے اور تسلی کے طور پر ضمانت کا وعدہ بھی۔"

چونکہ انڈسٹریل دور اور اس کی جنگیں حکومتوں اور بڑی کمپنیوں کی ضرورت تھیں اور اس کے لیے دولت چاہیے تھی تو لوگوں سے سونا لے کر انہیں نوٹ دیے گئے۔ نوٹ کے پیچھے موجود سونا بعد میں استعمال کر لیا گیا۔ قدرتی طور پر یہ سوال ذہنوں میں اٹھا کہ اگر کسی چیز کو بیچنے والے نے یہ بے قیمت نوٹ وصول کرنے سے انکار کر دیا تو؟ حکومت نے ڈنڈا دکھا کر کہا کہ ہم اسے لینے پر مجبور کریں گے اور اس کا خوب صورت نام "ضمانت" رکھ دیا۔

مزے کی بات یہ ہے کہ ان دو سو سالوں میں بھی حکومتوں کی یہ ضمانتیں کئی جگہوں پر ناکارہ رہی ہیں۔ خود پاکستان میں گزشتہ سالوں میں کئی بڑے سودے ڈالرز میں ہوئے ہیں کیوں کہ بیچنے والے کو روپے پر اعتبار نہیں تھا۔ قرض تو اب بھی بہت سے لوگ سونے یا ڈالر میں دے رہے ہیں کہ روپیہ ڈی ویلیو ہو گیا تو کیا ہوگا۔ اس سب کے باوجود ان دو سو سالوں کی اس کتھا سے بے خبری کا عالم یہ ہے کہ احباب کہتے ہیں: "کرنسی وہ ہوتی ہے جس کی کوئی حکومت ضمانت دیتی ہے۔" یہ درست ہے کہ "کرنسی" یہی ہوتی ہے، لیکن یہ اس سے زیادہ درست ہے کہ "زر" کے لیے "کرنسی" ہونا ضروری نہیں ہوتا۔۔۔!


   
Quote
Share: