مان لیں کہ بطورکرپٹو ٹریڈرآپ کسی آلٹ کوائن کے بارے میں یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ کچھ عرصے میں بہت منافع دے سکتا ہے اورآپ چاہتے ہیں کہ ا س سے فائدہ اٹھائیں تو آپ یہ فیصلہ کیسے کریں گے کہ آپ کو اس کوائن میں اپنا پیسہ لگانا چاہیے یا نہیں؟اس کوایک فرضی مثال سے سمجھتے ہیں۔کسی شاپنگ مال میں آپ کو ایک دکان پرکھڑے ہیں جہاں دکاندار کوئی نیا لش پش قسم کا کوئی گیجٹ فروخت کررہا ہے۔آپ دیکھتے ہیں کہ دکاندار اس گیجٹ سے متعلق بڑی بڑی باتیں کر رہا ہے کہ اس سے آپ کیا کیا کرسکتے ہیں ، مگر دوسری طرف آپ بھی شش وپنج میں ہیں کیونکہ عموما ایسے موقع پر بہت زیادہ دھوکہ اور فراڈ ہوتا ہے اورجو چیز اس وقت آپ کے دل کو چھو لیتی ہے وہ خرید کر بعد میں دیکھی جائے تو کسی کام کی نہیں ہوتی۔ اس لئے آپ دکاندار کی باتوں اور چیز کی چمک دمک پر اندھا اعتماد نہیں کرتے ہیں بلکہ اپنی طرف سے بھی تحقیق کی کوشش کرتے ہیں ۔ بلکل ایسا ہی کرپٹو مارکیٹ میں بھی ہوتا ہے جہاں روز کوئی نیا پراجیکٹ ، نیا کوائن یا کوئی ٹوکن لانچ ہورہا ہوتا ہے اور اپنے پراجیکٹ سے متعلق بڑی بڑی باتیں بتا کر لوگوں کو بڑے منافع کے خوشنما خواب دکھا کر انویسٹمنٹ کی طرف لاتے ہیں ۔اسی دھوکے اور فراڈ سے بچنے کیلئے یہ لازمی ہوتا ہے کہ کسی بھی پراجیکٹ میں انویسٹمنٹ سے پہلے اس کا فنڈامیٹل انالسز لازمی کیا جائے۔
بلاک چین اور فنڈامینٹل انالسز کی ضرورت
کرپٹو مارکیٹ میں، فنڈا مینٹل انالسز آپ کیلئے کسی معتمد گائیڈ کی طرح بن جاتا ہے ۔ اسی کی مدد سے آپ مختلف کوائنز اور ٹوکنز میں سے اپنے مقصودی کوائنز چن سکتے ہیں جو اصلی میں منافع بخش ہوں ۔
اس بلاگ میں ہم فنڈامینٹل انالسز کی اہمیت پرغور کرتے ہیں اور عملی دنیا اور بلاک چین سے اس کی مثالوں کی مدد سے اس کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں ۔
بلاک چین ایکسپلورر اور ایڈریسس کی تعداد
ایک بلاک چین ایکسپلوررکسی بھی پراجیکٹ کی تمام ٹرانزیکشنز ہسٹری کی کسی کھلی کتاب کی مانند ہوتا ہے جو آپ کے سامنے اس پراجیکٹ کی شفافیت اور اکاؤنٹیبلٹی دکھاتا ہے۔ ایکٹیو ایڈریسس کی مجموعی تعداد کا جائزہ لے کر ہم یہ بتا سکتے ہیں اس کوائن کو لوگ کس حد تک اپنا رہے ہیں اور اس میں اپنا پیسہ لگا رہے ہیں ۔ کسی بھی پراجیکٹ کے جتنے زیادہ ایڈریس ہونگے یہ ا س قدر اس کے زیادہ استعمال اور لوگوں کی اس میں اسی قدر زیادہ دلچسپی کی علامت ہوگی۔
عملی مثال :
کسی بھی مشہور کار ماڈل کو لے لیجئے ۔ اس کی اس مقبولیت کے پیچھے اس کا ر کو اپنانے والے لاتعداد لوگ اوراس کو خریدنے کیلئے لگائے پیسے کی ٹرانزیکشنز کا لمبا چوڑا حساب ہوگا جو اس بات کی دلیل ہوگی کہ یہ کار قابل بھروسہ ہے اوراسی وجہ سے اس قدر بڑی تعداد لوگوں کی اس کو استعمال میں لارہی ہے ۔
بلاک چین کی مثال:
بٹ کوائن کے بلاک چین ایکسپلورر کو اگر آپ کھولیں تو آپ کو لاکھوں ایڈریسس نظر آئیں گے جواس بات کا ثبوت ہیں کہ بٹ کوائن کس قدر وسیع پیمانے پر استعمال ہورہا ہے اور کتنا مقبول ہے ۔ یہی شفافیت ہے جو انویسٹرز کو کسی نیٹ ورک کی سرگرمی اور اعتماد کی سطح کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے۔
بلاک چین کے ویلیڈیٹرز
کسی بھی بلاک چین کی سیکورٹی اور سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے ویلیڈیٹرز بہت اہم ہوتے ہیں۔کسی پرو جیکٹ کے مضبوط ویلیڈیٹرز جیسے Ethereum کو لے لیجئے، یہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ یہ نیٹ ورک نہ صرف محفوظ ہے بلکہ اس پر ہونے والی ٹرانزیکشنز بھی درست ہیں ۔
عملی مثال :
کسی گاڑی کو سرٹیفائیڈ مکینکس باقاعدگی سے چیک کرتے رہیں تو اس سے یہ بات یقینی ہوجاتی ہے کہ یہ گاڑی بغیر کوئی مسئلہ پیش آئےچلتی رہے گی ، ایسے ہی ویلیڈیٹرز بلاک چین نیٹ ورک کی صحت کو برقرار رکھتے ہیں۔
بلاک چین کی مثال:
Ethereum کے نیٹ ورک کو بہت سارے متنوع ویلیڈیٹرز کا ایک گروپ مینٹین کرتا ہے جواس کی سیکورٹی اور ریلائبلٹی میں اضافہ کردیتا ہے ۔
پروجیکٹ/بلاک چین کا بنیادی تصور
کسی بلاک چین پروجیکٹ کے پیچھے بنیادی تصور کو سمجھنا یہ انویسٹرز کو یہ دیکھنے میں مدد کرتا ہے کہ آیا یہ عملی دنیا کے کسی مسئلے کا حل پیش کرتا ہے یا یہ بس صرف ایک ہائپ بنا کر اس کو اچھالا جارہا ہے ۔ جیسے Cardano کا پروجیکٹ سیکورٹی اور اسکیل ایبلٹی پر فوکس کرتا ہے اور یہ چیز اس کے کوائن کو حقیقی ویلیو دیتی ہے ۔
عملی مثال:
کوئی ایسی کا اپنی سیکورٹی فیچرزاورایندھن کی بچت کے حوالے سے مشہور ہو جیسے کہ Volvo تو یہ اس کے شئیرز میں انویسٹ کرنے والوں کیلئے ایک وجہ ہوگی کہ جس کی خاطر وہ اس کے میں اپنا پیسہ لگائیں کیونکہ یہ لوگوں کو درپیش ایک مخصوص ضرورت کو پورا کرتی ہے۔اسی طرح اس کو خریدنے والوں کیلئےبھی یہی وجہ ہوگی اور وہ اس کی انہی خصوصیات کی وجہ اس کو ترجیح دیں گے اور یہ چیز اس کار کی ویلیو میں اضافہ کرے گی ۔
بلاک چین کی مثال:
Cardano کا مقصد ایک سیکیوراوراسکیل ایبل بلاک چین پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے، جو بٹ کوائن اور Ethereum جیسے پرانے بلاک چینز کو درپیش ایک اہم مسئلہ یعنی ایک ہی وقت میں سیکورٹی اوراسکیل ایبلٹی کو حل کرتا ہے۔ یہ خاصیت Cardano کو ویلیو دیتی ہے۔
مقابلہ اور دوسروں سے فرق
ایک مارکیٹ میں کسی پروجیکٹ کے منفرد سیلنگ پوائنٹس اور کیسے یہ باقیوں کے مقابلے میں ممتاز ہے یہ جاننا بہت ضروری ہے ۔ کوئی بھی حقیقی پروجیکٹ آپ کو لازمی طور پر یہ دکھا دے گا کہ کیسے وہ باقیوں سے الگ ہے اور کون سے وہ فوائد ہیں جن میں باقیوں سے بہتر اور آگے ہے۔
عملی مثال:
مثلا کوئی شخص گاڑی الیکٹرک کار خریدنا چاہتا ہے تو اس میں Tesla اپنی منفرد خصوصیات جیسے آٹو پائلٹ اور سپرچارجنگ نیٹ ورک کی وجہ سے باقیوں سے منفرد ہوگا اور خریدار کی نظروں میں جگہ بنائے گا۔
بلاک چین کی مثال:
Solanaکو لے لیجیئے یہ Ethereum کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزرفتاری سے ٹرانزیکشنز کرتا ہے اوریہ چیز اس کو ہائی فریکوئنسی ٹریڈنگ اور ڈی سنٹرلائزڈ ایپلیکیشنز (dApps) کے لئے پرکشش بناتی ہے۔
ٹوکن کا کچھ مخصوص ایڈریسس میں مرکوز ہونا
یہ موضوع اصل میں تو "آن چین" انالسز سے متعلق ہے۔ اگر کسی کرپٹو کرنسی کے ٹوکن کچھ مخصوص ایڈریسز میں ہی جمع ہیں تو اس میں کسی نہ کسی فراڈ کا اندیشہ ہوسکتا ہے کیونکہ یہ سارے ایڈریس اگر ایک ساتھ ان ٹوکنز کو بیچ دیں تواس کی قیمت کریش ہوسکتی ہے۔ کسی بھی پروجیکٹ کے ٹوکنز کی صحت مند انہ تقسیم اس کو ایک منصفانہ اور ڈی سنٹرلائزڈ نیٹ ورک بناتی ہے۔
عملی مثال:
اگرکسی نئے ماڈل کی کار کچھ ہی مخصوص لوگوں کے پاس ہے تواس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ مینوفیکچررہولڈ بیک کرتے ہوئے اس کی قیمت کو کنٹرول کر رہا ہے۔
بلاک چین کی مثال:
اگر بٹ کوائن کو دیکھا جائے تو اس کے ٹوکنز کی تقسیم بہت زیادہ ایڈریسس کے پاس ہے لہذا اس میں چند بڑے ہولڈرز کی طرف سے مارکیٹ مینوپولیشن کا رسک کم ہے۔ جبکہ دوسری طرف کچھ میم کوائنز کچھ بڑے ہولڈرز کے پاس ہوتے ہیں اوروہ اس کے ذریعے اس کوائن کی مارکیٹ کو مینوپولیٹ کرتے رہتے ہیں ۔
ٹوکنومکس
ٹوکنومکس میں یہ جانا جاتا ہے کہ کوئی ٹوکن کیسے بنتا ہے اور کیسے اس کی تقسیم اور استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے بٹ کوائن کے پروجیکٹ کو لیں تو اس کے پاس ٹھوس ٹوکنومکس ہیں اوراس کی ایک محدود سپلائی ہے تو ایسے پروجیکٹ میں زیادہ امکان ہوتا ہے وہ لانگ ٹرم میں اپنی ویلیو کو برقرار رکھیں۔
عملی مثال:
کسی گاڑی کے ماڈل کے بارے میں یہ جان لینا کہ اس کی ایندھن بچت کرنے کی کارکردگی کس طرح آپ اس کو چلانے کے اخراجات میں مفید ثابت ہوگی یہ بات اس گاڑی کو ویلیو پر اثرانداز ہوتی ہے ۔ویسے ہی کسی ٹوکن کے بارے میں یہ جان لینا کہ اس کا اکنامک ماڈل کیسا ہے یہ اس کی ویلیو پر اثر ڈالتا ہے ۔
بلاک چین کی مثال:
بٹ کوائن کا افراط زر کا ماڈل، جس میں سپلائی کو 21 ملین کوائنز تک محدود رکھا گیا ہے جو قلت پیدا کرتا ہے اس سے اس اگرچہ اس کی ڈیمانڈ یکساں بھی رہے تو تب بھی وقت گزرنے کے ساتھ اس کی قیمت بڑھ سکتی ہے ۔ S2F (اسٹاک ٹو فلو) ماڈل اس کی واضح تصویر پیش کرتاہے ۔
(زیادہ سے زیادہ سپلائی،کل سپلائی،سرکیولیٹنگ سپلائی)
زیادہ سے زیادہ سپلائی، کل سپلائی ، سرکیولیٹنگ سپلائی کا جائزہ لینے سے انویسٹرز کومستقبل کی افراط زر یا قلت کی صلاحیت کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ ایک متوازن سپلائی ماڈل لانگ ٹرم میں کوائن کو ویلیو دے سکتا ہے جبکہ ایسا کوائن جس کی سپلائی حد سے زیادہ ہو اس کی ویلیو بڑھانے کیلئے بہت زیادہ رقم درکار ہوگی۔
عملی مثال:
ایک لمیٹڈ ایڈیشن کار ماڈل اپنی قلت کی وجہ سے اپنی ویلیو بناتا ہے۔کیونکہ اس کی سپلائی بہت کم اورڈیمانڈ اس کے مقابلےمیں بہت زیادہ ہوتی ہے ۔
بلاک چین کی مثال:
Ethereum اور BNB کے پاس فلیکسبل سپلائی ماڈل ہیں جو افراط زرسے بچنے کے لیے توازن کو برقراررکھتے ہوئے توسیع کی اجازت دیتے ہیں۔
ویسٹنگ شیڈول
کسی بھی پروجیکٹ کےشفاف ویسٹنگ شیڈول سے ظاہر ہوتا ہے کہ کب ٹیم کے اراکین اورابتدائی انویسٹرزاپنے ٹوکن فروخت کر سکتے ہیں اوریہ چیز اس کی قیمت کو مستحکم رکھنے میں مددگار ہوتی ہے ۔ اگر کسی ٹوکن کا ویسٹنگ شیڈول بہترین طریقے سے مرتب ہو تو انویسٹرز کے اعتماد کو بڑھانےمیں مددگار ہوتا ہے۔ دوسری طرف ویسٹنگ چارٹ مخصوص مارکیٹ کیپ کے ساتھ کسی ٹوکن کے مستقبل کی ویلیو کو سمجھنےمیں بھی مددگار ہوتا ہے ۔
عملی مثال:
جیسے کسی گاڑی کی وارنٹی جو اگر چہ وقت کے ساتھ ختم ہوجاتی ہے مگر یہ اس بات کی یقین دہانی کرواتی ہے کہ اس کے مینوفیکچرر نے معیارکو برقرار رکھنے میں کس قدر کمٹمنٹ دکھائی ہے ۔ ایسے ہی ویسٹنگ شیڈول انویسٹرز کو پروجیکٹ کی لانگ ٹرم کامیابی کا یقین دلاتا ہے۔
بلاک چین کی مثال:
پولکاڈوٹ جیسے پروجیکٹ میں اکثر ویسٹنگ شیڈول ہوتے ہیں جو لانگ ٹرم میں اس کے استحکام کو یقینی بناتے ہیں کیونکہ یہ ابتدائی انویسٹرز کو فوری طور پر اپنے تمام ٹوکن فروخت کرنے سے روکتے ہیں۔
مارکیٹ کیپ (موجودہ اور ممکنہ اضافہ)
مارکیٹ کیپ کسی پروجیکٹ کی موجودہ قیمت اور ممکنہ ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ بٹ کوائن جیسے بہت بڑے مارکیٹ کیپ والے پروجیکٹس اکثر استحکام اور انویسٹرز کے مضبوط اعتماد کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔دوسری طرف مارکیٹ کیپ کا ہائی ہونا پمپ اور ڈمپ کے حملوں کے امکانات کو کم کرتی ہے۔
عملی مثال:
ایک مقبول کارماڈل کی مارکیٹ ویلیواس کے برینڈ کی طاقت اور طلب کی عکاسی کرتی ہے۔
بلاک چین مثال:
بٹ کوائن کی بہت ہائی مارکیٹ کیپ یہ بتاتی ہےکہ اس پر انویسٹرز کس قدراعتماد کرتے ہیں اورمارکیٹ میں اس کا کتنا زیادہ غلبہ ہے ۔
ویب سائٹ کی حالت اور فرنٹ اینڈ
کسی بھی پروجیکٹ کی ساکھ کیلئے یہ لازمی ہے وہ ایک پیشہ ورانہ،معلوماتی ویب سائٹ رکھے۔ کیونکہ ویب سائٹ عوام کے سامنے کسی بھی پروجیکٹ کا چہرہ ہوتی ہے لہذا اس کی مینٹیننس اور شفافیت پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں ہونا چاہیے ۔
عملی مثال:
اگرکسی کارڈیلرنے بہترین اورمنظم قسم کا شوروم بنایا ہو جوکسٹمرزکو تفصیلی معلومات فراہم کرتے ہوں تواس سے خریداروں میں اس ڈیلرپراعتماد قائم ہونا شروع ہوتا ہے ۔
بلاک چین مثال:
chainlink پروجیکٹ کو لیجئے۔ اس کی ویب سائٹ بہت پروفیشنل قسم کی ہے اور باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کی جاتی ہے۔یہ اس بات دلیل ہے کہ یہ ٹیم اپنے معاملات کو شفاف رکھنے اور یوزرز کی انگیجمنٹ کو لے کر کتنے زیادہ کمیٹڈ ہیں ۔دوسری طرف اس تحریر کو لکھتے وقتnotcoin کی ویب سائٹ کو چیک گیا تو وہاں کوئی ایسی چیز نہیں مل رہی جس پر بھروسہ کیاجاسکے ۔
سوشل ہینڈلز اور ان کی فعالیت
کسی بھی پروجیکٹ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جتنے زیادہ فعال ہیں اس کا مطلب یہ ہےکہ یہ اپنی کمیونٹی کو ساتھ جوڑنے میں اتنے زیادہ پرعزم ہیں ۔ جو بھی شفاف اور حقیقی پروجیکٹ ہوتے ہیں وہ کوشش کرتے ہیں کہ باقاعدگی سے اپنے فالورز کو تازہ ترین معلومات ، خبروں اورپروجیکٹ میں ہونے والی پیشرفتوں کے بارے میں اپ ڈیٹ کرتے رہیں ۔
عملی مثال:
اگر کسی گاڑی کا برینڈ بہت فعال قسم کے سوشل میڈیا ہینڈلزرکھتا ہے اوراپنے کسٹمرز کو باقاعدہ جوڑے رکھتا ہے،ان کے خدشات کا حل پیش کرتا ہے تو یہ چیز عوام میں اس برینڈ پر اعتماد میں اضافہ کرتی ہے۔
بلاک چین مثال:
ٹورم پروجیکٹ کی سوشل میڈیا پر کمیونٹی اینگیجمنٹ بہت زیادہ مضبوط ہے اور یہ چیز لوگوں میں اس کی مقبولیت اور اسے اپنانے میں معاون ہے۔
ٹیم
کسی پروجیکٹ کے پیچھے موجود ٹیم بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔اگر ٹیم کے اراکین تجربہ کار اور اپنے کام میں ماہر ہیں جیسے کہ Ethereum کی ٹیم ، تو ایسے پروجیکٹس کی کامیابی کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں ۔
عملی مثال:
اگر کسی معروف اورنامور برینڈ کے تجربے کار انجنئیرز کی جانب سے کوئی گاڑی ڈیزائن کی گئی ہوتواس بات کا زیادہ امکان ہے کہ وہ ماڈل لوگوں میں قابل اعتماد بن جائے ۔
بلاک چین مثال:
Ethereum کی کامیابی بڑی حد تک اس کی باصلاحیت ٹیم کی وجہ سے ہے، جس کی قیادت Vitalik Buterin کررہے ہیں۔
اضافی چیزیں:
مندرجہ بالا چیزوں کے کچھ اور اہم عوامل میں پارٹنرشپ،پروجیکٹ کی ترقی کیلئے کی جانے والی سرگرمیاں اوراس کی قانونی حیثیت بھی شامل ہے۔ اگرکسی پروجیکٹ میں مختلف مضبوط قسم کے پارنٹرزہیں اوران کی طرف سے مسلسل پروجیکٹ کوبہتر بنانے کیلئےسرگرمیاں کی جاتی ہیں تو یہ ایک علامت ہے کہ اس پروجیکٹ کا مستقبل اچھا ہے۔ اسی طرح کسی پروجیکٹ کے کسی ملک کے قوانین کے ماتحت ہوکرچلنا اس کی قانونی حیثیت کو بہتر بناتا ہے۔
عملی مثال:
اگرکسی برینڈ کی گاڑی میں انڈسٹری کے مضبوط پارنٹرز کی شراکت ہو،مسلسل ریسرچ اورڈویلپمنٹ چل رہی ہواورحفاظتی معیارات کا خیال رکھا جاتا ہوتوایسی گاڑیاں مارکیٹ میں زیادہ جگہ بناتی ہیں ۔
بلاک چین مثال:
ChainLink پروجیکٹ کی ایک طرف بڑی کمپنیوں کے ساتھ متعدد شراکت داریاں اور دوسری طرف یہ مسلسل پروجیکٹ کی ڈویلپمنٹ پر کام کرتے رہتے ہیں جو اس کی ساکھ اور مستقبل میں ترقی کی صلاحیت کو اجاگر کرتی ہے۔
نتیجہ
کرپٹوکرنسیزکی تیزرفتاراوراکثرمبہم دنیا میں،فنڈامینٹل انالسزآپ کا بہترین مددگارثابت ہوسکتا ہے جوآپ کو نہ صرف دھوکہ کھانے سے بچائے گا بلکہ آپ کیلئے یہ بھی واضح کرے گا کہ جہاں آپ اپنا پیسہ انویسٹ کر رہے ہیں اس سے متعلق آپ مکمل باخبر ہیں۔ بلاک چین ایکسپلوررز،ویلیڈیٹرز،پروجیکٹ کے کانسیپٹ، مقابلہ، ٹوکنومکس، فراہمی، ویسٹنگ شیڈولز، مارکیٹ کیپ، ویب سائٹ کے معیار، سوشل میڈیا کی سرگرمی اور ٹیم جیسے عوامل کا جائزہ لے کر، آپ حقیقی مواقع اور ظاہر چمک رکھنے وا لے مگر اندر سے فراڈ پروجیکٹ کے درمیان فرق کر سکتے ہیں۔ جیسے آپ کسی نئی کار کی خریداری سے پہلے مکمل تحقیق کرتے ہیں، ویسے ہی فنڈامینٹل انالسز کرنا نہ صرف آپ کو کرپٹو میں انویسٹمنٹ کیلئے اعتماد دے گا بلکہ آپ کو مارکیٹ میں راہنمائی بھی کرے گا جس سے آپ مہنگی غلطیوں سے بچ سکیں گے۔ لہذا اس کو خود پرلازم کر لیجئے کہ کسی بھی بڑے کرپٹو پروجیکٹ میں انویسٹمنٹ کرنے سے پہلےاپنا ہوم ورک کریں، تمام تفصیلات چیک کریں اور دانشمندی سے انتخاب کریں۔