بٹ کوائن کی ریکارڈ ...
 
Notifications
Clear all

بٹ کوائن کی ریکارڈ ایکسپائری، ڈی فائی کی ترقی، ادارہ جاتی سرمایہ کاری اور روسی پابندیاں ٦ اہم خبریں

1 Posts
1 Users
0 Reactions
7 Views
Irfan
(@irfan)
Estimable Member Moderator Pro, Main Moderator
Joined: 6 months ago
Posts: 73
Topic starter  
wpf-cross-image

Decentralized Finance (DeFi) پلیٹ فارمز میں بے مثال ترقی، ریکارڈ توڑ derivatives کی سرگرمیاں، اور regulatory اقدامات نےکرپٹو کو غیر معمولی رفتار سے آگے بڑھایا ہے۔ Institutional سرمایہ کاری نے نئی بلندیوں کو چھوا، جبکہ layer-2 solutions اور blockchain innovations نے scalability اور efficiency کو مرکزی حیثیت دی۔

اس دوران، دنیا بھر میں قوانین کی تبدیلیوں نے جدت اور compliance کے نازک توازن کی یاد دہانی کرائی۔ ان عوامل نے کرپٹو کرنسی مارکیٹ کو ایک ایسی قوت میں تبدیل کر دیا ہے جو تکنیکی ترقیات، مارکیٹ کے رجحانات، اور جغرافیائی سیاسی طاقتوں کے ساتھ مل کر مالیاتی نظام کو نئی شکل دے رہی ہے۔

1. PancakeSwap کی Explosive Trading Volume میں اضافہ

PancakeSwap، جو Binance Smart Chain (BSC) پر ایک اہم Decentralized Exchange (DEX) ہے، نے 2024 میں 179% سالانہ اضافے کے ساتھ $310 بلین کی شاندار ٹریڈنگ رپورٹ کی، جو 2023 میں $111 بلین تھی۔ یہ ترقی بنیادی طور پر layer-2 scaling solutions جیسے Arbitrum اور Base کے اسٹریٹجک استعمال کا نتیجہ تھی، جنہوں نے لین دین کی کارکردگی میں نمایاں بہتری دی۔ Arbitrum نے اکیلے 3,656% سالانہ ترقی کی، جبکہ Base نے 3,539% کا اضافہ ریکارڈ کیا۔ یہ platforms PancakeSwap کے لیے تیز اور کم خرچ ٹرانزیکشنز ممکن بنانے کا ذریعہ بنے، جس سے DeFi (ڈی فائی) سیکٹر میں اس کی مسابقت بڑھی۔

مزید برآں، PancakeSwap نے PancakeSwapX جیسے جدید فیچرز متعارف کروائے، جو Ethereum (ایتھریم) اور Arbitrum پر zero-fee trading اور gasless swaps کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ یہ صارف دوست اقدامات DeFi (ڈی فائی) کو زیادہ قابل رسائی بنانے میں مددگار ثابت ہوئے، جس سے صارفین کی مصروفیت میں اضافہ ہوا اور پلیٹ فارم کا صارفین کا دائرہ وسیع ہوا۔ PancakeSwap نے Ethereum نیٹ ورک پر بھی 251% ٹریڈنگ والیوم میں اضافہ کیا، جس سے یہ ایک مضبوط اور multi-chain DeFi ہب کے طور پر اپنی پوزیشن مستحکم کر چکا ہے۔

مارکیٹ امپیکٹ:

PancakeSwap کی شاندار ترقی DeFi (ڈی فائی) پلیٹ فارمز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو ظاہر کرتی ہے، جو مرکزی exchanges کے بہترین متبادل بن رہے ہیں۔ کم ٹرانزیکشن فیس اور بہتر رسائی فراہم کرنے کی وجہ سے، PancakeSwap نے retail اور institutional traders دونوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ اس کا بڑھتا ہوا صارفین کا دائرہ اور لیکویڈیٹی کا بہاؤ ممکنہ طور پر DeFi ecosystem میں شامل PancakeSwap اور دیگر پروٹوکولز کے native tokens کی قیمتوں میں طویل مدتی اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔

مزید برآں، PancakeSwap کی کامیابی مرکزی exchanges کو جدت لانے یا اپنا مارکیٹ شیئر کھونے کے خطرے سے دوچار کر سکتی ہے، جو مالیاتی نظام میں decentralization (ڈی سینٹرلائزیشن) کی طرف ایک اہم تبدیلی کا اشارہ ہے۔

2. بٹ کوائن کے $14 بلین Options کی ریکارڈ ایکسپائری

کرسمس کے قریب آتے ہی کرپٹو کرنسی مارکیٹ $14 بلین مالیت کے Bitcoin (بٹ کوائن) options contracts کی ریکارڈ ایکسپائری کے لیے تیار ہے، جو 27 دسمبر 2024 کو ہونے والی ہے۔ Deribit پر کل اوپن انٹرسٹ کا 44% نمائندگی کرتے ہوئے، یہ ایکسپائری بٹ کوائن ٹریڈرز کے لیے ایک اہم لمحہ ہے۔ "Max Pain" پرائس، جو وہ سطح ہے جہاں سب سے زیادہ options بے قدر ہو کر ختم ہوتی ہیں، $84,000 پر متعین کی گئی ہے، جو بٹ کوائن کی موجودہ $98,000 قیمت پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔

اگرچہ یہ ایکسپائری عارضی قیمت میں کمی کا سبب بن سکتی ہے، لیکن یہ طویل مدتی سرمایہ کاروں کے لیے ممکنہ مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔ بڑھتی ہوئی ٹریڈنگ والیومز اور نمایاں options سرگرمیاں کرپٹو derivatives مارکیٹ کی بڑھتی ہوئی میچورٹی کو ظاہر کرتی ہیں، جو بٹ کوائن کو speculative اور hedging حکمت عملیوں کے لیے ایک اہم مالیاتی آلہ کے طور پر مزید مستحکم کر رہی ہیں۔

مارکیٹ امپیکٹ:

اتنی بڑی تعداد میں options کے ختم ہونے سے مارکیٹ میں نمایاں والٹیلیٹی متوقع ہے۔ قیمت میں ممکنہ کمی، جو $84,000 کے "Max Pain" لیول تک جا سکتی ہے، خاص طور پر bullish positions رکھنے والے options ہولڈرز کے لیے نقصانات کا سبب بن سکتی ہے۔ تاہم، مارکیٹ کی لچک ممکنہ طور پر کام کرے گی، کیونکہ سرمایہ کار "buy the dip" کا موقع استعمال کر کے قیمتوں کو دوبارہ مستحکم کر سکتے ہیں۔ یہ ڈائنامک اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ کرپٹو ایکو سسٹم میں derivatives قیمتوں کی حرکات کو کس طرح متاثر کرتے ہیں اور انڈسٹری کی بڑھتی ہوئی sophistication کو ظاہر کرتا ہے۔

Record $14B Bitcoin Options Expiry Looms as Market Looks Highly Levered-Up

3. روس میں 10 خطوں میں کرپٹو مائننگ پر پابندی

روس نے 10 خطوں میں cryptocurrency (کرپٹو کرنسی) مائننگ پر چھ سالہ پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ توانائی کی قلت اور بنیادی ڈھانچے کے مسائل ہیں۔ یہ پابندی خاص طور پر توانائی سے مالامال Siberian (سائبیرین) علاقوں اور یوکرین سے الحاق شدہ علاقوں پر اثر ڈالتی ہے، جو پہلے کم بجلی کی قیمتوں کی وجہ سے مائنرز کے لیے پُرکشش مراکز تھے۔ تاہم، شدید سردیوں میں بجلی کے بڑھتے ہوئے دباؤ نے حکومت کو سخت قوانین نافذ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ روس میں کرپٹو مائننگ سالانہ تقریباً 16 بلین کلو واٹ گھنٹے بجلی استعمال کرتی ہے، جو ملک کی کل توانائی کھپت کا 1.5% ہے۔

اس پابندی کے معاشی اثرات کو کم کرنے کے لیے، روسی حکومت نے کرپٹو مائننگ پر ٹیکس متعارف کرائے ہیں، جن سے سالانہ $2 بلین تک آمدنی متوقع ہے۔ اس کے باوجود، غیر قانونی مائننگ سرگرمیوں میں اضافے کے خدشات بڑھ رہے ہیں، کیونکہ مائنرز قانونی پابندیوں سے بچنے اور اپنی سرگرمیاں خفیہ طور پر جاری رکھنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔

مارکیٹ امپیکٹ:

ان اہم خطوں میں مائننگ پر پابندی سے مائنرز زیادہ کرپٹو فرینڈلی جگہوں، جیسے قازقستان یا امریکہ، منتقل ہونے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ یہ نقل مکانی عارضی طور پر Bitcoin (بٹ کوائن) کے نیٹ ورک hash rate (ہیش ریٹ) کو متاثر کر سکتی ہے، لیکن مائننگ کی عالمی نوعیت کی وجہ سے مجموعی طور پر طویل مدتی استحکام برقرار رہنے کا امکان ہے۔

یہ پابندی کرپٹو مائننگ کے لیے پائیدار طریقوں کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتی ہے اور انڈسٹری میں زیادہ energy-efficient (انرجی ایفیشینٹ) پروٹوکولز کو اپنانے کی رفتار کو تیز کر سکتی ہے۔ دوسری طرف، غیر قانونی مائننگ میں ممکنہ اضافے سے نفاذ اور توانائی کے انتظام کے لیے چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں، جو قوانین اور جدت کے درمیان پیچیدہ تعلقات کو مزید نمایاں کرتے ہیں۔

4. "The Satoshi Papers" میں بٹ کوائن کے سماجی کردار پر تجزیہ

Natalie Smolenski کی کتاب The Satoshi Papers ایک انقلابی تحریر ہے جو Bitcoin (بٹ کوائن) کے گورننس، مالیاتی نظام، اور سماجی اصولوں پر وسیع اثرات کا جائزہ لیتی ہے۔ یہ مجموعہ نمایاں اسکالرز کے مضامین پر مشتمل ہے، جو ریاستی اختیارات کی ڈی سینٹرلائزیشن، مرکزی بینکنگ کا مستقبل، اور sound money (ساؤنڈ منی) کے فلسفیانہ اصولوں جیسے موضوعات پر روشنی ڈالتے ہیں۔

کتاب کا بنیادی مقصد بٹ کوائن اور جدید معاشرتی گورننس کے ارتقاء کے درمیان تعلق کو اجاگر کرنا ہے۔ The Satoshi Papers تاریخی مباحثوں، جیسے Federalists اور Anti-Federalists کے درمیان 18ویں صدی کے امریکی مباحثے سے متاثر ہے، اور یہ دکھاتا ہے کہ کیسے بٹ کوائن مرکزی اداروں کو چیلنج کر کے افراد اور ریاست کے درمیان تعلقات کی دوبارہ تشریح کا ذریعہ بن رہا ہے۔

Natalie Smolenski کا کام ریاستی افعال کی blockchain (بلاک چین) ٹیکنالوجی کے ذریعے آٹومیشن اور ڈی سینٹرلائزڈ کرنسیز کے کردار پر زور دیتا ہے، جو انفرادی آزادیوں کو محفوظ رکھنے میں معاون ہو سکتی ہیں۔

مارکیٹ امپیکٹ:

The Satoshi Papers بٹ کوائن کو محض ایک مالیاتی اثاثہ سے بڑھ کر ایک سماجی تبدیلی کے آلے کے طور پر پیش کرتی ہے۔ یہ علمی گفتگو کرپٹو کرنسی کے سماجی اثرات کو مزید جواز فراہم کرتی ہے اور پالیسی سازوں اور ماہرین کو متاثر کر سکتی ہے کہ وہ ایسے قوانین تشکیل دیں جو جدت اور نظامی استحکام کے درمیان توازن برقرار رکھیں۔

یہ کتاب نہ صرف فکری مباحثے کو فروغ دے سکتی ہے بلکہ ایک نئی اپنانے کی لہر کو بھی جنم دے سکتی ہے، جہاں افراد اور ادارے بٹ کوائن کو روایتی طاقت کے ڈھانچوں کو چیلنج کرنے اور مالیاتی خودمختاری کو فروغ دینے کی صلاحیت کے طور پر دیکھیں گے۔

5. مارکیٹ میں کمی کے باوجود Institutional سرمایہ کاروں کی کرپٹو میں دلچسپی

Institutional (ادارہ جاتی) سرمایہ کاروں نے کرپٹو کرنسیز میں اپنی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ کیا ہے، حالیہ ہفتے میں $3.2 بلین کرپٹو پروڈکٹس میں ڈالے گئے، جس نے 2024 کے کل انفلوز کو $44.5 بلین تک پہنچا دیا۔ Bitcoin (بٹ کوائن) ادارہ جاتی سرمایہ کاری میں سب سے آگے رہا، $2 بلین کی نئی سرمایہ کاری کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے، جبکہ Ethereum (ایتھریم) نے $1 بلین کا حصہ لیا۔ امریکہ میں spot Bitcoin اور Ethereum ETFs کی منظوری نے ان اثاثوں کو مزید قانونی حیثیت دی ہے، جس سے ادارہ جاتی اعتماد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اضافہ اس وقت ہوا ہے جب قیمتیں نیچے جا رہی تھیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ Institutional سرمایہ کار طویل مدتی بنیادوں پر ڈیجیٹل اثاثوں کی قدر کو زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔ ETFs جیسی ریگولیٹڈ سرمایہ کاری کی دستیابی نے روایتی مالیاتی اداروں کے لیے کرپٹو کرنسیز کو زیادہ قابل رسائی بنا دیا ہے۔

مارکیٹ امپیکٹ:

Institutional سرمایہ کاروں کی جاری دلچسپی اس حقیقت کو نمایاں کرتی ہے کہ کرپٹو کرنسیز ایک جائز اثاثہ کلاس کے طور پر تیزی سے تسلیم کی جا رہی ہیں۔ یہ رجحان ممکنہ طور پر مارکیٹ کی لیکویڈیٹی کو بہتر کرے گا اور وقت کے ساتھ ساتھ والٹیلیٹی کو کم کرے گا، جس سے کرپٹو قدامت پسند سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ پرکشش بن جائے گا۔

اس کے علاوہ، ادارہ جاتی سرمایہ کاری سے اس شعبے میں اختراعات کی حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے، کیونکہ مزید وسائل انفراسٹرکچر کی ترقی اور تحقیق پر لگائے جاتے ہیں۔ یہ مستقل رجحان Bitcoin اور Ethereum کی قیمتوں پر اوپر کی طرف دباؤ ڈال سکتا ہے، کیونکہ ادارہ جاتی خریداروں کی مانگ میں اضافہ جاری ہے۔

6. Base Network کے ایکٹو ایڈریسز میں نمایاں اضافہ

Coinbase کا layer-2 solution، Base، بلاک چین اسکیل ایبلٹی میں لیڈر بن کر ابھرا ہے۔ Base نے 1 ملین روزانہ ایکٹو ایڈریسز کی حد عبور کر لی، اور صرف چھ مہینوں میں DEX (ڈی سینٹرلائزڈ ایکسچینج) والیوم شیئر میں 229% اضافہ حاصل کیا۔ اس ترقی میں متعدد اقدامات شامل ہیں، جیسے کہ ‘Onchain Summer’ مہم، جس نے 4 ملین سے زائد ہفتہ وار فعال صارفین کو اپنی طرف متوجہ کیا، اور ‘basenames’ فیچر، جس نے صارفین کو اپنی والٹ شناخت کو personalize کرنے کا موقع دیا، جس سے کمیونٹی کی شمولیت کو فروغ ملا۔

Base نے اپنی صارفین کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ DeFi (ڈی فائی) سرگرمیوں میں بھی قابل ذکر پیش رفت کی۔ Ethereum-based DEX والیوم میں Base کا شیئر 2.81% سے بڑھ کر 9.25% ہو گیا، جو اس کی لیکویڈیٹی کو متوجہ کرنے اور کم لاگت کے متبادل تلاش کرنے والے ٹریڈرز کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔

مارکیٹ امپیکٹ:

Base کی تیز رفتار ترقی layer-2 نیٹ ورکس کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے، جو Ethereum کی scalability چیلنجز کو حل کرنے کے لیے اہم ہیں۔ اس کی کامیابی ممکنہ طور پر بلاک چین انفراسٹرکچر میں مزید اختراعات کو متاثر کرے گی، خاص طور پر user-centric design اور cost reduction کے حوالے سے۔

Base نے DeFi مارکیٹ کا ایک بڑا حصہ حاصل کر کے دوسرے پلیٹ فارمز کے لیے ایک معیار قائم کیا ہے، جو ایک زیادہ مسابقتی اور متحرک ایکو سسٹم کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ مزید برآں، اگر Base کا کوئی native token لانچ ہوتا ہے تو اس کی مانگ میں اضافے کے امکانات ہیں، جبکہ یہ Coinbase کو بلاک چین انڈسٹری میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر مزید مستحکم کر سکتا ہے۔

اہم نکات

2024 میں کرپٹو کرنسی انڈسٹری کے اہم واقعات اور رجحانات درج ذیل ہیں، جو اس صنعت کی ترقی اور چیلنجز کو واضح کرتے ہیں:

DeFi کا ارتقاء:

PancakeSwap اور Base جیسے پلیٹ فارمز نے Decentralized Finance (ڈی فائی) پروٹوکولز کے استعمال کو نئی بلندیوں تک پہنچایا، جس سے مرکزی پلیٹ فارمز کے ساتھ مسابقت بڑھ گئی۔ کم فیس اور جدید فیچرز کے ذریعے، ڈی فائی نے صارفین کو زیادہ متوجہ کیا اور مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو مضبوط کیا۔

بٹ کوائن کی مضبوطی:

ریگولیٹری دباؤ اور مائننگ کے چیلنجز کے باوجود، بٹ کوائن نے ادارہ جاتی اور ریٹیل سرمایہ کاروں کی زبردست دلچسپی کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ $14 بلین کے ریکارڈ آپشنز ایکسپائری اور اپریل 2024 میں متوقع halving نے نئی مارکیٹ کے مواقع پیدا کیے ہیں۔

ریگولیٹری اور ماحولیاتی چیلنجز:

روس میں مائننگ پر پابندی نے انرجی کنزمپشن اور کرپٹو مائننگ کے لیے پائیدار طریقوں کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ دنیا بھر میں ایسی ہی مشکلات سامنے آ سکتی ہیں، جو انڈسٹری کو greener practices کی طرف دھکیل سکتی ہیں۔

ادارہ جاتی اپنانا:

ETF کی منظوری اور ریکارڈ انفلوز کے ذریعے، کرپٹو روایتی مالیاتی نظام کا ایک اہم حصہ بنتا جا رہا ہے۔ ادارہ جاتی دلچسپی سے نہ صرف لیکویڈیٹی میں اضافہ ہوگا بلکہ والٹیلیٹی بھی کم ہونے کی توقع ہے، جو کرپٹو کو قدامت پسند سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بنائے گا۔

ثقافتی جواز:

The Satoshi Papers جیسی کتابوں نے بٹ کوائن کے سماجی اثرات پر مباحثے کو فروغ دیا ہے، جو نہ صرف روایتی نظام کو چیلنج کرتے ہیں بلکہ مالیاتی خودمختاری کے اصول کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔

2024 میں کرپٹو کرنسی کا منظرنامہ ترقی، اختراع، اور چیلنجز سے بھرپور رہا۔ Decentralized platforms کی مقبولیت میں اضافہ، بٹ کوائن کی سرمایہ کاری میں مستقل دلچسپی، اور layer-2 solutions نے نہ صرف مارکیٹ کو تقویت بخشی بلکہ روایتی مالیاتی نظام کو بھی بدلنے کا آغاز کیا۔

تاہم، ان کامیابیوں کے ساتھ ساتھ، توانائی کی کھپت، ریگولیٹری اقدامات، اور مارکیٹ کی والٹیلیٹی جیسے مسائل بھی برقرار ہیں۔ روس کی مائننگ پر پابندی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خطرات نے پائیدار حل تلاش کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ دوسری طرف، The Satoshi Papers جیسے علمی مباحثوں نے کرپٹو کرنسیز کو مالیاتی نظام سے آگے سماجی اثرات کے ایک آلے کے طور پر پیش کیا ہے۔

مجموعی طور پر، کرپٹو انڈسٹری نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ یہ ترقی پذیر اور لچکدار ہے۔ اگرچہ طویل مدتی کامیابی کے لیے ریگولیٹری اور ماحولیاتی چیلنجز کا حل ضروری ہے، یہ واضح ہے کہ کرپٹو کرنسی کا مستقبل روشن ہے، جہاں ڈیجیٹل اثاثے ایک عالمی مالیاتی قوت کے طور پر اپنی جگہ بنا رہے ہیں۔


   
Quote
Share:

Feeling Great?

Add BOTSLASH to your homescreen
×